ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
سبعہ أحرف … تنقیحات و توضیحات
اِفادات: حافظ عبد الرحمن مدنی
جمع وترتیب: قاری فہد اللہ مراد
جمع وترتیب: قاری فہد اللہ مراد
سبعہ أحرف سے کیا مراد ہے؟ اس بارے میں قبل ازیں ہم قراء ات نمبر کی دو خصوصی اشاعتوں میں نو مضامین شائع کر چکے ہیں، جبکہ شمارہ ہذا میں اس موضوع پر تین مزید مضامین شامل ہیں جن میں سے یہ مضمون پہلے شائع ہونے والے تمام مضامین کی مباحث کو سمیٹتے ہوئے ادارہ کلیۃ القرآن کے ذمہ داران کی آراء کا خلاصہ ہے۔
جو لوگ عملی میدان میں تجوید وقراء ات کے فن سے وابستہ ہیں ان کے ہاں یہ بحث زیادہ اہمیت نہیں رکھتی کیونکہ کہ وہ اسے محض ایک نظری بحث سمجھتے ہیں، جبکہ عملی پہلو سے تعدد قراء ات یا اسالیب ِتلاو ت کا تنوع عہد نبوت (نزول) سے لے کر سلف سے خلف تک ہمیشہ اُمت میں حقیقتاً موجود رہا ہے۔ بحث صرف اس قدر ہے کہ واقعتا جس تنوعِ تلاوت کو سب مانتے ہیں، اس کی زیادہ بہتر توجیہ وتعبیر کیا ہے؟ خیرالقرون (صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہم اللہ) کے دور میں یہ بحث سرے سے موجود ہی نہ تھی کیونکہ ان کے زمانوں میں یہ سب کچھ عرف وعمل میں موجود تھا۔ علوم کی باقاعدہ تدوین کا مرحلہ بعد میں پیش آیا۔ اس طرح واقعے میں موجود عملی اختلاف کو اصطلاحاتی زبان میں کس طرح بیان کیا جائے کہ وہ مسئلہ کی مناسب تعبیر بن جائے، بحث کا بنیادی نکتہ صرف اس قدر ہے۔ واضح رہے کہ اس قسم کی بحثیں تمام شرعی علوم وفنون میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ اہل علم نظریات اور ان کی تعبیرات کے ایسے فنی اختلاف کو ہمیشہ لفظی شمار کرتے ہیں۔
اس مرکزی نکتہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے سبعہ أحرف کی بحث کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ دیگر تمام علمی آراء کی طرح سبعہ أحرف کے ضمن میں پیش کردہ ادارہ کی یہ رائے بھی بہرحال ایک رائے ہی ہے جس سے اختلاف کا اہل نظر کو حق حاصل ہے۔ ہم اہل علم سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کی اسی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس بحث کو دیکھیں اور جن تعبیرات کو وہ اس بحث میں تشنہ محسوس کرتے ہیں ان کے حوالے سے اپنی نگارشات ہمیں ارسال کریں۔ رُشد کے صفحات ایسے تبصرے کیلئے حاضر ہیں۔ (ادارہ)