کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
10۔ابن زیاد کے نام یزید کا حکم نامہ
جب حضرت حسینؓ کی کوفہ روانگی کا علم یزید کو پہنچا تو اس نے عبیداللہ بن زیاد کو لکھا:
جب حضرت حسینؓ کی کوفہ روانگی کا علم یزید کو پہنچا تو اس نے عبیداللہ بن زیاد کو لکھا:
بلکہ ناسخ التواریخ کے مؤلف نے لکھا ہے کہ ایک خط مروان کی طرف سے بھی ابن زیاد کو موصول ہوا جس میں مرقوم تھا کہ’’حمد وصلوٰۃ کے بعد …مجھے اطلاع پہنچی ہے کہ حضرت حسینؓ عراق کی طرف روانہ ہوچکے ہیں ،سرحدی چوکیوں پر نگران مقرر کرو، جن سے بدگمانی ہو اُنہیں حراست میں لو، جن پر تہمت ہو ،انہیں گرفتار کر لو۔‘‘ …’’غیر أن لا تقتل إلا من قاتلک و اکتب إلی فی کل ما یحدث من خبر، والسلام‘‘ یعنی ’’جو خود تجھ سے جنگ نہ کرے ،اس سے تم بھی جنگ نہ کرنا اور جو واقعہ پیش آئے، اس کا حال لکھنا … والسلام ‘‘ (طبری ۶؍۲۱۵، البدایہ ۸؍۱۶۵)
’’أما بعد فإن الحسین بن علی قد توجہ إلیک وھو الحسین ابن فاطمۃ و فاطمۃ بنت رسول اللہﷺ وتاللہ ما أحد یسلمہ اللہ أحب الینا من الحسین فإیاک أن تھیج علی نفسک ما لا یسدہ شیئ و لاتنساہ العامۃ ولا تدع ذکرہ آخر الدھر، والسلام (البدایہ والنھایہ ص۸؍۱۶۵) ناسخ التواریخ مطبوعہ ایران ۱۳۰۹ھ
’’امابعد تمہیں معلوم ہے کہ حسین بن علی تمہاری طرف روانہ ہوچکے ہیں (یہ تو تمہیں معلوم ہے کہ) حسین فاطمہ کے بیٹے ہیں اور فاطمہ رسول اللہﷺ کی بیٹی ہے ـ۔خدا کی قسم حسین سے زیادہ (اللہ انہیں سلامت رکھے) کوئی شخص بھی ہم کو محبوب نہیں ،خبردار ایسا نہ ہو کہ نفس کے ہیجان میں کوئی ایسا کام کر بیٹھو جس کے برے نتائج کو اُمت فراموش نہ کرسکے۔ اور رہتی دنیا تک اس کا ذکر نہ بھولے اور قیامت تک اس کا تذکرہ ہوتا رہے (ملاحظہ ہو شیعہ مؤرخ مرزا محمد تقی سپہر کاشانی کی مشہور تالیف ناسخ التواریخ :کتاب دوم ص۶؍۲۱۲)