الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
۲۱۷۸ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جو آدمی ، برے شگون کی وجہ سے (کسی کام سے ) رک جاتا ہے ، وہ شرک سے آلودہ ہو جاتا ہے ۔ سلسلہ احادیث صحیحہ ۱۰۶۵
۲۱۸۷ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں (یعنی کوئی جدید حکم نہ دوں) تم بھی مجھے چھوڑے رکھو (یعنی نئے نئے امور کے بارے میں دریافت نہ کرو) ۔ ہاں جب میں تمہیں کوئی حکم دے دوں تو اسے اپنا لو ، (یاد رکھو کہ) تم سے پہلے والی امتیں انبیا سے زیادہ سوال کرنے اور ان پر اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئیں ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۸۵۰
۲۱۸۸ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیلہ وسلم نے فرمایا : ”قیامت کے دن پرہیزگار لوگ میرے دوست ہوں گے ، اگرچہ وہ نسب میں قریب تر ہوں (یا نہ ہوں) ۔ (خیال رکھنا) کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو میرے پاس (نیک) اعمال لے کر آئیں اور تم دنیا (کی خیانتوں اور دوسروں کے غصب شدہ حقوق) کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر لاؤ اور پکارو : اے محمد ! اور میں ادھر ادھر اعراض کرتے ہوئے کہوں : ”نہیں ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں جانب اعراض کیا ۔ سلسلہ احادیث صحیحہ ۸۵۷
۲۱۹۶ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کو (اس کے گناہوں کی سزا) جلد ہی دنیا میں دے دیتا ہے (یعنی تکلیفوں اور آزمائشوں کے ذریعے سے اس کے گناہوں کی معافی کے اسباب پیدا کر دیتا ہے) اور جب کسی بندے کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے اس کے گناہوں کی سزا (دنیا میں) روک لیتا ہے ، یہاں تک کہ قیامت والے دن اس کو پوری سزا دے گا ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۱۲۲۰
۱۶۰۴ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کا خون بھڑکنے لگ جائے ( یعنی بلڈ پریشر بلند ہو جائے ) تو وہ سینگی لگوائے ، کیونکہ خون کے جوش مارنے سے آدمی کی موت واقع ہو سکتی ہے ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۷۴۷
۱۶۰۹ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا : نافع ! میرے خون میں حدت پیدا ہو گئی ہے ، کوئی پچھنے لگانے والا آدمی تلاش کر کے لاؤ ، کوشش کرنا کہ وہ نرمی والا ہو اور بوڑھا ہو نہ کہ بچہ ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : ” نہار منہ سینگی لگوانا افضل ہے ، اس میں شفا اور برکت ہوتی ہے اور عقل اور ضبط میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اللہ کا نام لے کر جمعرات والے دن سینگی لگواؤ ۔ بدھ ، جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے گریز کرو ، سوموار اور منگل کو پچھنے لگوایا کرو ، کیونکہ اللہ تعالی نے اس دن میں ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفا دی تھی اور بدھ والے دن ان میں آزمائش میں مبتلا کیا تھا ۔ کوڑھ پن اور پھلبہری بھی بدھ والے دن یا رات کو ہی ظاہر ہوتی ہے ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۷۶۶
۱۶۰۹ م ؛ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے ( چاند کی ) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی تو یہ ہر بیماری سے شفا ہو گی ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۶۲۲
۱۶۲۱ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے ( ڈاکٹری کے کامل علم کے بغیر ) علاج کیا اور اس کی طب معروف نہیں تھی تو وہ ( نقصان ہونے کی صورت میں ) خود ذمہ دار ہو گا ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۶۳۵
۱۶۷۹ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ام عبداللہ بنت ابو ذباب کو تکلیف تھی ، میں تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گیا ۔ انہوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! ایک دفعہ میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا ، جو کہ بیمار تھیں ، کی تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گئی ۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر نکلا ہوا پھوڑا دیکھا تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا : ” جب اللہ تعالیٰ بندے کو آزماتا ہے اور وہ اپنی حالت و کیفیت کی بنا پر اسے ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ اور اسے پاک کرنے کا سبب بنا دیتا ہے ، جب تک وہ لاحق ہونے والی بیماری ( سے شفا حاصل کرنے کے لیے ) اس کو غیر اللہ کے در پر پیش نہیں کرتا یا اسے دور کرنے کے لیے غیر اللہ کو نہیں پکارتا ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۵۰۰
۱۶۸۷ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ہے کسی دن کا کوئی عمل ، مگر عمل کرنے والے کا اسی پر خاتمہ ہوتا ہے ، ( اس کی تفصیل یہ ہے کہ ) جب مومن بیمار ہو جاتا ہے تو فرشتے اللہ تعالیٰ کو کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! تو نے فلاں بندے کو ( عمل کرنے سے ) روک لیا ہے ( اب اس کے نیک اعمال کے بارے میں کیا کیا جائے ؟ ) اللہ تعالیٰ جواباً فرماتے ہیں : اس بندے کے شفایاب ہونے تک یا فوت ہونے تک اسی عمل کا اعتبار کرو جس پر یہ بندہ ( بیمار ہونے سے پہلے قائم ) تھا ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۱۹۳