• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجود میں قرآنی دعائیں پڑھنا

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
السلام علیکم
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے ممانعت ثابت ہے۔ جبکہ کچھ علماء یہ کہتے ہیں کہ قرآن کی تلاوت منع ہے ،بغیر تلاوت کسی آیت کا کچھ یا تمام حصہ پڑھنا تلاوت کے حکم سے خارج ہے لہذا قرآنی دعائیں پڑھنا جائز ہے۔
کچھ علماء مسند احمد کی مندرج ذیل حدیث بطور دلیل پیش کرتے ہیں:
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا محمد بن فضيل حدثني فليت العامري عن ميسرة العامرية عن أبي ذر قال صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم ليلة فقرأ بآية حتى أصبح يركع بها ويسجد بها { إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم } فلما أصبح قلت يا رسول الله ما زلت تقرأ هذه الآية حتى أصبحت تركع بها وتسجد بها قال انى سألت ربي عز و جل الشفاعة لأمتي فأعطانيها وهى نائلة ان شاء الله لمن لا يشرك بالله عز و جل شيئا
برائے مہربانی ایک تو اس روایت کی تحقیق درکار ہے ؟ اور اگر یہ روایت سنداً صحیح ہے تو کیا اس بات کی صراحت کہیں موجود ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو حالت سجود میں تلاوت کرتے دیکھا وہ ممانعت والے حکم کے بعد کی بات ہے ؟
مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
لجنہ دائمہ کا فتوی یہ ہے کہ اگر سجدے میں قرآنی دعا، دعا کی نیت سے پڑھے تو جائز ہے اور قرآن کی نیت سے پڑھے تو جائز نہیں ہے۔ شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:

سوال : ميں نے نيا نيا اسلام قبول كيا ہے، مجھے يہ تو علم ہے كہ سجدہ ميں تلاوت قرآن كرنا منع ہے، اور جيسا كہ آپ كو علم ہے كہ بندہ سب سے زيادہ قريب سجدہ كى حالت ميں ہوتا ہے، ميرا سوال قرآن ميں وارد شدہ دعاؤں كے بارہ ميں ہے كہ آيا سجدہ ميں قرآنى دعائيں مانگنى جائز ہيں، يا كہ اسے بھى تلاوت قرآن ميں شمار كيا جائے گا جس سے سجدہ ميں منع كيا گيا ہے ؟

الحمد للہ :

اول:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ركوع اور سجود ميں تلاوت قرآن سے منع فرمايا ہے.

امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" خبردار مجھے ركوع اور سجود ميں قرآن مجيد پڑھنے سے منع كيا گيا ہے ركوع ميں رب ذوالجلال كى تعظيم بيان كرو، اور سجدے ميں زيادہ دعا كرنے كى كوشش كرو كيونكہ زيادہ لائق ہے كہ تمہارى دعا قبول كر لى جائے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 479 ).

اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ہى على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں:

" مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ركوع يا سجدہ كى حالت ميں قرآت كرنے سے منع فرمايا"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 480 ).

ركوع اور سجدہ ميں قرآت كرنے كى كراہت پر علماء كرام كا اتفاق ہے.

ديكھيں: المجموع ( 3 / 411 ) اور المغنى لابن قدامۃ المقدسى (2 / 181)

اس ميں حكمت يہ ہے كہ:

اس ليے كہ نماز كا افضل ترين ركن قيام ہے، اور افضل ترين ذكر قرآن ہے اس ليے افضل كو افضل كے ليے ركھا گيا، اور اس كے علاوہ كسى دوسرے ميں پڑھنے ميں منع كر ديا گيا تا كہ باقى اذكار كے ساتھ اس كى برابرى كا واہمہ نہ ہو.

ماخوذ از: عون المعبود شرع سنن ابو داود

اور ايك قول يہ بھى ہے:

اس ليے كہ قرآن مجيد اشرف الكلام ہے، كيونكہ يہ كلام اللہ ہے، اور ركوع و سجود كى حالت بندے كى جانب سے عاجزى و ذل ہے، لہذا ادب يہ ہے كہ ان دونوں حالتوں ميں قرآن مجيد كى تلاوت نہ كى جائے.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 5 / 338 ).

دوم:

اگر سجدہ ميں قرآن كريم ميں وارد شدہ كوئى دعا پڑھى جائے، جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ البقرۃ ( 201 )

اے ہمارے رب ہميں دنيا ميں بھلائى عطا فرما اور آخرت ميں بھى بھلائى عطا فرما، اور ہميں آگ كے عذاب سے محفوظ ركھ.

اگر اس كا مقصد دعاء ہو نہ كہ تلاوت قرآن ميں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).

زركشى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" كراہت اس وقت ہے جب اس سے قرآت كرنا مقصود ہو، اور اگر اس سے اس كا مقصد دعا اور ثناء ہو تو جائز ہے، جيسا كہ اگر كوئى قرآن مجيد كى آيت كے ساتھ قنوت كرے" انتہى

اور قرآن كريم كى آيت كے ساتھ قنوت كرنا بغير كسى كراہت كے جائز ہے.

ديكھيں: تحفۃ المحتاج ( 2 / 61 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى " الاذكار" ميں كہتے ہيں:

" اور اگر وہ ايك يا زيادہ قرآنى آيات كے ساتھ قنوت كرے جو كہ دعاء پر مشتمل ہوں تو قنوت ہو جائے گى، ليكن افضل يہ ہے كہ سنت ميں وارد شدہ ہى دعا پڑھى جائے" انتہى.

ديكھيں: الاذكار للنووى صفحہ نمبر ( 59 ).

اور يہ اس وقت ہے جب اس سے دعا كرنا مقصود ہو.

ديكھيں: الفتوحات الربانيۃ شرح الاذكار النوويۃ لابن علان ( 2 / 308 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے دريافت كيا گيا:

ہميں معلوم ہے كہ سجدہ ميں قرآن مجيد كى قرآت كرنا جائز نہيں، ليكن كچھ آيات دعا پر مشتمل ہيں مثلا فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا ﴾

اے ہمارے رب ہميں ہدايت نصيب كرنے كے بعد ہمارے دلوں كو ٹيڑھا نہ كر دينا.

لہذا قرآن مجيد ميں وارد شدہ اس طرح كى دعائيں سجدہ ميں پڑھنے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

" اگر دعا سمجھ كر پڑھى جائيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، انہيں تلاوت قرآن سمجھ كر نہيں پڑھنا چاہيے" انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 443 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
Top