• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلفیت ایک امن پسند اور دہشت گردی مخالف جماعت ہے۔

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سلفیت ایک امن پسند اور دہشت گردی مخالف جماعت ہے۔


ترجمہ: ڈاکٹر عبد الرحیم خان

سلفیت ایک امن پسند اور دہشت گردی مخالف جماعت ہے۔
دو سے زائد سالوں پر محیط ایک برطانوی ریسرچ کا انکشاف

"سلفیت اندرونی طور پر دہشت گردی معاون جماعت ہے جبکہ ظاہری طور پر اسکی مخالف اور ملکی قوانین کی پاسداری کا ڈھنڈھورا پیٹتی رھتی ھے" عوام الناس میں پھیلی اس غلط فہمی کا ازالہ کرتے ہوئے ایک برطانوی مصنفہ نے اپنے ڈھائی سال سے بھی زائد عرصے پر مشتمل کڑی ریسرچ کے بعد اس حقیقت کا انکشاف کیا ہے کہ سلفیت ایک انتہائی امن پسند اور دہشت گردی مخالف جماعت کا نام ہے جس کا بنیادی ہدف امن و امان کے ساتھ اسلامی تعلیمات اور تشخص کی ترویج و اشاعت ہے۔

"سلفیت جسکو اکثر 'وہابیت' کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے' عموما ایک ایسی انتہا پسند اسلامی جماعت تصور کی جاتی ہے جو جہاد کو بڑھاوا دیتی ہے اور عورتوں کو انکی آزادی و حقوق سے دور رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض غلط فہمی کے شکار حضرات سلفیت اور ISIS جیسی اسلام دشمن تنظیم کو ایک دوسرے سے جوڑنے سے بھی باز نہیں آتے ہیں جسکی وجہ سے پوری دنیا بالخصوص مغرب میں ہزاروں سلفی مسلمان مشکوک نظروں سے دیکھے جارہے ہیں۔ برطانوی ریسرچ اسکالر انابل انج نے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں درج بالا غلط فہمی کو خارج کرتے ہوئے حقیقت سے مغربی دنیا کو روشناس کرایا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ لندن میں موجود سلفی جماعت کی عورتوں کی ایک بڑی تعداد پر گہری تحقیق کے بعد انکو اس حقیقت کا پتہ چلا ہے۔

"The Making of Salafi Muslim Women: Paths to Conversion" نامی کتاب کی مصنفہ انابل انج کا دعوی ہے کہ "گرچہ سلفیت کا تعلق جہادی تنظیموں سے جوڑا جاتا ہے مگر یورپ میں موجود انکی اکثریت مکمل طور پر دہشت گردی مخالف ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ سلفیت تو دہشت گردی کو کسی بھی شکل میں بڑھاوا دینے والی تمام سرگرمیوں اور کوششوں کی مذمت اور مخالفت کرنے والی ایک امن پسند جماعت ہے۔ سلفیت کا ماننا ہے کہ اسلامی شریعت سب سے بہتر نظام حیات ہے اسکے باوجود سلفی جماعت غیر مسلم ممالک میں جبرا اسکے نفاذ کی قطعی حمایت نہیں کرتی ہے۔۔۔۔۔ واضح رہے کہ طویل ریسرچ پر مبنی انابل انج کی مذکورہ کتاب اگلے ماہ نومبر میں منصی شھود پر آرہی ھے۔ ان شاءاللہ

مصنفہ اپنی کتاب میں مزید لکھتی ہیں کہ 'دہشت گردی کے بجائے سلفیت کا بنیادی کام صحیح اسلامی تعلیمات کی ترویج و اشاعت ہے، جسمیں مسلم و غیر مسلم ان تمام لوگوں کو صحیح راستے کی راہنمائی کرانا مقصود ہے جو اصل انسانیت کے راستے سے کسی بھی طور بھٹکے ہوئے ہیں۔

کہتی ہیں۔۔۔۔ "ڈھائی سال تک سلفی جماعتوں کے درمیان زمینی سطح پر کام اور ریسرچ کرنے کے بعد بھی مجھے ظاہری یا باطنی طور پر ایک ثبوت بھی ایسا نہ مل سکا جو بتائے کہ یہ جماعت دہشت گردی معاون یا برطانیہ میں شریعت کے نفاذ کے لئے کوشاں ہے۔ اسکے برعکس پورے ریسرچ میں میں نے یہی پایا کہ یہ تنظیم امن پسند اور ملکی قوانین کی پاسدار ہے۔

انابل کہتی ہیں کہ ممکن ہے کہ مجھ جیسے ریسرچرکے سامنے یہ لوگ اپنے موقف کو توڑ مروڑ کر اور کذب بیانی سے پیش کریں، لیکن میرا ماننا ہے کہ ڈھائی سال تک اس طرح کی کذب بیانی اور تصنع ممکن نہیں۔ بالخصوص جب میں نے انکے درمیان ہی رہ کر بڑی باریکی سے کام کیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ میرے لئے طویل مدتی ریسرچ زیادہ معنی رکھتا ہے۔

