السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ! !!!!
آج ایک بھائی نے ایک سوال کیا ہیں کہ کیا وہ سبزیاں جن میں نکوٹین ہیں کھانی جائز ہے کیوں کہ نکوٹین ایک نشاور چیز ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
شریعت اسلامیہ میں اس حوالہ سے صریح حکم یہ ہے کہ جو چیز بھی نشہ آور ہو ،وہ کھانی ،پینی حرام ہے ، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے :
عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كل مسكر خمر وكل مسكر حرام ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ لانے والی چیز خمر ہے اور ہرنشہ لانے والی حرام ہے۔
(صحیح مسلم ،حدیث نمبر: 5219 )
تاہم واضح رہے کہ :
حرام ہونے کا حکم اسی وقت لگے گا جب وہ چیز براہ راست نشہ آور ہو ، مثلاً شراب ، ہیروئن ، افیم ، وغیرہ
لیکن جن پودوں اور فصلوں سے یہ نشہ آور اشیاء بنائی جاتی ہیں ،وہ خود حرام نہیں ، مثلاً شراب کی کچھ اقسام انگور سے بنتی ہیں ،تو انگور تو ایک حلال اور عمدہ پھل ہے اور نشہ آور بھی نہیں۔
ہیروئن جیسا قاتل نشہ پوست کی فصل سے حاصل کیا جاتا ہے اور سب جانتے ہیں اسی پودے سے حاصل بیج جسے خشخاش کہا جاتا ہے وہ کئی مقاصد کیلئے مستعمل اور کارآمد ہے
کئی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ خشخاش حرام نہیں ، کیونکہ یہ براہ راست نشہ آور نہیں ،
اس بات کو سمجھنے اور شرعی دلیل کیلئے درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلاثٌ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا فِيهِنَّ عَهْدًا نَنْتَهِي إِلَيْهِ: الْجَدُّ، وَالْكَلالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا۔
* تخريج:سنن ابوداود ، صحیح بخاری /تفسیر سورۃ المائدۃ ۱۰ (۴۶۱۹)، الأشربۃ ۲ (۵۵۸۱)، ۵ (۵۵۸۸)، م/التفسیر ۶ (۳۰۳۲)، ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۴تعلیقًا)، ن/الأشربۃ ۲۰ (۵۵۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۸) (صحیح)
سيدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہو ئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں: انگور،کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کوڈھانپ لے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ مِنَ الْعِنَبِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ التَّمْرِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْبُرِّ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا >۔
* تخريج: سنن ابی داود ، ترمذی/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۲، ۱۸۷۳)، ق/الأشربۃ ۵ (۳۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۶۷، ۲۷۳) (صحیح)
۳۶۷۶- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شراب انگور کی بھی ہوتی ہے، کھجور کی بھی، شہد کی بھی ہوتی ہے، گیہوں کی بھی ہوتی ہے، اورجوکی بھی ہوتی ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ اکثر شراب مذکورہ بالا چیزوں سے بنتی تھی اس لیے انہیں کاذکرفرمایا، ورنہ شراب کا بننا انہیں چیزوں پر منحصر اور موقوف نہیں بلکہ اور چیزوں سے بھی شراب بنتی ہے، شراب ہر اس مشروب کو کہتے ہیں جو نشہ آور ہو اورعقل کوماؤوف کردے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ جانتے ہیں کہ :
انگور ، کھجور ، اور گیہوں جن سے شراب بنتی ہے وہ اجناس حرام نہیں بلکہ ان سے کشیدہ شراب حرام ہے ،
ایسے ہی نکوٹین جن حلال پودوں اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے وہ سبزیاں اس وقت تک حرام نہیں جب تک نشہ نہ لائیں ،اور انسانی صحت کیلئے نقصان دہ نہ ہوں ،
کن سبزیوں میں (نکوٹین )Nicotine ۔ ہوتی ہے ،اور کتنی ہوتی ہے ہمیں اس کا تو علم نہیں ،
اور ویسے تو چائے میں ایک خاص قسم کی نکوٹین کی قسم ہوتی ہے جس کی مقدار اگر بڑھ جائے تو انسان میں جگر ،پھیھڑوں کے خطرات بڑ ھ جاتے ہیں ،
تاہم ابھی تک کسی عالم نے چائے کی حرمت و ممانعت کا فتویٰ نہیں دیا ، کیونکہ چائے براہ راست نشہ نہیں لاتی ،