9۔حضرت حسینؓ کی بجانب ِکوفہ تیاری
جب حضرت حسینؓ کو حضرت مسلم بن عقیل کا خط ملا تو آپؓ نے کوفہ کے لئے تیاری شروع کردی جب آپ کے ہمدردوں، بزرگوں، عزیزوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ حضرت حسین ؓکوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس کے نتیجہ میں بجائے اتحاد ِاُمت کے امت میں تفرقہ پڑے بعض ثقہ مورخین نے ان کی نصیحتوں کے فقرات بھی نقل کئے ہیں… ملاحظہ فرمائیں:
٭ حضرت ابو سعید الخدریؓ :
’’غلبنی الحسین علی الخروج وقلت لہ: اتق اللہ فی نفسک والزم بیتک ولا تخرج علی إمامک‘‘ (البدایہ والنھایہ ص۱۶۳، جلد۸)
’’مجھے حضرت حسین نے اصرار کیا کہ میں بھی ان کے ساتھ نکلوں، جب کہ میں نے انہیں کہا کہ اللہ سے اپنے بارے میں ڈرئیے ، اپنے گھر میں ہی ٹھہرئیے اور اپنے امام کے خلاف نہ نکلیں‘‘
٭ حضرت ابوواقدلیثی ؓ:
’’فناشدتہ اللہ أن لایخرج فإنہ یخرج في غیر وجہ خروج إنما خرج یقتل نفسہ‘‘ (حوالہ مذکور)
’’میں نے انہیں اللہ کی قسم دے کر کہا کہ آپ خروج نہ کریں ، اس لئے کہ جو بغیر وجہ کے خروج کرتا ہے تو وہ اپنے آپ کوقتل کرتا ہے‘‘
٭ حضرت جابر بن عبداللہؓ:
’’کلّمت حُسینا فقلت لہ اتق اللہ ولا تضرب الناس بعضَھم ببعض‘‘
’’میں نے حسین ؓ سے کہا : اللہ سے ڈریں اور لوگوں کو آپس میں نہ لڑائیں‘‘(حوالہ مذکور)
حضرت عبداللہ بن عباسؓ:
’’قسم ہے اس وحدہ لاشریک کی کہ اگر میں سمجھتا کہ تمہارے بال اور گردن پکڑ کر روک لوں۔کہ تم میرا کہنا مان جائو گے تو میں ایسا ہی کرتا‘‘ (طبری ۶؍۲۱۷)
تو حضرت حسینؓ نے جواب دیا کہ
’’إنک شیخ قد کبرت‘‘ ’’آپ سٹھیا گئے ہیں‘‘ (البدایہ والنھایہ ۸؍۱۶۴)
لیکن حضرت عبداللہ بن عباسؓ کو اُمت کے مفاد، بھتیجے کی محبت، اُن کی اور ان کے اہل و عیال کی سلامتی کا خیال پریشان کئے ہوئے تھا، مجبوراً کہا :اے میرے بھیتجے!
’’فإن کنت سائرا فلا تسر بأولادک ونسائک فو اللہ إنی لخائف أن تقتل کما قتل عثمان ونساء ہ وولدہ ینظرون إلیہ‘‘ (البدایہ والنھایہ ص۸؍۱۶۰، طبری ص۶؍۲۱۷)
’’اگر آپ کوضرور ہی جانا ہے تو اپنی خواتین اور بچو ں کو ہمراہ نہ لے جائیے، بخدا میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ آپ کو اس طرح شہید کردیا جائے جس طرح حضرت عثمان ؓکو شہید کیا گیااور آپ کی عورتیں اور بچے آپ کو دیکھ رہے تھے‘‘
ان سب سے بڑھ کر حضرت حسینؓ کے چچا زاد بھائی حضرت عبداللہ بن جعفرؓ نے متعدد بار روکا جب حضرت حسینؓ نہ رکے تو اس نے حضرت حسینؓ کی ہمشیرہ زینب کو طلاق دے دی اور اپنا اکلوتا بیٹا علی الزنیبی ان سے چھین لیا لیکن حضرت حسینؓ، عزیز و اَقارب، اَجلہ صحابہؓ اور دیگر ہمدردوں کے پندو نصائح، ہمشیرہ کی طلاق اور دیگر امور کے باوجود بھی اپنے موقف پرڈٹے رہے اور عازمِ کوفہ ہوئے۔