• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلام کی اہمیت و فضیلت

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
سلام کی اہمیت و فضیلت

سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا (86)
86-4 اور جب تمھیں سلامتی کی کوئی دعا دی جائے ، تو تم اس سے اچھی سلامتی کی دعا دو، یا جواب میں وہی کہہ دو ۔ بےشک اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کا پورا حساب کرنے والا ہے۔

اس کی تفسیر میں حافظ عبد السلام بھٹوی فرماتے ہیں :
اور ایک مصداق وہ ہے جو آیت کے صریح الفاظ سے واضح ہو رہا ہے کہ جب کوئی شخص تمھیں سلام کہے تو اسے اس سے بہتر الفاظ میں جواب دو۔
تحیۃ۔ حیاۃ میں سے باب تفعیل کا مصدر ہے۔ زندگی کی یا سلامتی کی دعا دینا مراد سلام ہے۔
بہتر جواب دینے کی تفسیر حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ ’’ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ‘‘ کے جواب میں ’’ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ‘‘ کا اضافہ اور ’’ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ ‘‘ کے جواب میں ’’ وَ بَرَکَاتُہٗ ‘‘ کا اضافہ کردیا جائے، لیکن اگر کوئی شخص یہ سارے الفاظ بول دے تو انھی کے ساتھ جواب دیا جائے۔ ’’ ومغفرتہ یا ورضوانہ ‘‘ وغیرہ کا اضافہ صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ ہر لفظ کے اضافے کے ساتھ دس نیکیاں زیادہ ہوتی جائیں گی۔ [ أحمد : ٤؍٤٣٩، ٤٤٠، ١٩٩٧٠ ] گویا کوئی شخص جتنا سلام کہے اتنا جواب دینا فرض ہے، زائد مستحب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

عن عمران بن حصين ، قال:‏‏‏‏ " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال:‏‏‏‏ السلام عليكم ، فرد عليه السلام ، ثم جلس ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ عشر ، ثم جاء آخر ، فقال:‏‏‏‏ السلام عليكم ورحمة الله ، فرد عليه ، فجلس ، فقال:‏‏‏‏ عشرون ، ثم جاء آخر ، فقال:‏‏‏‏ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ، فرد عليه ، فجلس ، فقال:‏‏‏‏ ثلاثون ".

جناب عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے ”السلام علیکم“ کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا، اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ“ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اس کو بیس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ“ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے تیس نیکیاں ملیں“۔
(سنن ابو داود ،حدیث نمبر: 5195 ) باب كيف السلام ، باب: سلام کس طرح کیا جائے؟
قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج : سنن الترمذی/الاستئذان ۳ (۲۶۸۹)، (تحفة الأشراف: ۱۰۸۷۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۴۳۹، ۴۴۰)، سنن الدارمی/الاستئذان ۱۲ (۲۶۸۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
کیا اس قسم کے الفاظوں سے کوئی حدیث مبارکہ موجود ہے۔؟
20160208011736.jpg

جزاک اللہ خیرا!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
حدیث مبارکہ مل گئی ہے
اس کی صحت درکار ہے..

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ الأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! الرَّجُلاَنِ يَلْتَقِيَانِ أَيُّهُمَا يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ؟ فَقَالَ: "أَوْلاَهُمَا بِاللهِ"..
جزاک اللہ خیرا!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کی صحت درکار ہے..
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ الأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! الرَّجُلاَنِ يَلْتَقِيَانِ أَيُّهُمَا يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ؟ فَقَالَ: "أَوْلاَهُمَا بِاللهِ"..
جزاک اللہ خیرا!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام ابوداود روایت کرتے ہیں :
عن ابي امامة ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " إن اولى الناس بالله من بداهم بالسلام ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے بہتر شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے“۔
(سنن ابی داود ،باب في فضل من بدأ بالسلام )

باب: سلام میں پہل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
( حدیث نمبر: 5197 )
وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان ۶ (۲۶۹۴)، مسند احمد (۵/۲۵۴، ۲۶۱، ۲۶۴)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور امام ترمذی نے روایت کیا کہ :

عن ابي امامة قال:‏‏‏‏ قيل:‏‏‏‏ يا رسول الله الرجلان يلتقيان ايهما يبدا بالسلام؟ فقال:‏‏‏‏ " اولاهما بالله " ،
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن ، قال محمد ابو فروة الرهاوي مقارب الحديث إلا ان ابنه محمد بن يزيد يروي عنه مناكير.

