مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
زنا ایک قرض ہے ؟
آج کل انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا پر یہ جملہ گردش کرتا نظرآتا ہے کہ زنا ایک قرض ہے جس کی قیمت زانی کے گھر والوں کو چکانی پڑتی ہے ۔ یہ بات دراصل امام شافعی رحمہ اللہ کے اشعار میں مذکور ہے:
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
ترجمہ : امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: “پاک دامن رہو ، تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، بیشک زنا قرض ہے ، اگر تو نے اسے لیا تو ادا تیرے گھر والوں سے ہوگی، اے شخص تو عقلمند ہے تو اس کو جان لے بس!۔
یہ بات احادیث صحیحہ سے ثابت نہیں ہے البتہ اس شعر میں جس روایت کی طرف اشارہ ملتا ہے وہ روایت اس طرح ہے :" عِفُّوا تَعِفَّ نساؤُكُمْ " تم پاک دامنی کے ساتھ رہو تو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔ (طبرانی)
یہ روایت ضعیف ہے اس میں خالد بن يزيد العمري نام کا راوی ہے جن پر کذاب کا حکم لگا ہے ۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے ۔
دیکھیں : )ضعيف الترغيب - الصفحة أو الرقم : 1671 ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 3714)
لہذا مذکورہ روایت کے اعتبار سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ زنا ایک قرض ہے ۔ نیز شریعت کے دیگر نصوص سے بھی پتہ چلتا ہے کہ گناہ کرنے والا گناہ کا خود ذمہ دار ہے ، اسی کو اس کے کئے کی سزا ملے گی جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ أَلّا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزرَ أُخرىٰ ﴿٣٨﴾... سورة النجم ترجمه :کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
مزید برآں زنا کے ثبوت کے لئے چار گواہوں کی ضرورت ہے وہ گواہ جن كى گواہى جائز ہو، اوروہ صريح الفاظ كے ساتھ زنا كا وصف بيان كرے ـ اس کے بغیرکسی پر زنا کی حد قائم نہیں کی جائے گی ۔