• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدے میں جانے اور اٹھنے کا طریقہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آفتاب صاحب کی بات صحیح ہے ایک علمی نقطے کی طرف نشاندہی کی گئی ہے جس کا جواب بھی علمی ہی ہونا چاہیے۔
میں نے یہ بات شیخ زبیر علی زئی صاحب کی کتابوں میں دیکھی ہے ہے کہ احناف کی طرف سے علمی باتوں کا جواب علمی انداز میں ہی دیتے ہیں۔
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
359
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
.

رکوع کے بعد سجدے میں جانے کا طریقہ

~~~~~~~~~~~~؛

سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رکوع کے بعد سے سجدہ میں جانے کے لیے زمین پر پہلے ہاتھ لگائیں جائیں یا گھٹنے؟کچھ یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"كان يخر على ركبتيه ، ولا يتكىء"

’’اپنے گھٹنوں کے بل زمین پر جاتے تھے اور ہاتھوں کا سہارا نہیں لیتے تھے۔‘‘وضاحت فرمائیں؟

~~~~~~~~~؛

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث ضعیف ہے۔(الضعیفہ:929)

امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ (1/151) نے ابراہیم عن اصحاب عبداللہ علقمہ اور اسود کے طریق سے نکل کیا کہ علقمہ اور اسود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

’’ہم نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز سے یہ بات محفوظ کی کہ وہ رکوع بعد اپنےگھٹنوں کے بل(سجدہ میں جانے کے لیے) ایسے جھکتے جیسے اونٹ گرتا ہے اور انہوں نے اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھے۔‘‘

اس کی سند صحیح ہے لیکن اس اثر میں ایک اہم بات یہ ہے کہ اونٹ اپنے گھٹنوں کے بل جو کہ اس کے اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں کے بل زمین پر بیٹھتا ہے۔

جب کہ بات اس طرح ہے تو اونٹ کی طرح نہ گھٹنوں پر بیٹھنے'نماز کے لیے ضروری ہے کیونکہ بہت سی احادیث میں اونٹ کی طرح بیٹھنے کی ممانعت ثابت ہے اور بعض میں تواس کی باقاعدہ وضاحت موجود ہے۔

جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ:

"إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ"

’’جب تم میں سےکوئی سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے کہ جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے رکھے۔‘‘

امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دوسری روایت کے الفاظ ہیں:

"رَأَيْتُ رَسُولَ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ"

’’یعنی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے۔‘‘

اسے امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے"شرح الہانی 1/149"میں روایت کیاہے اور انہوں نے اس کا ایک شاہد حدیث ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس میں ان کا اپنا عمل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل موجود ہے'روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے ۔امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اسے صحیح قراردیاہے۔یہ تمام ثابت شدہ احادیث اوپر ذکر کردہ(گھٹنے پہلے لگانے والی) احادیث کی نکارت پر دلالت کرتی ہیں اور ان میں سے بعض کے ضعف پر دلالت کرنے والی وہ احادیث بھی ہیں جن میں پہلی رکعت سے دوسری کے لیے قیام کی کیفیت کا ذکر ہے۔مثلاً:

امام ابوقلابہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

سیدنا مالک بن الحویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے پاس آکر کہا کہ میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق نہ بتلاؤں؟

’’پس انہوں نے فرض نماز کے وقت کے علاوہ وقت میں نماز ادا کی۔جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھایا تو بیٹھ گئے'پھر اپنے ہاتھوں کا زمین پر سہارا لے کر کھڑے ہوئے۔‘‘

اسے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ "الام 1/101"امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ (1/173) اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ (2/135۔124) نے شیخین کی شرط پر صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ (2/241) نے دوسری سند سے ابوقلابہ رحمۃ اللہ علیہ سے اس معنی کی حدیث روایت کی ہے۔

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ دوسری رکعت کے لیے ہاتھوں کاسہارا لے کر کھڑا ہونامسنون ہے۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

’’امام عبدالرزاق نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عمل روایت کیا کہ وہ جب سجدہ سے کھڑے ہونے لگتے تو ہاتھوں کو اٹھانے سے قبل ان کا سہارا لیتے تھے۔

قلت:مصنف عبدالرزاق(2964۔2969)کی سند میں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف ہے۔لیکن اس کا ایک قوی شاہد ہے جسے میں اللہ تعالیٰ کا حکم سے"حدیث نمبر967"کے تحت بیان کروں گا۔

الغرض اوپر ذکر کردہ دلائل سے ثابت ہوا کہ سجدہ میں جانے اور ان سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو زمین پر لگانا سنت صحیحہ ہے۔(نظم الفرائد:1/339۔337)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ
نماز کا بیان صفحہ:181

.
 
Top