• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سب بھائیوں سے حافظ صاحب کی رہائی کے لیئے دعاؤن کی درخواست ہے —

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
اے اللہ شیخ کی مشکلیں آسان کر۔ اور انکی رہائی کا انتظام کر۔آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب جب جماعۃ الدعوہ میں تھے اور سعودی عرب کے مسؤل تھے تو ان بہت اچھا تعلق تھا لیکن جب سے انھوں نے جماعۃ الدعوہ کو خیر آباد کہا ہے ان سے مصائب کا نزول شروع ہوگیا ابھی ایک مہینہ پہلے ہمارے علاقے جلو موڑمیں ان کا ایک درس بھی ہوا تھا اللہ ان کی حفاظت فرماے بہت نیک اور با اخلاق انسان ہیں اللہ ان کو ضائع نہیں کرے گا ان شاء اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی ہاں دین کی طرف بلانے والے ’’متنازعہ‘‘ ہی ہوتے ہیں۔۔اس طرح کے احتجاج نے ہی تو پورے پاکستان کو ’’مشکل ‘‘میں ڈالا ہوا ہے۔۔۔
ویسے ایک بات واضح ہو گئی کہ اوپر کے فیصلے حقائق نہیں ’’جذبات ‘‘کے ذریعے ہوتے ہیں۔۔اورمخاطب اپنی’’ پہچان‘‘ بھی خوب رکھتے ہیں۔۔
بہنا میرے خیال میں کنعان بھائی نے متنازعہ کہنے کی نسبت اپنی طرف نہیں کی
دوسرا انکو اگر ایجنسیوں نے اٹھایا ہے تو اس طرح کے احتجاج زیادہ کرنے سے دونوں معاملے ہو سکتے ہیں یعنی الٹا ایجنسی والے انکی مقبولیت دیکھ کر اور زیادہ خطرناک سمجھ لیں اور لمبا عرصہ رکھ لیں یا پھر احتجاج سے ڈر کر چھوڑ دیں تو ہر انسان اپنے علم اور تجربے کے مطابق اس پر فیصلہ دیتا ہے جو کنعان بھائی نے دیا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
1012238_723773527656703_783555064_n.jpg

حافظ عبدالجبار شاکر صاحب پاکستان کے ان چند علما میں شمار ہوتے ہیں جو جہاد اور طاغوت کو کھل کر بیان کرتے ہیں آپ نے اپنی دینی تعلیم سعودی عرب مدینہ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد سعودی عرب سے ہی اپنی دعوت کا آغاز کیا۔ اور سعودی عرب میں جہاد اور طاغوت کو بلا کسی خوف خطر کھل کر بیان کیا۔ لیکن ایسی دعوت سعودی حکومت کیسے برداشت کرتی فورا ہی سعودی حکومت نے الشیخ صاحب کو پابند سلاسل کر کے اذیت کا نشانہ بنایا پھر کچھ مدت بعد سعودی عرب سے نکال دیا گیا۔ الشیخ صاحب نے پاکستان آ کر جماعت الدعوہ کے پلیٹ فارم کو چنا اور پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں جہاد کی دعوت کو عام کرنے لگے لیکن جلد ہی ان کو احساس ہو گیا کہ وہ اس جماعت میں کام کرر ہے ہیں جو ان کے منہج کے بالکل خلاف ہے اور طاغوت کی غلام جماعت ہے۔ اور ان کا جہاد فی سبیل اللہ نہیں بلکہ جہاد فی سبیل الطاغوت ہے۔ یہ حقیقت واضح ہوتے ہی الشیخ صاحب نے جماعت الدعوہ کو چھوڑ دیا ۔اور انفرادی طور پر سیالکوٹ میں ہی رہ کر اپنی دعوت کو آگے بڑھانے لگے جس پر سینکڑوں لوگوں نے ان کی دعوت پر لبیک کہاآ ہستہ آہستہ یہ تعداد ہزاروں میں بدل گئی لوگ جماعت الدعوہ کو چھوڑ چھوڑ کر الشیخ کی دعوت پر لبیک کہ رہے تھے۔ جہاد فی سبیل اللہ اور طاغوت کے بارے میں ایسی آگہی جماعت الدعوہ کو کیسے گوارا ہو سکتی تھی؟

