ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
7۔ ابوالعباس احمد بن محمد کثیر فرغانی (۳۴۳ھ ؍ ۸۶۳ء)
بغداد مامون الرشید کے وقت میں علم و فنون کا مرکز بن چکا تھا۔ ہر علم و فن کے قابل ترین لوگ وہاں موجود تھے۔ مامون الرشید علمی ذہن و دماغ رکھتا تھا۔ اس کے ذہن میں آیا کہ زمین کے گھیر(Sircumfernce)کی صحیح صحیح پیمائش کی جائے۔ چنانچہ اس نے انجینئروں کی ایک جماعت مقرر کی اور اس کا صدر احمد کثیر فرغانی کو نامزد کیا۔ شہر کوفہ کے شمال کا ایک وسیع میدان جو کہ ’دشت ِسنجار‘ سے پہچانا جاتا ہے، موزوں قرار پایا۔ ماہرین نے پیمائش شروع کی اور حساب کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ زمین کا گھیر۲۵۰۰۹ میل ہے لیکن موجودہ زمانے کے نئے نئے آلات کی وجہ سے زمین کا گھیر ۲۴۸۵۸ میل مانا جاتا ہے۔ مسلم دور کی اس پیمائش اور آج اس نئے دور کی پیمائش میں بقدر ۱۵۱میل کا فرق ہے، کل غلطی صرف ۴ فی صد ہے جو کہ غلطی تصور نہیں کی جاتی۔ ابوالعباس کا دوسرا کارنامہ دھوپ گھڑی(Sun Dail) تھی جس سے دن میں وقت کا صحیح اندازہ ہوجاتا تھا۔
ابوالعباس نے کئی کتابیں مرتب کیں۔ ان کی مشہور کتاب ’جوامع علم النجوم‘ ہے۔ اس کتاب کا پہلا لاطینی ترجمہ بارہویں صدی عیسوی میں شائع ہوا۔ پھر دوسرا ترجمہ جرمنی میں ۱۵۳۷ء اور تیسرا ترجمہ فرانس کے دانشوروں نے کیا۔
بغداد مامون الرشید کے وقت میں علم و فنون کا مرکز بن چکا تھا۔ ہر علم و فن کے قابل ترین لوگ وہاں موجود تھے۔ مامون الرشید علمی ذہن و دماغ رکھتا تھا۔ اس کے ذہن میں آیا کہ زمین کے گھیر(Sircumfernce)کی صحیح صحیح پیمائش کی جائے۔ چنانچہ اس نے انجینئروں کی ایک جماعت مقرر کی اور اس کا صدر احمد کثیر فرغانی کو نامزد کیا۔ شہر کوفہ کے شمال کا ایک وسیع میدان جو کہ ’دشت ِسنجار‘ سے پہچانا جاتا ہے، موزوں قرار پایا۔ ماہرین نے پیمائش شروع کی اور حساب کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ زمین کا گھیر۲۵۰۰۹ میل ہے لیکن موجودہ زمانے کے نئے نئے آلات کی وجہ سے زمین کا گھیر ۲۴۸۵۸ میل مانا جاتا ہے۔ مسلم دور کی اس پیمائش اور آج اس نئے دور کی پیمائش میں بقدر ۱۵۱میل کا فرق ہے، کل غلطی صرف ۴ فی صد ہے جو کہ غلطی تصور نہیں کی جاتی۔ ابوالعباس کا دوسرا کارنامہ دھوپ گھڑی(Sun Dail) تھی جس سے دن میں وقت کا صحیح اندازہ ہوجاتا تھا۔
ابوالعباس نے کئی کتابیں مرتب کیں۔ ان کی مشہور کتاب ’جوامع علم النجوم‘ ہے۔ اس کتاب کا پہلا لاطینی ترجمہ بارہویں صدی عیسوی میں شائع ہوا۔ پھر دوسرا ترجمہ جرمنی میں ۱۵۳۷ء اور تیسرا ترجمہ فرانس کے دانشوروں نے کیا۔