makki pakistani
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 25، 2011
- پیغامات
- 1,323
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 282
برِصغیر میں ھی نہیں بلکہ کئی عرب ممالک میں بھی یہ بات بہت مشھور ھے کہ اسلام شریعت اور طریقت دونوں سے مل کر بنتا ھے۔
لوگوں کو یہ تعلیم دی جاتی ھے کہ ان سلسلہ ھائے طریقت سے وابستہ ہونا ضروری ھے ارو کسی مرشد یا پیر کے ساتھ اپنی نسبت رکھنی
چاہیئے۔اور کسی بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مدارجِ روحانیت کا سفر طے کرنا سنت ھے اور اپنے اعمال کی مقبول ہونے کی شرط
ھے ۔کیونکہ ان لوگون کو بتایا جاتا ھے کہ کسی بھی عمل یا ذکر کے لیے اپنے مرشد کی پیشگی اجازت ضروری ھوتی ھے ۔
لیکن یہ محض ایک دعوی ھے جو سراسر غلط اور لوگوں کو فریب دینے کے لیے کیا جاتا ھے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ
نھیں نہ ھی اس کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث سے ثابت ھے۔پھر اس بات کا بھی پرچار کیا جاتا ھے کہ ان تمام سلسلوں کا تعلق آخیر میں
سیدنا حضرت علی سے جا ملتا ھے۔لیکن احادیث مبارکہ میں کھیں بھی اس کا ذکر نھی ھے۔
یہ تمام سلسلے بدعت ھین اور کھیں بھی اولیاء اللہ نے اس کی تعلیم نھیں دی۔قوالی ،گانے،دھمال،ڈھولک کی تھاپ،بھنگڑا ،ناچ اور مست
ملنگی اس پر مستزاد۔بڑے ھی خوش نما طریقے سے لوگوں کو مسجد سے دور اور خانقاھوں سے قریب کیا جا رھا ھے
حالانکہ اس امت کی خیرخواہی اور تعلیم اور کامیابی مسجد سے وابستہ ھے نہ کہ ان خانقاھوں اور درگاھوں سے۔
ان درگاھوں اور خانقاھوں پر جو کھچ ھوتا ھے وہ کوئی چھپی ھوئی چیز نھیں ۔
اللہ کے رسول نے اس امت کی تعلیم وتربیت کے لیے مسجد تعمیر کی تھی نہ کہ کوئی خانقاہ،
اسلام میں اصل مرکزیت اور محور مسجد ھے نہ کہ یہ خانقاھیں،
ان درگاھوں اور خانقاھوں نے امت کو مسجد سے دور اور مقبروں کے نزدیک کر دیا ھے۔
اگر غور سے دیکھا جایے تو یہ خانقاھی نظام ہندو آشرموں کی طرح قائم ھے۔
وھاں پر کس طرح انسان اپنے آپ کو شرفِ انسانیت سے گراتا ھے اور وہ جبین جو صرف اللہ کے سامنے جھکنی تھی کس طرح کسی
دوسرے انسان کے قدموں میں ڈھیر کر دیتا ھے اور پھر کبھی اپنا ماتھا اینٹ اور پتھر کے سامنے ڈھیر کر دیتا ھے
در اصل یہ تمام سلسلے اور طریقے انسان سے اس کی دولت ایمانی اور شرفِ انسانیت پر ڈاکہ ڈال رھے ھین اور انسان کو اپنے
اصلی رب کی بندگی سے دور کر کے انسان کو انسان کی بندگی کی طرف لے جا رھے ھیں ۔
یہ نہ صرف انسان کو شرک اور بدعات میں دھکیل رھے ھیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انسان کو ایمان بااللہ اور اتباعِ رسول سے بھی محروم کر رھے ھیں۔اور کئی مقامات پر تو عفت و عصمت سے بھی محروم کر دیتے ھیں،
لوگوں کو یہ تعلیم دی جاتی ھے کہ ان سلسلہ ھائے طریقت سے وابستہ ہونا ضروری ھے ارو کسی مرشد یا پیر کے ساتھ اپنی نسبت رکھنی
چاہیئے۔اور کسی بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مدارجِ روحانیت کا سفر طے کرنا سنت ھے اور اپنے اعمال کی مقبول ہونے کی شرط
ھے ۔کیونکہ ان لوگون کو بتایا جاتا ھے کہ کسی بھی عمل یا ذکر کے لیے اپنے مرشد کی پیشگی اجازت ضروری ھوتی ھے ۔
لیکن یہ محض ایک دعوی ھے جو سراسر غلط اور لوگوں کو فریب دینے کے لیے کیا جاتا ھے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ
نھیں نہ ھی اس کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث سے ثابت ھے۔پھر اس بات کا بھی پرچار کیا جاتا ھے کہ ان تمام سلسلوں کا تعلق آخیر میں
سیدنا حضرت علی سے جا ملتا ھے۔لیکن احادیث مبارکہ میں کھیں بھی اس کا ذکر نھی ھے۔
یہ تمام سلسلے بدعت ھین اور کھیں بھی اولیاء اللہ نے اس کی تعلیم نھیں دی۔قوالی ،گانے،دھمال،ڈھولک کی تھاپ،بھنگڑا ،ناچ اور مست
ملنگی اس پر مستزاد۔بڑے ھی خوش نما طریقے سے لوگوں کو مسجد سے دور اور خانقاھوں سے قریب کیا جا رھا ھے
حالانکہ اس امت کی خیرخواہی اور تعلیم اور کامیابی مسجد سے وابستہ ھے نہ کہ ان خانقاھوں اور درگاھوں سے۔
ان درگاھوں اور خانقاھوں پر جو کھچ ھوتا ھے وہ کوئی چھپی ھوئی چیز نھیں ۔
اللہ کے رسول نے اس امت کی تعلیم وتربیت کے لیے مسجد تعمیر کی تھی نہ کہ کوئی خانقاہ،
اسلام میں اصل مرکزیت اور محور مسجد ھے نہ کہ یہ خانقاھیں،
ان درگاھوں اور خانقاھوں نے امت کو مسجد سے دور اور مقبروں کے نزدیک کر دیا ھے۔
اگر غور سے دیکھا جایے تو یہ خانقاھی نظام ہندو آشرموں کی طرح قائم ھے۔
وھاں پر کس طرح انسان اپنے آپ کو شرفِ انسانیت سے گراتا ھے اور وہ جبین جو صرف اللہ کے سامنے جھکنی تھی کس طرح کسی
دوسرے انسان کے قدموں میں ڈھیر کر دیتا ھے اور پھر کبھی اپنا ماتھا اینٹ اور پتھر کے سامنے ڈھیر کر دیتا ھے
در اصل یہ تمام سلسلے اور طریقے انسان سے اس کی دولت ایمانی اور شرفِ انسانیت پر ڈاکہ ڈال رھے ھین اور انسان کو اپنے
اصلی رب کی بندگی سے دور کر کے انسان کو انسان کی بندگی کی طرف لے جا رھے ھیں ۔
یہ نہ صرف انسان کو شرک اور بدعات میں دھکیل رھے ھیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انسان کو ایمان بااللہ اور اتباعِ رسول سے بھی محروم کر رھے ھیں۔اور کئی مقامات پر تو عفت و عصمت سے بھی محروم کر دیتے ھیں،