• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زندگی گزارنے کے اصول

شمولیت
اپریل 06، 2015
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
37
زندگی گزارنے کے اصول
حافظ خلیل الرحمٰن سنابلی
______________________

انسان دنیا میں آیا ہے تو اسے دنیا جینے اور زندگی گزارنے کا طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیئے تاکہ اس کی دونوں زندگی بہترین ہو سکے... ذیل کے چند سطور میں ہم آپ کو زندگی گزارنے کے چند اصولوں کے بارے میں بتلانے کی کوشش کریں گے:

1- جہاں کہیں بھی رہیں اللہ سے ڈرتے رہیں: اللہ کا ڈر ایسی چیز ہے جو بندے کو ہر برے عمل سے باز رکھنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے، لوگوں کی بھیڑ میں ہو یا تنہا، اندھیرے میں ہو یا اجالے میں... جہاں کہیں بھی اور جس حال میں بھی ہوتا ہے اللہ کا خوف اسے تمام برائیوں سے بچا لیتا ہے اور اسی لئے اللہ نے سورۃ الملك میں ایسے بندے سے اس کی مغفرت اور اجر کبیر کا وعدہ کیا ہے جو بندہ اللہ کو نہ دیکھ کر بھی اس سے غائبانہ طور پر ڈرتا ہے...

2- دنیاوی معاملات میں کسی کمتر شخص کو دیکھیں: صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" (دنیاوی معاملات میں) اپنے سے اوپر والوں کو دیکھنے کے بجائے اپنی نگاہ کو اپنے سے نیچے والے شخص کی طرف کرو، کیونکہ ایسی صورت میں تمہیں اللہ کی کوئی بھی نعمت معمولی اور بے کار نہیں لگے گی" (2963)...کتنی بہترین بات ہے، لیکن اگر اس کے برعکس بندہ اپنے سے اوپر والے کی طرف دیکھنے لگ جائے تو وہ مزید کا طلبگار ہوگا، اور ایسی صورت میں اس کے پاس موجود اللہ کی ہر نعمت اسے معمولی نظر آئے گی اور وہ کسی بھی چیز پر اللہ کا شکر ادا نہیں کر سکے گا...

3- صورت سے زیادہ اپنی سیرت کو سنواریں: اللہ کے یہاں انسان کے اعمال اور اس کی سیرت کا اعتبار ہے، اور اسی کے مطابق اس کے یہاں فیصلہ کیا جائے گا، بزرگی کا معیار اس کے نزدیک تقوی ہے، وہ کسی انسان کی صورت اور اس کے جسم کو نہیں دیکھتا... کامیابی کے لئے گورے، کالے اور کمزور و صحت مند جیسی کوئی تفریق اس کے یہاں نہیں ہے... مسلم کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تمہارے اجسام اور صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے" (2564)...لہذا انسان کو اپنے اعمال کی فکر ہونی چاہیئے، اسے صورت سے زیادہ اپنی سیرت پر دھیان دینا چاہیئے...

4- لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں: اچھے اخلاق انسان کی شخصیت میں چار چاند لگا دیتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت کا ایک مقصد "مکارم اخلاق" کو مکمل کرنا بھی بتایا ہے، انسان کے پاس اگر اخلاق حسنہ نہ ہو تو وہ کسی شمار اور قطار میں نہیں، لیکن بہترین اخلاق کے حامل انسان کو لوگوں میں سب سے بہترین قرار دیا گیا ہے، اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :"لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ" (ترمذی حسن صحیح 1987) اور بدلے میں آپ کا یہ عمل آپ کو بہترین بنا دے گا...

غلطی ہو جانے پر توبہ کریں اور کوئی بھلائی کا کام کر لیں: غلطی کرنا انسانی فطرت کا جزء ہے، ہر ابن آدم گنہگار ہے لیکن بہترین گنہگار وہ ہے جو اپنی غلطی پر نادم ہو کر اس سے توبہ کر لے، اللہ بھی ایسے بندوں کو محبوب رکھتا ہے، اس کی غلطی کو معاف کر دیتا ہے، گناہ پر اصرار سراسر خسارے کا باعث ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف احادیث میں اس بات کی تاکید ہے کہ جب ہم سے غلطی ہو جائے تو ہم اس پر اصرار کرنے اور اسے دہرانے کے بجائے اس سے توبہ کریں، اور غلطی کے بعد کوئی بھلائی کا کام کر لیں... ایسی صورت میں وہ بھلائی اس برائی کے خاتمے کا ذریعہ بن جائے گی کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں...

