ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 8
ایمان اور عمل صالح کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ رب العالمین۔ ھدی للمتقین الذین یؤمنون بالغیب ویقیمون الصلوۃ ومما رزقنا ھم ینفقون۔ والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالاخرۃ ھم یوقنون اولئک علی ھدی من ربھم واولئک ھم المفلحون والصلوۃ والسلام علی سیدالمرسلین وعلی الہ واصحابہ اجمعین۔ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ط اِنَّ اللہَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۰ۭ اِنَّ اللہَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ(حج:۱۴)
(ترجمہ) سب تعریف اس اللہ عزوجل کے لیے ہے، جو سارے جہان کا پرورش کرنے والا ہے، پرہیز گاروں کے لیے ہدایت کرنے والا ہے، جو بن دیکھے خدا پر ایمان رکھتے ہیں، اور اطمینان سے نماز پڑھتے ہیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے خرچ کرتے ہیں، اور اس کتاب قرآن مجید اور پہلی آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور آخرت کے ہونے پر یقین کرتے ہیں، یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں،اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں، اور درود و سلام نازل ہوں تمام رسولوں کے سردار پر، ا ور آپﷺ کے سب ا ہل و عیال اور تمام اصحاب پر۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،ایمان ا ور نیک عمل کرنے والے مومنوں کو اللہ تعالیٰ بہتی نہروں والی جنتوں میں داخل کرے گا، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
انسان کی فلاح و کامیابی دو چیزوں پر موقوف ہے(۱) ایمان (۲) عمل صالح ، مگر افسوس عام طور پر لوگ اب ان دونوں میں سست نظر آتے ہیں، بعض میں کچھ ایمان ہے، تو عمل بالکل نہیں، اگر کچھ عمل ہے تو صحیح ایمان نہیں، حالانکہ ایمان و عملِ صالح لازم و ملزوم کی سی حیثیت رکھتے ہیں، ان دونوں کے پائے جانے کے بعد انسان دین و دنیا میں تمام مشکلات و مصائب سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ایمان اور عمل صالح کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ رب العالمین۔ ھدی للمتقین الذین یؤمنون بالغیب ویقیمون الصلوۃ ومما رزقنا ھم ینفقون۔ والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالاخرۃ ھم یوقنون اولئک علی ھدی من ربھم واولئک ھم المفلحون والصلوۃ والسلام علی سیدالمرسلین وعلی الہ واصحابہ اجمعین۔ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ط اِنَّ اللہَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۰ۭ اِنَّ اللہَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ(حج:۱۴)
(ترجمہ) سب تعریف اس اللہ عزوجل کے لیے ہے، جو سارے جہان کا پرورش کرنے والا ہے، پرہیز گاروں کے لیے ہدایت کرنے والا ہے، جو بن دیکھے خدا پر ایمان رکھتے ہیں، اور اطمینان سے نماز پڑھتے ہیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے خرچ کرتے ہیں، اور اس کتاب قرآن مجید اور پہلی آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور آخرت کے ہونے پر یقین کرتے ہیں، یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں،اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں، اور درود و سلام نازل ہوں تمام رسولوں کے سردار پر، ا ور آپﷺ کے سب ا ہل و عیال اور تمام اصحاب پر۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،ایمان ا ور نیک عمل کرنے والے مومنوں کو اللہ تعالیٰ بہتی نہروں والی جنتوں میں داخل کرے گا، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
دنیاوی کامیابی بھی صرف ذہنی تخیل سے نہیں ہوسکتی، جب تک کہ اس کے مطابق کام نہ کیا جائے صرف اتناتسلیم کرنے سے کہ روٹی سے بھوک جاتی رہتی ہے، بھوک بند نہیں ہو سکتی جب تک کہ اس روٹی کے حاصل کرنے کے لیے کوشش نہ کی جائے، اس کے حاصل کرنے کے لیے جدوجہد بھی کرنی پڑے گی اور خاص طریقے سے پکاکر کھانا بھی پڑے گا، ان تمام مرحلوں کے طے کرنے کے بعد بھوک کا علاج ہوگا، حج کا تصور کر لینے سے حج نہیں ہوسکتا، جب تک کہ اس کی طرف قدم نہیں بڑھائیں گے، اور چل کر وہاں نہ پہنچیں گے، دنیا کی عدالتوں ہی کی مثال لے لیجیے کہ آپ جس حکومت میں رہتے ہیں، اس کے قوانین کی تصدیق و تسلیم ہی سے آپ اس حکومت کی زمین میں نہیں رہ سکتے ، بلکہ تسلیم و تصدیق کے بعد ان قوانین کو برتنے کی ضرورت ہے، اگر ایسا ہو، کہ قانون تسلیم کر کے عمل نہ کریں، یا خلاف قانون عمل کریں، تو آپ کا شمار باغیوں میں ہوگا، اور آپ کیفرکردار تک پہنچا دیئے جائیں گے۔
بالکل اسی طرح اخروی عدالت میں بھی نجات کا یہی حال ہے، کہ جب تک ایمان اور عمل صالح دونوں کو ساتھ ساتھ وجود میں نہ لایا جائے فلاح غیر ممکن ہے، ایمان کی پوری تفصیل اس سے پہلے خطبوں میں آچکی ہے، اب ہم عمل صالح کی طرف اجمالی ا شارہ کر رہے ہیں، عمل صالح کا مفہوم بہت وسیع ہے اس کے اندر انسانی اعمال خیر کے تمام گوشے اور جزئیات داخل ہیں، اور ہر قسم کے نیک اور ا چھے کام شامل ہیں، جیسے سچائی، پاک بازی ، دیانتداری ، امانتداری، شرم وحیا، عدل و انصاف ، حلم اور بردباری ، رحم و کرم ، تواضع و خاکساری، احسان، عفو، درگزر،ایثار، اخلاص، مودت و محبت ، مہمان نوازی ، تیمارداری، بیوہ اور یتیم کے ساتھ حسن سلوک اورحاجت مندوں کی حاجت برآری اور خلق خدا کی خدمت اور خالق کی عبادت وغیرہ سب عمل صالح کی شاخیں ہیں ، غرض ہروہ نیک کام جو خدا کی خوشنودی کے لیے کیا جائے عمل صالح ہے۔