- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
السلام علیکم ورحمۃ اللہبعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب ہم گفتگو کا اختتام کریں تو اللہ حافظ نہ کہیں، بلکہ السلام علیکم کہیں۔ ایک حدیث سے سلام کرنا بھی ثابت ہے۔ درج کی گئی حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ہم جدا ہوتے وقت، اختتام پر اللہ حافظ کہہ سکتے ہیں۔
@اسحاق سلفی بھائی کیا ایسا صحیح ہے؟
محترم بھائی !
جدا ہوتے وقت اگر کوئی سفر پر جا رہا ہے تو سنت طریقہ ہے کہ :
رخصت کرنے والا یعنی صاحب منزل الوداعی دعاء دے گا اور جانے والا سلام دیکر جائے گا ،
عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ هَلُمَّ أُوَدِّعْكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ»
سنن ابی داود 2600) [حكم الألباني] : صحيح
قزعہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: آؤ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رخصت کیا تھا: «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» ”میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔سنن ابی داود 2600) [حكم الألباني] : صحيح
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۷۳۷۸)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات ۴۴ (۳۴۴۳)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ۲۴ (۲۸۲۶)، مسند احمد (۲/۷، ۲۵، ۳۸، ۱۳۶)
اور دوسری حدیث ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْخَطْمِيِّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْتَوْدِعَ الْجَيْشَ قَالَ: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ»
سنن ابی داود 2601) [حكم الألباني] : صحيحعبداللہ خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب لشکر کو رخصت کرنے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: «أستودع الله دينكم وأمانتكم وخواتيم أعمالكم» ”میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۹۶۷۳)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الیوم واللیلة (۵۰۷ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اگر جدا ہونے والا سفر پر نہیں جارہا تو جانے والا سلام کہے گا مجلس والا جواب دے گا :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَجْلِسِ، فَلْيُسَلِّمْ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ، فَلْيُسَلِّمْ، فَلَيْسَ الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ " (1) مسند احمد 7142
سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے“ تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ۱۵۰ (۵۲۰۸)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ۱۳۱ (۳۶۹) (تحفة الأشراف : ۱۳۰۳۸)، و مسند احمد (۲/۲۳۰
شرح :
یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے ،