• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سفید بالوں کے احکام

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
سفید بالوں کے احکام
ابن بشیر الحسینوی

سفید بالوں کے احکام :
(1) سفید بالوں کو اکھیڑنا (2) سفید بالوں کو رنگ کرنا

(١) سفید بالوں کو اکھیڑنا حرام ہے ۔

عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''سفید بالوں کو نہ اکھیڑوکیونکہ بڑھاپا(بالوں کا سفید ہونا )مسلمان کے لیے نور ہے جو شخص حالت اسلام میں بڑھاپے کی طرف قدم بڑھاتا ہے (جب کسی مسلمان کا ایک بال سفید ہوتا ہے )تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتاہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے۔ '' (ابو داود :٤٢٠٢،ابن حبان (٢٩٨٥) نے صحیح کہا اور امام ترمذی (٢٨٢١)اورنووی(ریاض الصالحین:٢/٢٣٨) نے اس حدیث کوحسن کہاہے۔

(٢) سفید بالوں کو رنگنا ۔
بالوں کو رنگنا خضاب کہلاتاہے اور اس کی درج ذیل صورتیں اور قسمیں ہیں :
(١) رسول اللہ نے سفید بالوں کو رنگنے کا حکم دیا ہے ۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بڑھاپے (بالوں کی سفیدی ) کو (خضاب کے ذریعے)بد ل ڈالو اور(خضاب نہ لگانے میں) یہودیوں کی مشابہت نہ کرو۔ (الترمذی :١٧٥٢وقال: ’’حسن صحیح اور ابن قطان فاسی ؒنے کہاجید ‘‘(بیان الوہم والایھام :٥/٨١٣)

ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہودی اور نصرانی (عیسائی) خضاب نہیں لگا تے لہٰذا تم ان کے خلاف کر و ( تم خضاب لگاؤ)[صحیح البخاری:٥٨٩٩،صحیح مسلم :٢١٠٣]

(٢) مہندی کا خضا ب (رنگ)لگانا یا مہندی میں کوئی چیز ملا کر سفید بالوں کو رنگین کرنا بھی جائز ہے ۔

(٣) زرد خضاب لگانا بھی ٹھیک ہے ۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دباغت دیئے ہوئے اور بغیر بال کے چمڑے کاجوتا پہنتے تھے اور اپنی ریش (داڑھی )مبارک پرآپ ورس (ایک گھاس جو یمن کے علاقے میں ہوتی تھی ) اور زعفران کے ذریعے زرد رنگ لگاتے تھے ۔''(ابو داود : ٤٢١٠وسندہ حسن،النسائی :٥٢٤٦)

احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ آپ نے بعض دفعہ سرخ اور زرد خضاب لگایا ہے اور بعض دفعہ نہیں بھی لگایا۔ نیز دیکھئے فتح الباری(١٠/٣٥٤)شیخ نور پوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
''احادیث میں رسول اللہ کے بالوں کو رنگنے کابھی ذکر ہے اور نہ رنگنے کابھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کا رنگنے سے تعلق امرندب پر محمول ہے البتہ کل کے کل بال سفید ہوجائیں کوئی ایک بال بھی سیا ہ نہ رہے تو پھر رنگنے کی مزید تاکید ہے۔ ''(احکام ومسائل شیخ نور پوری١/٥٣١)

(٤)سفید بالوں میں سیا ہ خضاب (رنگ) لگانادرج ذیل دلائل کی روشنی میں حرام ہے:

1۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن سیدنا ابو بکر صدیق کے والد ابو قحافہ کو لایا گیا،ان کے سر اور داڑھی کے بال بالکل سفید تھے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''اس کا رنگ بدلو اور کالے رنگ سے بچو''۔(صحیح مسلم :٢١٠٢/٥٥٠٩)

2۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''ایسی قومیں آخر زمانہ میں آئیں گی جو کبوتر کے پپوٹوں کی طرح کالے رنگ کا خضاب کریں گی وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائیں گی۔'' (ابوداود :٤٢١٢وسندہ صحیح ،النسائی :٥٠٧٨)[اس کا راوی عبدالکریم الجزری(مشہور ثقہ )ہے۔دیکھئے شرح السنہ للبغوی١٢/٩٢ح٣١٨٠]

بالوں کو تھوڑا سا چھوڑ کر باقی منڈوا دینا منع ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا''۔(صحیح البخاری:٥٩٢٠،صحیح مسلم :٢١٢٠)