(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2694
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ پوچھا گیا: اللہ کے رسول! جب دو آدمی آپس میں ملیں تو سلام کرنے میں پہل کون کرے؟ آپ نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے جو اللہ کے زیادہ قریب ہے“ ۱؎۔ (وہ پہل کرے گا)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابوفروہ رہاوی مقارب الحدیث ہیں، مگر ان کے بیٹے محمد بن یزید ان سے منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۴۸۶۹) (صحیح)
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ سے جس کا زیادہ لگاؤ اور تعلق ہو گا اس میں تواضع اور خاکساری بھی زیادہ پائی جائے گی، اس لیے وہ سلام کرنے میں بھی پہل کرے گا۔قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4646) ، تخريج الكلم الطيب (198)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2694
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شیخناعلامہ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے ،
(دیکھئے سنن الترمذی کا انگلش ترجمہ والا ایڈیشن تخریج زبیر علیزئی )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ علامہ محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ (سلسلة الأحاديث الصحيحة )جلد ۷ ۔صفحہ ۱۱۴۲ )
میں فرماتے ہیں
(إن أولى الناس بالله؛ من بدأهم بالسّلام) .
هو من حديث أبي أمامة رضي الله عنه، وله عنه طرق:
الأولى: عن أبي خالد وهب عن أبي سفيان الحمصي عن أبي أمامة قال:
قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ... فذكره.
أخرجه أبو داود (97 1 5) ، ومن طريقه البيهقي في "شعب الإيمان " (6/433/8787) .
قلت: وإسناده صحيح، رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير أبي خالد وهب
- وهو ابن خالد الحمصي-، وهو ثقة بلا خلاف.
وشيخه أبو سفيان الحمصي؛ اسمه محمد بن زياد الألهاني.
وله عنه طريق آخر مختصر؛ فقال ابن أبي شيبة في "المصنف " (8/435/5788) : إسماعيل بن عياش عن محمد بن زياد الألهاني عن أبي أمامة قال: أمرنا نبينا - صلى الله عليه وسلم - أن نفشي السلام.
ومن طريق ابن أبي شيبة: أخرجه ابن ماجه (3693) ، والطبراني في "المعجم الكبير" (8/131/ 7525) ، ورواه من طريقين آخرين عن إسماعيل بن عياش به.
وهذا إسناد شامي صحيح.

خلاصہ یہ کہ یہ حدیث بالکل صحیح ہے
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
12938095_961495513918718_3383062638555154953_n.jpg


جو پہل کرے وہی افضل


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

سوار ، پیدل چلنے والے کو سلام کیا کرے ، اور ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کیا کرے ، اور ان میں سے جو بھی سلام کرنے میں پہل کرے گا وہی افضل ہوگا

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

----------------------------------------------------------
(السلسلة الصحيحة : 1146 ، ، صحيح الأدب المفرد : 754 ، ،
الأحكام الصغرى : 822 ، ، الترغيب والترهيب : 3/369 ، ،
صحيح الترغيب : 2704 ، ، مجمع الزوائد : 8/39 ، ،
صحيح ابن حبان : 498 ، ، الصحيح المسند : 245)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
12924334_961472403921029_3625874854175048905_n.jpg


سلامتی چاہتے ہو ؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

(ایک دوسرے کو) سلام (کرنا) عام کرو ، تاکہ تمہیں سلامتی نصیب ہو

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

-----------------------------------------------------
(صحيح ابن حبان : 491 ، ، الترغيب والترهيب : 3/367 ، ،
صحيح الترغيب : 2696 ، ، مجمع الزوائد : 8/32 ، ،
فتح الباري لابن حجر : 11/20 ، ، السلسلة الصحيحة : 1493 ، ،
إرواء الغليل : 3/240 ، ، صحيح الجامع : 1087 ، ،
صحيح الأدب المفرد : 750)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
12919749_961519463916323_8301631549439235529_n.jpg

سلام ، کس کا مبارک نام ؟


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

سلام ، اللہ تعالی کے اسماء الحسنیٰ میں سے ایک مبارک نام ہے ، جسے اللہ تعالی نے زمین پر اتارا ہے ، چنانچہ آپس میں سلام کرنے کو عام کرو

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

--------------------------------------------------
(السلسلة الصحيحة : 184 ، ، 1607 ، ، 1894 ، ،
صحيح الأدب المفرد : 760 ، ، 793 ، ،
شعب الإيمان للبيهقي : 6/2933 ، ،
الترغيب والترهيب : 3/369 ، ،
صحيح الترغيب : 2705 (حسن صحيح) ، ،
صحيح الجامع : 3697)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
12936768_961450557256547_4793828752395383717_n.jpg


جنت لے جانے والے کام


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

جنت واجب کر دینے والی چیزیں یہ ہیں

(1) (یتیم و مسکین ، مستحق لوگوں کو) کھانا کھلانا
(2) سلام کو عام کرنا
(3) اچھی و عمدہ گفتگو کرنا


(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

--------------------------------------------------------
(الترغيب والترهيب : 3/366 ، ، المتجر الرابح : 289 ، ،
مجمع الزوائد : 5/20 ، ، صحيح الترغيب :2690)
 
Top