• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سالگرہ منانا کیسا ہے؟

شمولیت
مئی 31، 2017
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
36
سالگرہ منانا کیسا ہے؟
غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سالگرہ منانا بدعت اور قبیح فعل ہے۔ کفار کی نقالی اور ذہنی کج روی کا مظاہرہ ہے، بے اصل اور انسانوں کی گھڑنتل ہے،جس پر شریعت میں کوئی دلیل نازل نہیں ہوئی ۔تہذیب اسلام ایسی خرافات کی متحمل نہیں ہو سکتی ،کسی کے یوم ولادت پر خوشی منانا یا تقریبات منعقد کرنا اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے،اسلام میں اس چیز کا دور تک کوئی تصور نہیں،اگر یہ چیزیں اسلام کا حصہ ہوتیں تو قرون اولی کے مسلمان ضرور اپناتے ،اسلام نے ولادت پر ساتویں دن عقیقہ مشروع قرار دیا ہے،اور یہی اسلام کا طریق ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
أَمْ لَہُمْ شُرَکَاءُ شَرَعُوا لَہُمْ مِنَ الدِّینِ مَا لَمْ یَأْذَنْ بِہِ اللّٰہُ وَلَوْلَا کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِینَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ .
''کیا ان کے ایسے شریک ہیں، جو انہیں شریعت گھڑ کر دیتے ہیں، جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ فیصلہ کی بات نہ ہوتی، تو ان کا کام تمام کردیا جاتا۔ نیز ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔''
(سورۃ الشوریٰ : ٢١)
یہ لوگوں کا گھڑا ہو ادین ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں یہ سب کچھ کیا جاتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد .
''جس نے ایسا عمل کیا، جس پر مہر نبوی ثبت نہ ہو، وہ مردود وباطل ہے۔''
(صحیح مسلم : ١٧١٨)
صحابہ کرام اور اسلاف امت اس عمل سے نا واقف تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو ان کی پیروی کا حکم دیا ہے۔
أُولٰئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ .
''اللہ کے ہدایت یافتہ بندے یہی ہیں، لہٰذا انہی کی اقتدا کریں۔''
(سورۃ الأنعام : ٩٠)
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
جزاک اللہ خیر ۔۔
اب سوال یہ ہے کہ ایک بندہ جو کہ سالگرہ نہیں مناتا اور سالگرہ کو حرام سمجھتا ہے لیکن اس کا دوست سالگرہ مناتا ہے اور سالگرہ کا کیک بھی ہدیہ کرتا ہے تو کیا یہ ہدیہ قبول کرنا جائز ہے؟
شیخ @اسحاق سلفی حفظک اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
سوال یہ ہے کہ ایک بندہ جو کہ سالگرہ نہیں مناتا اور سالگرہ کو حرام سمجھتا ہے لیکن اس کا دوست سالگرہ مناتا ہے اور سالگرہ کا کیک بھی ہدیہ کرتا ہے تو کیا یہ ہدیہ قبول کرنا جائز ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس موضوع پر درج ذیل دو فتوے ملاحظہ فرمائیں :
السؤال :
علم صديقيَّ بيوم ميلادي وبعد يومين من يوم ميلادي أعطاني الأول طيبا، وبعدأسبوع أعطاني الآخر قرآنا فقبلتهما منهما، مع العلم بأنني لم أحتفل وأعلم أنالاحتفال لا يجوز، فهل أرد الهدية أم لا؟

سوال :
میرے دو دوستوں کو جب میری ولادت کے دن کا علم ہوا ، تو ایک نے مجھے تحفہ میں خوشبو دی ، اور ایک ہفتہ بعد دوسرے دوست نے مجھے قرآن کریم کا ایک نسخہ تحفہ میں دیا ، میں نے دونوں کے تحفے قبول کرلئے ، درآں حالیکہ میں اپنی سالگرہ کیلئے کوئی تقریب منعقد نہیں کرتا ، اور جانتا ہوں کہ سالگرہ کی محافل جائز نہیں ، تو سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنے دوستوں کے تحفے واپس کردوں ، یا اپنے پاس رکھوں ؟

ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الإجابــة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:
فإن الاحتفال بعيد الميلاد بدعة من البدع المحدثة وتشبه بمن نهى الله عن التشبه بهم من الكافرين، وقد سبق أن بينا حكم الاحتفال به في الفتوى رقم: 2130.
وأما الهدية: فهي مشروعة في أصلها ومرغب فيها، لما تؤدي إليه من التآلف والتواد وهو من مقاصد الشريعة الغراء إلا أن تقديمها من أجل هذه المناسبة ـأعني الاحتفال بعيد الميلاد ـ نوع من المشاركة في هذا الاحتفال وإقرارا له ورضى به، ولعل الامتناع عن أخذها في هذه الحالة هو الأليق بالحكمة والأبلغ فيالتنبيه على بدعية هذه الاحتفالات والأدعى لتحقيق المصلحة الشرعية بالزجرعن هذا الفعل، ولمزيد من الفائدة تراجع الفتوى رقم: 21200.
أما في خصوص حالتك هذه: فلا يجب عليك إرجاع الهدية، ولكن عليك أن تنبه صديقيك هذين إلى الحكم الشرعي في الاحتفال بمثل هذه المناسبات.
والله أعلم.

جواب :
اللہ کی حمد اور بنی مکرم ﷺ پر درود کے بعد واضح ہو کہ سالگرہ (برتھ ڈے ) منانا ، اور اس مناسبت سے تقریب و محفل منعقد کرنا نو پید بدعت اور کفار سے ایسی مشابہت ہے جو اسلام میں سختی سے منع ہے ،
اس کی وضاحت ہم ایک فتوی (2130. ) میں پہلے ہی کرچکے ہیں ،
جہاں تک تحفہ کی بات ہے تو فی نفسہ تحفہ دینا (اسلام میں ) ایک پسندیدہ اور جائز امر ہے ،اس سے آپس میں محبت و الفت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں ، اور اہل اسلام کے مابین محبت شریعت کے مقاصد میں سے اہم
مقصد ہے ،لیکن سالگرہ کی مناسبت و موقع پر تحفہ دینا دراصل سالگرہ کے عمل میں شراکت اور اس کو تسلیم کرنے مترادف ہے ،
جبکہ اسے قبول نہ کرنا ہی دراصل اس کی نفی کیلئے زیادہ ضروری اور حکیمانہ رد ہے ،تاکہ اس کا بدعت ہونے پر تنبیہ ہو ،اور اس عمل نوپید پر رد کی شرعی مصلحت کی طرف توجہ دلائے جائے ،
ہاں البتہ آپ کا معاملہ یہاں تحفہ کے ضمن میں خصوصی پہلو رکھتا ہے ( کہ تحفہ میں قرآنی نسخہ دیا ہے )
جس کو لوٹانا آپ پر واجب نہیں ، تاہم تحفہ دینے والے بھائی کو تنبیہ ضروری ہے کہ سالگرہ اور اس مناسبت سے تحفہ دینا شرعا کیسا ہے
فتویٰ لنک
_______________________
دوسرا فتویٰ :

السؤال الثامن من الفتوى رقم (19504)
س 8: تقوم بعض المدارس بتقديم هدايا للأطفال بمناسبة عيد ميلاد منهم. فهل يجوز للطلاب المسلمين استلام تلك الهدايا؟
ج 8: تقديم الهدايا وقبولها بمناسبة أعياد الميلاد لا يجوز؛ لأنها أعياد محرمة في الإسلام، وما بني على محرم فهو محرم.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... نائب الرئيس ... الرئيس
بكر أبو زيد ... صالح ال
فوزان ... عبد العزيز آل الشيخ ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز
فتاوى الللجنة الدائمة المجموعة الثانية 2/260
 