قزع کی چار قسمیں ہیں :
1۔ سر کے بال سارے نہ مونڈنا بلکہ جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے بادلوں کے طرح ،ٹکڑیوں میں مونڈنا ۔
2۔ درمیان سے سر کے بال مونڈنا اور اطراف میں بال چھوڑ دینا ۔
3۔ اطراف مونڈنا اور درمیان سے سر کے بال چھوڑدینا ۔
4۔ آگے سے بال مونڈنا اور پیچھے سے چھوڑ دینا ۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :''عدل وانصاف قائم کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کما ل محبت وشفقت ہے ۔انسانی جسم میں بھی عدل کا خیال رکھا کہ سر کا بعض حصہ مونڈ کر اور بعض حصہ ترک کر کے سر کے ساتھ بے انصافی نہ کی جائے ۔بالوں سے کچھ حصہ سر کا ننگا کر دیا جائے اور کچھ حصہ ڈھانک دیا جائے یہ ظلم کی ایک قسم ہے۔''(تحفۃ المودود بأحکام المولود ص٦٩)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور بعض چھوڑا ہوا تھا آپ نے ان کو ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا :
((احلقوہ کلہ أو اترکوہ کلہ ))
تم اس کا سارا سر مونڈو یا سارا سر چھوڑو۔(ابو داود :٤١٩٥ وسندہ صحیح)
اس حکم میں جوان اور بڑے مردبھی شامل ہیں اور صرف بچوں کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
راقم الحروف انسانی بالوں کے ۱۳۷ احکام و مسائل پر ایک کتاب بنام (بالو ں معاملہ )لکھی جوکہ مطبوع ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''اس کا رنگ بدلو اور کالے رنگ سے بچو''۔(صحیح مسلم :٢١٠٢/٥٥٠٩)
دورِ حاضر کے علمائے کرام سے حدیث کے الفاظ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ کی تشریح درکار ہے۔
السواد سے کیا مراد ہو سکتی ہے؟
کیونکہ موجودہ دور میں خضاب کے اتنے رنگ پیش کر دئے گئے ہیں کہ عقل چکرا جائے ، کولسٹون (koleston) ہی کے حوالے سے ، رنگوں کے یہ چند نام دیکھیں :
natural blonde
brunette mahogany brown
gold pearl blonde
violet blonde
violet brown
dark/medium/light brown
dark/medium/light black
deep black
gold red blonde
ash blonde
redbrown
ash brown
mahogany brown
cinnamon
scarlet
cyber purple
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
بالوں کو تھوڑا سا چھوڑ کر باقی منڈوا دینا منع ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا''۔(صحیح البخاری:٥٩٢٠،صحیح مسلم :٢١٢٠)

قزع کی چار قسمیں ہیں :
1۔ سر کے بال سارے نہ مونڈنا بلکہ جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے بادلوں کے طرح ،ٹکڑیوں میں مونڈنا ۔
2۔ درمیان سے سر کے بال مونڈنا اور اطراف میں بال چھوڑ دینا ۔
3۔ اطراف مونڈنا اور درمیان سے سر کے بال چھوڑدینا ۔
4۔ آگے سے بال مونڈنا اور پیچھے سے چھوڑ دینا ۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :''عدل وانصاف قائم کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کما ل محبت وشفقت ہے ۔انسانی جسم میں بھی عدل کا خیال رکھا کہ سر کا بعض حصہ مونڈ کر اور بعض حصہ ترک کر کے سر کے ساتھ بے انصافی نہ کی جائے ۔بالوں سے کچھ حصہ سر کا ننگا کر دیا جائے اور کچھ حصہ ڈھانک دیا جائے یہ ظلم کی ایک قسم ہے۔''(تحفۃ المودود بأحکام المولود ص٦٩)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور بعض چھوڑا ہوا تھا آپ نے ان کو ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا :
((احلقوہ کلہ أو اترکوہ کلہ ))
تم اس کا سارا سر مونڈو یا سارا سر چھوڑو۔(ابو داود :٤١٩٥ وسندہ صحیح)
اس حکم میں جوان اور بڑے مردبھی شامل ہیں اور صرف بچوں کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
السلام علیکم
ہمارے ہاں جو کٹنگ کا طریقہ کار ہے کہ سائیڈیں چھوٹی کروا دیتے ہیں، گدی سیٹ کروا لیتے ہیں، باقی آگے کے بال تھوڑے سے کٹواتے ہیں۔
یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟
دوسری بات یہ کہ قزع کے مفہوم میں صرف منڈوانا ہی ہے یا کٹوانا بھی؟
تیسری بات یہ کہ ایک مسلمان کے سر کے بال کس طرح کے ہونے چاہییں؟صرف جمہ، لمہ اور وفرہ کے انداز میں ہی یا معاشرے کے رواج کے مطابق بھی کٹوائے جاسکتے ہیں؟
جزاکم اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10398420_952787654789504_5683353479046173530_n.jpg


سفید بال = نور

(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام کی حالت میں (یعنی حالت ایمان میں) بڑھاپے کو پہنچا ، تو یہ بڑھاپا اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا ، ایک شخص نے عرض کی کہ چند لوگ ان سفید بالوں کو اکھاڑ دیتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا دل چاہتا ہے تو وہ اپنے نور کو اکھاڑ دے

(السلسلة الصحيحة : 3371 ، ، الترغيب والترهيب : 3/153 ، ،
صحيح الترغيب : 2092(حسن))

-----------------------------------------------

(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اِس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی مسلمان اپنے سر اور داڑھی کے سفید بال اکھاڑے

(صحیح مسلم :2341 (5783))

-----------------------------------------------

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفید بالوں کو مت اکھاڑا کرو ، یقیناً یہ قیامت کے دن نور ہوگا ، اور جس شخص نے اسلام کی حالت میں بڑھاپے کو پایا ، اِس سفید بال کے بدلے میں اللہ تعالی اس کے لئے ایک نیکی لکھے گا ، اس کا ایک گناہ معاف کرے گا ، اور اس کا ایک درجہ بلند کرے گا

(المعجم الأوسط للطبراني : 9/128 ، ، صحيح ابن حبان : 2985 ، ،
الترغيب والترهيب : 3/153 ، ، صحيح الترغيب : 2096 ، ،
مسند أحمد : 11/160 ، ، 10/154)

-----------------------------------------------
 
Top