نتیجتا جماعت الدعوہ کی مدد سے پاکستان کی خفیہ ایجنسیز نے الشیخ صاحب کو اغوا کر لیا اور بہت زیادہ تشدد کیا گیا اور حق بیان کرنے سے منع کیا گیا۔ لیکن یہ سب دیکھ کر الشیخ صاحب کے جیالے کیسے خاموش رہ سکتے تھے سینکڑوں نوجوان سیالکوٹ تھانہ میں پہنچ گئے اور تھانے کا گھیراؤ کر لیا اور عبدالجبار شاکر صاحب کی رہائی کے کیلیے اپنی جانیں دینے تک کے عہد کیے اور پھر انتظامیہ ان کے جزبات دیکھتے ہوے شدید دباو میں آ گئی۔ جس پر انتظامیہ نے ان نوجوانوں کو ایک دو دن میں الشیخ صاحب کو رہا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ جس پر سب جوان واپس آگئے اور ان کی محنت رنگ لے آئی اور عوامی جنون کو دیکھتے ہوئے حکومت کو الشیخ صاحب کو رہا کرنا پڑا اور الحمدللہ الشیخ صاحب ایک مرتبہ پھر آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے تھے۔ الشیخ صاحب آرام سے بیٹھنے والے کہاں تھے آتے ہی اپنے اوپر کیئے گئے تشددد کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دعوت کا کام پھر سے شروع کر دیا اور جماعت الدعوہ کو منہ کی کھانا پڑی۔

وقت گزرتا گیا اور جماعت الدعوہ الشیخ کے خلاف مختلف پروپیگنڈے کرتی رہی کبھی تکفیری کا لیبل تو کبھی خارجی کا لیبل لیکن الشیخ صاحب ایسے لیبلز سے گھبرانے والے نہیں تھے انہوں نے پورے شہر میں کانفرنسز شروع کر دیں اور اپنی دعوت کے کام کو اور تیز کر دیا شہر کے تاجروں نے کھل کر الشیخ صاحب کی ہر ممکن مدد کی ان تاجروں میں حافظ محمد وقاص سرفہرست ہے۔

اسی دوران تاجروں نے آپ کے عمرہ کرنے کا انتظام کیا اور کاغذی کاروائی مکمل کر لی۔ لیکن سعودی حکومت اللہ کے اس شیر سے اتنا خائف تھی کہ اپنے ملک میں آنے سے روک دیا اور پاکستانی حکام سے کہا کہ الشیخ صاحب کو اپنے ملک میں آنے کی ہر گز اجازت نہیں دے سکتے اور حکومت نے جماعت الدعوتہ کے پڑوپوگینڈے کی بدولت شیح صاحب کا نام ecl میں ڈال دیا۔اس سب کا مقصد ایک ہی تھا کہ شیخ صاحب کو اتنا دباو ڈالا جاے کہ یہ منہج بیان ہی نہ کر سکیں۔ صورتحال دیکھتے ہوئے الشیخ صاحب نے عمرہ کا ارادہ ترک کیا اور اپنے دعوتی مشن کو جاری رکھا۔

وقت گزرتا گیا اور جماعت الدعوہ کی شر انگیزیاں اپنے عروج کو پہنچنے لگیں وہ الشیخ صاحب کی اس دعوت کو روکنے کے لیئے ہر ممکن طریقہ استعمال کرنا چاہتے تھے انہوں نے الشیخ صاحب کے قریبی ساتھیوں کو دھمکی آمیز پیغامات ارسال کرنا شروع کر دیئے جس میں ایجنسیز کو پکڑوانے کی دھمکیاں تو سر فہرست تھیں لیکن الشیخ صاحب کے لوگ ایسی دھمکیوں سے کہاں ڈرنے والے تھے؟ دو تین بار تو جماعت الدعوہ کے ساتھ الشیخ کے ساتھیوں کی جھڑپیں بھی ہوئیں جس پر جماعت الدعوہ نے حق کو روکنے کے لیئے ایک نئی فورس بنا ڈالی جس کانام جرار فورس تھا جس کا کام اھل حق کی مخبریاں کرنا اور ان کو مختلف طریقوں سے تنگ کرنا تھا۔ لیکن یہ بھی الشیخ کی دعوت کو روکنے میں ناکام ہی رہی۔

جب جماعت الدعوہ کو سب حربے ناکام ہوتے نظر آئے تو ان کے پاس اب ایک ہی حربہ رہ گیا تھا وہ تھا '' پاکستان کی خفیہ ظالم اور سفاک ایجنسیز''

خود خفیہ ایجنسیز کو الشیخ کی دعوت بہت چبھتی تھی اب انکے پاس ایک ہی راستہ تھا وہ یہ کہ الشیخ کو کسی طریقے سے انڈیا کا ایجنٹ اور دہشت گرد ثابت کر کے غائب کر دیا جائے اور ان کے دعوتی پروگرامز ختم کر دئے جائیں

