سجدوں کا رفع الیدین
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ " يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ خَفْضٍ ، وَرَفْعٍ ، وَرُكُوعٍ ، وَسُجُودٍ وَقِيَامٍ ، وَقُعُودٍ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ ، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
یہ شیوخ ہی بتا سکتے ہیں!
محترم شیخ
@اسحاق سلفی حفظ اللہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
گذشتہ رات ہی پوسٹ نظر آئی ، اس سے پہلے پتا نہیں کیونکہ نظروں سے اوجھل رہی ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
واضح رہے کہ :
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ روایت (جس میں ہر اٹھنے ،جھکنے پر رفع الیدین مروی ہے ) یہ شاذ ہے ،
کیونکہ :
صحیح ترین اسناد اور مشہور ترین روایت میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سجدوں میں رفع الیدین کی نفی موجود ہے :
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی صحیح اور محفوظ روایت ہے :
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه، إذا افتتح الصلاة وإذا كبر للركوع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما، كذلك ايضا، وقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود .
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر دونوں ہاتھ اٹھاتے، جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جس وقت رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے تھے اور سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد کہتے،
اورسجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔“
[صحیح بخاری : 102/1، ح : 735، 738، 738، صحیح مسلم : 168، ح : 390]
بلکہ دیگر صحابہ کرام سے بھی سجدوں میں رفع الیدین کی نفی صحیح احادیث میں موجود ہے :
❀ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
هل أريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فكبّر ورفع يديه، ثمّ كبّر ورفع يديه للرّكوع، ثمّ قال : سمع الله لمن حمده، ثم قال: هكذا فاصنعوا ولا يرفع بين السجدتين .
”کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں، آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہا : اور رفع الیدین کیا، پھر اللہ اکبر کہا : اور رکوع کے لیے رفع الیدین کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہا : اور رفع الیدین کیا، پھر فرمایا، تم ایسا ہی کیا کرو !
آپ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ [سنن الدار قطني : 292/1، ح : 1111، وسنده صحيح]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ورجاله ثقات ”اس حدیث کے راوی ثقہ ہیں۔“ [التلخيص الحبير : 219/1]
اور حافظ ابن حجر ؒ فتح الباری میں سیدنا ابن عمر کی سجدوں میں رفع یدین والی روایت نقل کرکے اسے شاذ قرار دیتے ہیں
روى الطحاوي حديث الباب في مشكله من طريق نصر بن علي عن عبد الأعلى بلفظ كان يرفع يديه في كل خفض ورفع وركوع وسجود وقيام وقعود وبين السجدتين ويذكر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك وهذه رواية شاذة
یعنی امام طحاوی ؒ نے اپنی اسناد سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ وہ ( نماز میں )
ہر جھکتے اور اٹھتے وقت اور رکوع و سجود میں اور دو سجدوں کے درمیان دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام ایسا ہی کرتے تھے ،
لیکن یہ روایت شاذ ہے ؛
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