6- کسی کے عیب کو ظاہر نہ کریں: عیب سے کون مبرّا ہے، خامیاں ہر انسان میں ہیں، لیکن اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ پہلے تو ہم کسی کی ٹوہ میں نہ لگیں، اور اگر کہیں سے ہمیں کوئی خامی یا برائی کسی کے تعلق سے معلوم ہو جاتی ہے تو اسے عام نہ کریں بلکہ اس پر پردہ ڈال دیں، اس انسان سے ملاقات کر کے اس کی غلطی کی اصلاح کریں اور اسے بہتر بنانے کی کوشش کریں، بخاری کی ایک روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو کسی مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا تو بدلے میں اللہ دنیا و آخرت میں ایسے شخص کے عیوب کو چھپا لے گا" ( 2442 )

7- آسانیاں پیدا کریں، لوگوں کو مشکلات میں نہ ڈالیں: آسانی ہر کوئی پسند کرتا ہے اور مشکل سے ہر شخص حتی الامکان دور بھاگنے کی کوشش کرتا ہے، اسی لئے مذہب اسلام کی تعلیم ہے کہ لوگوں کے درمیان ایسی باتیں نہ پھیلائی جائیں کہ جن سے لوگ کسی مشکل میں پھنس جائیں بلکہ ان کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرنا چاہیئے، حدیث میں آتا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبل اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہما کو یمن کی جانب بھیجا تو آپ نے ان دونوں صحابہ سے فرمایا تھا:" تم دونوں آسانیاں پیدا کرنا، لوگوں کو مشکلات میں نہ ڈالنا، لوگوں کو بشارتیں دینا، انہیں متنفر نہ کرنا، اور تم دونوں آپس میں ایک دوسرے کی اطاعت کرنا اختلاف سے کام نہ لینا" (بخاری 3038)

دنیا میں آنے کے مقصد پر نگاہ رکھیں: میدان اور مجال کوئی بھی اور کیسا بھی ہو انسان کی نگاہ اپنے مقصد پر ہوتی ہے، اس پر اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی دُھن سوار ہوتی ہے، جس طرح ایک با مقصد انسان اپنے مقصد کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے بعینہ اسے اس دنیا میں آنے کے مقصد پر بھی نگاہ رکھنی چاہیئے، انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے اور موت و حیات کی تخلیق کا مقصد عمل کے اعتبار سے لوگوں کی آزمائش ہے... ہماری بھی یہ کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم اپنی تخلیق اور دنیا میں آنے کے مقصد کو اپنی طاقت و استطاعت کے مطابق حاصل کرنے کی کوشش کریں...

9- لایعنی اور فضول چیزوں سے احتراز کریں: کوئی بھی شخص کسی بھی غلط چیز کو خود سے منسوب نہیں کرنا چاہتا، اس کے باوجود وہ لا یعنی اور اور فضول چیزوں کے پیچھے لگا رہتا ہے، جس چیز میں نہ دینی فائدہ ہو اور نہ دنیاوی تو اس کے پیچھے پڑنا ہی بے کار اور عبث ہے، اور ایک مسلمان کے تعلق سے تو یہ بات حدیث نبوی میں بتلائی گئی ہے کہ "آدمی کے اسلام کی اچھائیوں میں سے ایک اچھائی یہ بھی ہے کہ وہ وہ لا یعنی چیزوں کو ترک کر دے" (ترمذی، حسن، 2318) خواہ اس فضول چیز کا تعلق کسی بھی شے سے ہو...

10- مایوسی کو گلے نہ لگائیں: زندگی میں بسا اوقات انسان سخت مشکل میں پھنس جاتا ہے یا اس سے ایسا گناہ سرزد ہو جاتا ہے کہ جس کی بنا پر وہ مایوسی اور قلق و اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے... بظاہر یہ ایک فطری چیز ہے لیکن یہاں مایوسی کا شکار ہو کر ہم غلطی کر جاتے ہیں، ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیئے، گناہ یا مشکل خواہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو آپ اسے قبول کریں، تسلیم کریں کہ آپ سے غلطی ہوئی ہے اور اللہ سے دعا کریں پھر دیکھیں کہ وہ لمحوں میں کس طرح آپ کو مایوسیوں بھرے دلدل سے نکال لے گا اور کیوں نہ ہو یہ تو اس کا وعدہ ہے اور وہ ہر گز وعدہ خلافی نہیں کرتا...

