• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں لے لے گا !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
1- امام عادل :
مسلم عادل حکمران کی صفات:
شریعت مطہرہ نے بتادیا ہے کہ عادل مسلم امیر کی اللہ کے ہاں بہت قدرومنزلت ہے اس کے لیے بہت بڑا اجر ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ ایسا امیر قیامت کے دن اللہ کے (دیئے ہوئے)سائے میں ہوگا جس دن کے کسی کو سایہ نہیں ملے گا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :سات قسم کے افراد قیامت کے دن سائے میں ہوں گے جس دن کہ صرف اللہ کے فراہم کردہ سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہیں ہوگا۔(بخاری۔مسلم۔احمد۔نسائی)

امام عادل قیامت کے دن رحمان کے دائیں جانب نور کے منبر پر ہوگااللہ کے دونوں طرف دائیں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انصاف کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے دائیں طرف ہوں گے اللہ کے دونوں طرف دائیں ہیں وہ لوگ کہ اپنی حکومت اور گھر میں عدل وانصاف کرتے تھے (مسلم ۔نسائی۔احمد) ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :قیامت کے دن اللہ کو سب سے زیادہ نا پسند یدہ اور سخت عذاب کا مستحق ظالم امام وحکمران ہوگا(احمد۔بھیقی۔ترمذی کہا حسن غریب)۔میرے خیال میں حدیث حسن کہلائی جاسکتی ہے اس سند میں فضیل بن مرزوق الوقاصی ہے جسے ذہبی نے ضعفاء میں ذکر کیا ہے ۔ابن معین وغیرہ نے بھی اسے ضعیف کہا ہے اس روایت کے دیگر راوی بھی ہیں عطیہ العوفی کو ابن قطان اور ذہبی نے ضعیف کیا ہے ۔ابن القطان نے کہا ہے کہ حدیث صحیح نہیں ہے حسن ہے ۔طبرانی نے اسے عمرtسے مرفوعاً روایت کیا ہے جس میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے افضل مرتبے والاامام عادل رفیق ہوگااور سب سے بدترین آدمی امامِ ظالم ہوگا ۔اس سند میں ابن لہیعہ منفرد ہے اس حدیث کی طبرانی اور ابویعلیٰ میں ابوسعید سے مرفوع روایت بھی ہے جس کے الفاظ ہیں کہ قیامت میں سب سے سخت عذاب ظالم حکمران کو ہوگا۔

اگر امام تقوی کے مطابق حکومت کرتا ہے اور عدل قائم رکھتاہے تو اس کے لیے بہت بڑا اجر ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :امام ڈھال ہے جس کی آڑ میں قتال کیا جاتا ہے اور دفاع ہوتا ہے اگر وہ تقوی اور عدل سے حکومت کرتا ہے تواس کے لیے اجر ہے اور اگر اس کے مطابق حکومت نہیں کرتا تو اس کے لیے عذاب ہے ۔(بخاری۔مسلم۔ابوداؤد۔نسائی)

امام عادل کی کوئی دعا ردّ نہیں ہوتی اس لیے کہ اللہ کے ہاں اس کی قدومنزلت اور عزت ہوتی ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تین قسم کے افراد ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی :
۱۔ امام عادل
۲۔ روزہ دار جب تک روزہ افطار نہ کرے
۳۔ مظلوم کی دعا بادلوں کے اوپر چلی جائے گی قیامت کے دن اور آسمان کے دروازے اس کے لیے کھول دیئے جائیں گے اللہ فرمائے گا مجھے میری عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہو(ترمذی اور اس حدیث کو حسن کہا)۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعا ردّ نہیں ہوتی اللہ کابہت ذکر کرنے والا۔مظلوم اور امام عادل ۔(بہیقی شعب الایمان بسند حسن)
 
Top