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
سالگرہ منانا کیسا ہے؟
غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سالگرہ منانا بدعت اور قبیح فعل ہے۔ کفار کی نقالی اور ذہنی کج روی کا مظاہرہ ہے، بے اصل اور انسانوں کی گھڑنتل ہے،جس پر شریعت میں کوئی دلیل نازل نہیں ہوئی ۔تہذیب اسلام ایسی خرافات کی متحمل نہیں ہو سکتی ،کسی کے یوم ولادت پر خوشی منانا یا تقریبات منعقد کرنا اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے،اسلام میں اس چیز کا دور تک کوئی تصور نہیں،اگر یہ چیزیں اسلام کا حصہ ہوتیں تو قرون اولی کے مسلمان ضرور اپناتے ،اسلام نے ولادت پر ساتویں دن عقیقہ مشروع قرار دیا ہے،اور یہی اسلام کا طریق ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
أَمْ لَہُمْ شُرَکَاءُ شَرَعُوا لَہُمْ مِنَ الدِّینِ مَا لَمْ یَأْذَنْ بِہِ اللّٰہُ وَلَوْلَا کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِینَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ .
''کیا ان کے ایسے شریک ہیں، جو انہیں شریعت گھڑ کر دیتے ہیں، جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ فیصلہ کی بات نہ ہوتی، تو ان کا کام تمام کردیا جاتا۔ نیز ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔''
(سورۃ الشوریٰ : ٢١)
یہ لوگوں کا گھڑا ہو ادین ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں یہ سب کچھ کیا جاتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد .
''جس نے ایسا عمل کیا، جس پر مہر نبوی ثبت نہ ہو، وہ مردود وباطل ہے۔''
(صحیح مسلم : ١٧١٨)
صحابہ کرام اور اسلاف امت اس عمل سے نا واقف تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو ان کی پیروی کا حکم دیا ہے۔
أُولٰئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ .
''اللہ کے ہدایت یافتہ بندے یہی ہیں، لہٰذا انہی کی اقتدا کریں۔''
(سورۃ الأنعام : ٩٠)
آپ نے کہا سالگراہ منانا بدعت ہے. مگر جہاں تک میرا ذاتی مشاہدہ ہے. کوی بھی سالگراہ دین سمجھ کر نہیں مناتا. یہ ایک خالص دنیاوی عمل ہے تو یہ بدعت کیسے؟؟

Sent from my CP8298_I00 using Tapatalk
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
آپ نے کہا سالگراہ منانا بدعت ہے. مگر جہاں تک میرا ذاتی مشاہدہ ہے. کوی بھی سالگراہ دین سمجھ کر نہیں مناتا. یہ ایک خالص دنیاوی عمل ہے تو یہ بدعت کیسے؟؟

Sent from my CP8298_I00 using Tapatalk
شاید اس لیے کیونکہ یہ ہر سال منائی جاتی ہے اور جو چیز ہر سال منائی جائے اس کو عید کہا جاتا ہے ۔۔۔
اور اسلام میں صرف دو عیدیں ہیں ۔۔۔
واللہ اعلم۔میں تو یہی سمجھا ہوں
 

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
شاید اس لیے کیونکہ یہ ہر سال منائی جاتی ہے اور جو چیز ہر سال منائی جائے اس کو عید کہا جاتا ہے ۔۔۔
اور اسلام میں صرف دو عیدیں ہیں ۔۔۔
واللہ اعلم۔میں تو یہی سمجھا ہوں
جناب میں نے پوچھا بدعت کیسے؟ اب آپ عید پر آ گۓ. اور کسی بھی عالم نے سالگرہ کو عید سے تعبیر نہیں کیا. پتا نہیں آپ کیسے. کیا دنیاوی اعتبار سے کسی مخصوص دن میں سالانہ خوشی منانا عید سے تعبیر کیا جا سکتا ہے.

Sent from my CP8298_I00 using Tapatalk
 

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
aur ek baat. maan liya jaay koi shakhs apne bache ka saalgirah sirf ek ya do baras hi manata phir nahi manata to kiya us shakhs ke liye bhi woh saalgirah ied se tabeer ki jaye gi?

Sent from my CP8298_I00 using Tapatalk
 
Last edited:
Top