11- آج کا کام کل پر نہ ٹالیں: کام کوئی بھی اور کیسا بھی ہو لیکن سستی و کاہلی ہر کام کے لئے نقصان دہ ہے، جس کام کو جو وقت آپ نے یا قدرت نے مقرر کیا ہے وہ کام اسی مقررہ وقت پر کرنے کی کوشش کریں، ایک مثال سے بات واضح ہو جاتی ہے کہ صدقۃ الفطر ہر مسلمان پر فرض ہے، اور اسے عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے، لیکن اگر کسی نے سستی کی اور جان بوجھ کر ٹالتا رہا اور نماز کے بعد ادا کیا تو وہ صدقۃ الفطر شمار نہیں بلکہ عام صدقہ شمار کیا جائے گا اور صدقۃ الفطر ادا نہ کرنے کی بنا پر وہ گنہگار ہوگا... اور اہل خرد تو ہر معاملے میں ٹال مٹول اور سستی کو ناپسند کرتے ہیں کیا آپ کا شمار اہل خرد میں نہیں ہوتا؟

12- غلطیوں سے سبق سیکھیں: کہتے ہیں کہ غلطیاں انسان کو مجرّب بنا دیتی ہیں اور ٹھوکریں کھانے کے بعد انسان سرخرو ہو جاتا ہے، بات بھی حقیقت ہے کہ انسان جب تک غلطی نہیں کرتا کسی بھی معاملے میں وہ پختہ نہیں ہوتا... لیکن ہمارے بیچ کچھ ایسے بندے بھی ہیں جو ایک ہی سوراخ سے بار بار ڈسے جاتے ہیں لیکن وہ سبق حاصل نہیں کرتے اور انہیں ہوش اس وقت آتا ہے جب چڑیا کھیت چُگ کر اڑ جاتی ہے پھر کفِ افسوس مَلنے کے سوا انسان کے پاس کچھ باقی نہیں رہ جاتا...

13- بڑوں کی عزت کریں اور چھوٹوں پر شفقت کریں: انسانی معاشرے میں چھوٹے بڑے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں اور انہیں ایک ہی ماحول میں سانس لینا ہوتا ہے لہذا انہیں چاہیئے کہ آپس میں ایک دوسرے کے تئیں عقیدت اور محبت کی فضا ہموار کریں... چھوٹے بڑوں کی عزت کریں، انہیں ان کا مقام دیں، ان سے اخلاق اور ادب کے ساتھ پیش آئیں، اسی طرح سے بڑے چھوٹوں پر شفقت کریں، ان کی غلطیوں پر انہیں مارنے یا ڈانٹنے کے بجائے انہیں پیار سے سمجھائیں... یوں دونوں اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے تو دونوں کی آپسی الفت و محبت باقی رہ جائے گی اور معاشرتی فضا بہترین ہوگی...

محترم قارئین! زندگی گزارنے کے یہ چند اصول آپ کے سامنے پیش کئے گئے، انہیں اپنا کر ہم اپنی دنیاوی زندگی کو بہتر اور اخروی زندگی کو بہترین بنا سکتے ہیں...
اللہ ہم سبھی کو ان اصول کو بروئے کار لانے کی توفیق دے- آمین
 
شمولیت
ستمبر 08، 2017
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
24
السلام علیکم ۔ موحدین بھائیوں میں کچھ عرصے سے ایک جگہ بچوں کو قرآن پڑھاتا ہوں ۔ لیکن پچھلے تین ماہ سے وہاں پر میں ایک کبیرہ گناہ میں بار بار مبتلا ہورہا ہوں کیی با توبہ کی صدقات دیے لیکن پھر گناہ کر بھیٹتا ہوں ۔ آج میں نے وہ جگہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس طرح کرنے سے مجھ پر تو اللہ خفہ نہیں ہوگا ہوگا۔ موحدین بھائیوں سے رائے درکا ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم ۔ موحدین بھائیوں میں کچھ عرصے سے ایک جگہ بچوں کو قرآن پڑھاتا ہوں ۔ لیکن پچھلے تین ماہ سے وہاں پر میں ایک کبیرہ گناہ میں بار بار مبتلا ہورہا ہوں کیی با توبہ کی صدقات دیے لیکن پھر گناہ کر بھیٹتا ہوں ۔ آج میں نے وہ جگہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس طرح کرنے سے مجھ پر تو اللہ خفہ نہیں ہوگا ہوگا۔ موحدین بھائیوں سے رائے درکا ہے
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علامہ ابن القیم کی ایک کتاب ہے ، جس کا اردو ترجمہ ’ دوائے شافی ‘ کے نام سے مطبوع ہے ۔ اس کا مطالعہ کریں ،اس میں اس طرح کی بیماریوں کاعلاج بتایا گیا ہے ۔
اگر پھر بھی گناہ سے جان نہیں چھوٹتی تو جگہ چھوڑنے کا فیصلہ بہترین ہے ۔
نمازوں کی پابندی ، صبح و شام کے اذکار ، قرآن کریم کی تلاوت ، قیام اللیل ، نفلی روزے جیسی نیکیوں پر کاربند رہنا ، ایسی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے ۔ اگر اس پہلو سے کوئی کمی ہے ، تو اس کو بھی دور کریں ۔
 
Top