چنانچہ انہوں نے اپنے اس فارمولے کو عملی جامہ پہنا ہی دیا اور6 دن پہلے الشیخ کوان کے ایک تاجر ساتھی حافظ محمد وقاص سمیت اغوا کر لیا ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں لیکن ہم حکومت پاکستان کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب تک ہم نے الشیخ کی رہائی کے لیئے جو مظاہرے کیئے ہیں وہ پرامن ہی کیئے لیکن اگر الشیخ کی جلد از جلد ممکن نہ بنائی گئی تو امن کے خراب ہونے کی ذمہ دار خود حکومت ہی ہو گی۔ اور ہم الشیخ کی رہائی تک کبھی بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے

انشاءاللہ

 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیا یہ درست ہے کہ ان کو جماعۃ الدعوہ کی مدد سے ان کو اغواکیا گیا ہے؟؟
مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف الزام ہے اور کچھ بھی نہیں ہے کیا اس کا بات کا کوئی ثبوت ہے جس اہل حدیث کو بھی ایجنسی اٹھائے نام جماعۃ الدعوۃ کا ہی آتا ہے آخر کیوں؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کیا یہ درست ہے کہ ان کو جماعۃ الدعوہ کی مدد سے ان کو اغواکیا گیا ہے؟؟
مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف الزام ہے اور کچھ بھی نہیں ہے کیا اس کا بات کا کوئی ثبوت ہے جس اہل حدیث کو بھی ایجنسی اٹھائے نام جماعۃ الدعوۃ کا ہی آتا ہے آخر کیوں؟؟؟
محترم عامر یونس بھائی میں ان لوگوں میں سے نہیں جو اپنی جماعت کی بے جا حمایت میں بغیر دلیل سب کچھ ٹھکرا دیں البتہ اس سلسلے میں اپنے خیالات پیش کر دیتا ہوں
میں نے محترم شاکر صاحب کو آج تک نہیں دیکھا اور نہ اتنی معلومات ہیں کیونکہ میں نیا اہل حدیث ہوں اور زیادہ اہل حدیث علماء کو نہیں جانتا البتہ یہاں فورم پر کچھ بھائیوں کے اور فورم سے ہٹ کر صحیح لوگوں سے انکے بارے اچھا ہی سنا ہے تو میں بھی انکی عزت کرتا ہوں اور میرے خیال میں ہماری جماعت والے بھی الحمد للہ انکی عزت ہی کرتے ہیں اور میرے علم میں ایسی کوئی مصدقہ بات نہیں کہ جس سے ہماری جماعت کی اور محترم شاکر صاحب کی کوئی دشمنی کا پتا چلتا ہو پس جب دشمنی ہی نہیں تو ایک دیندار جماعت کے دوسرے دیندار انسان کو غیر دیندار انسانوں کے ہاں پکڑوانا عقل میں نہیں آتا جبکہ کوئی دلیل بھی نہ ہو
البتہ یہ بات علیحدہ ہے کہ ایک دین کے مقصد کو ایک انسان اور طریقے سے حاصل کرنا چاہتا ہے اور دوسرا اور طریقے سے- پس اگر کبھی ان میں اس طریقے کے اختلاف کی وجہ سے منہج میں فرق آ جائے تو اسکو اتنا بڑھانا نہیں چاہیے
دیکھیں آپ نے ایک جگہ لکھا ہے کہ توحید ہی کیا جس میں سلاخیں نہ ہوں تو محترم بھائی ایسا نظریہ اگر کوئی اس طرح رکھے کہ عزیمت کے رستے میں سلاخیں لازمی ہیں جیسے حبیب رضی اللہ عنہ نے عزیمت کا رستہ اختیار کیا اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے رخصت کا رستہ اختیار کیاتو سوچا جا سکتا ہے مگر مطلقا ایسا کہنا شاہد ٹھیک نہ ہو
محترم بھائی اللہ نے قرآن میں فرمایا والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض و فساد کبیر
یعنی جس طرح کافر اکٹھے ہیں ہمیں بھی آپس میں اختلاف بھلا کر اکٹھا ہونا پڑے گا ورنہ فساد بڑھے گا
پس اہل حدیث علماء کا اگر طبیعتوں کے اختلاف کی وجہ سےمنہج میں کچھ اختلاف ہو بھی جائے تو اسکی وجہ سے ہمیں آپس کے تعلقات ختم نہیں کرنے چاہیں اور کافروں اور مشرکوں سے نہیں مل جانا چاہئے
اللہ ہم سب کو حق پر چلنے کی توفیق دے امین
 
Top