مثال کے طور پر یہ حدیث دیکھیں۔
سلسلة الأحاديث الصحيحة
٦٩٥ - في الزهد: أَخْبَرَكُمْ أَبُو عُمَرَ بْنُ حَيَوَيْهِ وَأَبُو بَكْرٍ الْوَرَّاقُ قَالَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ» قَالَ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ اللَّخْمِيِّ أَوْ قَالَ الْجُمَحِيِّ وَالصَّوَابُ هُوَ الْجُمَحِيُّ هَذَا قَوْلُ ابْنِ صَاعِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ثَلَاثًا: إِحْدَاهُنَّ أَنْ يُلْتَمَسَ الْعِلْمُ عِنْدَ الْأَصَاغِرِ»
ترجمہ: قیامت کی تین نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اصاغر (کم عمر، چھوٹے لوگوں) سے علم حاصل کیا جائیگا۔
۩تخريج: الزهد والرقائق لابن المبارك (٦١) (المتوفى: ١٨١ھ)؛ المعجم الكبير (٩٠٨) و الأوسط (٨١٤٠) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة لللالكائي (١٠٢) (المتوفى: ٤١٨ھ)؛ معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني (٦٦٨٣) (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة وأشراطه لأبي عمرو الداني (٤٣٥) (المتوفى: ٤٤٤ھ)؛ العلم لعبد الغني المقدسي (المتوفى: ٦٠٠ھ)
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اصاغر سے مراد اہل بدعت ہیں۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ سند اچھی ہے کیونکہ جب ابن لہیعہ سے (تین عبداللہ) میں سے کوئی ایک روایت کرتے ہیں تو ان کی روایت صحیح ہے اور عبداللہ بن مبارک ان تین راویوں میں سے ایک ہیں۔ اور جو مناوی رحمہ اللّٰہ نے ہیثمی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے "اس کی سند میں ابن لہیعہ ہے اور وہ ضعیف ہے" ٹھیک نہیں ہے اس لیے عبدالغنی مقدسی نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
أبو إسماعيل الهروي (المتوفى: ٤٨١هـ) اپنی کتاب "ذم الكلام وأهله" میں اسی سند سے روایت کیا ہے اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی روایت کیا ہے اور امام لالکائی نے بھی موقوفا روایت کیا ہے اور یہ قوی شاہد ہے کیونکہ یہ بات رائے سے نہیں کہی جا سکتی۔
(شیخ البانی کی الصحیحہ میں اس حدیث کو "ابن مندہ" کی کتاب معرفۃ الصحابۃ کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن یہ حدیث "ابو نعیم اصبہانی" کی معرفۃ الصحابۃ میں ہے اور مجھے یہ حدیث ذم الکلام میں نہیں ملی-مترجم)