بھائی گھمن صاحب سرچ ریسرچ والے تو آپ ہیں کہ جیسے اللہ نے کہا کہ
ھن ام الکتاب و اخر متشابھات کہ قرآن و حدیث میں متشابھات کے پیچھے لگ کر آپ
منہ ابتغاء الفتنۃ وابتغاء تاویلہ کےتحت فتنے تلاش کر رہے ہیں
دیکھیں فلڈ لائٹ میں کھیلنے والے آپ ہیں تاکہ اپنی مرضی سے جہاں دھوکہ دینا ہو وہاں اپنے مولوی بچے سے حق کی لائٹ بند کروا کر لوگوں کے دماغوں میں فتنوں کے گول داخل کر دیں اور پھر اپنے مولوی بچے سے لائٹ آن کروا کر لوگوں کو مطمئن کر دیں کہ وہ لائٹ میں ہی زندگی کا میچ کھیل رہے ہیں جیسے ایک یہودی عالم کا واقعہ آتا ہے کہ اسنے بھی رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ کر علم کی لائٹ آپ کے مولوی بچے کی طرح بجھا دی تھی جسکو پھر رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وسلم نے اپنی روشنی سے سب کے سامنے واضح کر دیا تھا
ہمارے ڈاکٹر صاحب تو الحمد للہ فلڈ لائٹ کی بجائے دن میں سورج کی روشنی کی طرح روشن قرآن و حدیث کے سائے میں لوگوں کو زندگی کا میچ کھلاتے ہیں جسکو کسی دغا باز مولوی بچے کو آف کرنے کی جرات نہیں ہوتی کیونکہ جیسے سورج کو آن کرنا اور بند کرنا اللہ کے اختیار میں ہے اسی طرح قرآن و حدیث کی حفاظت بھی اسی کے اختیار میں ہے اور اللہ اگر چاہے تو سورج کو کبھی دن میں گہن لگا دے اسی طرح وہ ختم اللہ علی قلوبھم کے تحت قرآن و حدیث کے علم کی روشنی کو بھی ہٹ دھرموں سے روک سکتا ہے
پس جس طرح ایک طرف فلڈ لائٹ ہے جس کو جلانے بجھانے کا اختیار لوگوں کے پاس ہے اور دوسری طرف سورج کی روشنی ہے جس کو بجھانے کا اختیار اللہ کے پاس ہے
اسی طرح ایک طرف مرضی کے اقوال ہیں جن کو اپنی مرضی پر ڈھالنا لوگوں کے اختیار میں ہے اور دوسری طرف صحیح قرآن و حدیث ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ کے پاس ہے
پس
بتاؤ تم کس کا ساتھ دو گے
ہم سورج کی روشنی کے مالک اور ہدایت کے مالک سے یہی دعا کرتے ہیں کہ ہمارے لئے وہ دین کی روشنی کو بند نہ کرے اسی لئے ہر نماز میں چاہے اکیلی ہو چاہے امام کے ساتھ ہم پڑھتے ہیں ایاک نعبد وایاک نستعین اھدنا الصراط المستقیم امین یا رب العالمین