وہ لکھتی ہیں۔۔۔۔ جب میں سلفی عورتوں کے درمیان ایک معروف چہرہ ہو گئی تو نہ میں اب مشکوک رہی اور نہ عورتیں اب میری موجودگی پہ کوئی ردعمل کرتی تھیں۔ بلکہ حقیقت تویہ ہے کہ بعض عورتیں مجھ سے اس قدر مانوس ہو گئیں کہ انہوں نے "المہاجرون" جیسی جہادی تنظیموں سے اپنی سابقہ ہمدردیوں اور بعض نے وابستگی کا معاملہ تک مجھ سے شیئر کیا۔ اور پھر وجہ بھ بتلائی کہ ان عورتوں نے ایسی اسلام دشمن تنظیموں سے دوری لیکر کس طرح سلفیت کا رخ کیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ دراصل ان کو سلفی لوگوں نے ہی سمجھایا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہ ممنوع و مبغوض عمل ہے۔

بالخصوص نوے کی دھائی کے بعد سے برطانیہ میں سلفیوںکو امن پسند اور سب سے خاموش ترین اسلامی جماعت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ سلفیوں نے نہ صرف زبانی بلکہ عوامی سطح پر جاکر القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیموں کی بارھا مذمت کی ہے جسکا بسا اوقات اس جماعت کو نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ ریسرچ کے دوران انابل انج کو پتہ چلاکہ ایک سلفی داعی نے ایک بار ایک 'اسلامک اسٹیٹ مخالف پمفلٹ' لکھا اور اپنے آن لائن حامیوں سے اسے زیادہ سے زیادہ عوام میں نشر کرنے کی اپیل کی، ساتھ ہی یہ بھی درخواست کی کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے متعلق حرکات کی جانکاری ملنے پر حکومت کو باخبر کیا جائے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اس دہشت گردی مخالف مہم چلانے والے داعی کو اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے دھمکیاں آنی شروع ہو گئیں۔

اپنی کتاب میں انابل نے اس فکر کی بھی تردید کی ہے کہ سلفی مسلمان پچھڑے ھوئے سماج سے الگ اور غیر تعلیم یافتہ ہوتے ہیں جو اپنی ناقص العلمی کے سبب زندگی کے صحیح فیصلے نہیں کرپاتے ہیں۔ بلکہ ایک ریسرچ اسکالر کے طور پر میرا یہ تآثر رہا ہے کہ برطانیہ میں سلفی عورتیں عام ملکی عورتوں ہی کی طرح اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔ میرے انٹرویوز میں شامل تمام عورتیں یا تو یونیورسٹی تعلیم پوری کرچکی تھیں یا ابھی شروع کی تھیں۔ مجھے پورے ریسرچ کے دوران صرف ایک عورت ایسی مل سکی جسکا اپنی اعلی تعلیم جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مجھے زیادہ تر سلفی عورتیں ایسی ملیں جو تعلیم کے بعد اسی میدان میں اپنا کیئریئر شروع کرنا چاہ رہی تھیں۔ انابل انج نے اضافہ کیا۔

گزشتہ پانچ دہائیوں تک 'جدید مذہبی تحریکات' پر تحقیقات کے بعد بھی آج تک سلفیوں کے تعلق سے برین واشنگ جیسی کوئی چیز سامنے نہ آسکی ہے۔ ہاں یہ ضرور سامنے آیا ہے کہ سلفیت کی طرف مائل ہونے والوں میں اکثریت تعلیم یافتہ اور ذہین لوگوں کی ہے ناکہ برین واشنگ یا پھر کسی سماجی و مادی دباو¿ می آنےوالے افراد کی۔

انابل کہتی ہیں کہ میرے ریسرچ میں شامل ہر عورت کی اپنی کہانی ایک دوسرے سے الگ تھی لیکن ہر کسی کے یہاں سلفیت ایک جدید تقاضوں سے متساوی اور متوسط فکر کا ایسا اسلامی طبقہ تھا جسکا ہر قول و عمل حقائق پر مبنی اور صحیح مستند حوالوں کے بموجب ہوتاہے۔ انابل کا ماننا ہے کہ برطانیہ میں عورتوں کا سلفیت کی طرف مائل ہونے کی سب سے اہم وجہ اس بات کا اطمینان ہے کہ اسکا ہر قدم مستند اور اسلام کی صحیح تعلیمات کے ماطابق ہے۔

ترجمہ: ڈاکٹر عبد الرحیم خان

 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
سلفیت: مختصر تعارف

تحریر: عزیر احمد
آج کل ہم لوگ اخباروں میں, نیوز چینلوں میں, کتابوں میں, پمفلٹوں میں جگہ جگہ سلفیت کے خلاف پڑھتے ہیں, کوئی سلفیت کو ساری دنیا کے لئے خطرناک بتا رہا ہے, کوئی سلفیت پہ دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے, کوئی سلفیت کو انگریزی استعمار کا آلہ قرار دے رہا, آخر یہ سلفیت ہے کیا؟ لوگوں کو اس سے پریشانی کیا ہے؟ کیا سلفیت ایک نیا فرقہ ہے, جس کو وجود میں لایا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کیا جا سکے؟ بہت سارے سوالات ہیں, آئیے کچھ سلفیت کے بارے میں باتیں کرتے ہیں.

سلفیت کیا ہے
سلفیت نام ہے قران و سنت کے مطابق عمل کرنے کا, اللہ کے اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارنا, تقلید سے اجتناب کرتے ہوئے تحقیق کے راستے کو اپنانا, اور مسائل کا استنباط قران و حدیث سے کرنا.

سلفیت کے امام
سلفیت کے امام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم, جملہ صحابہ کرام, تابعین عظام, تبع تابعین, ائمہ اربعہ, محدثین کرام, اور دیگر علماء سلف ہیں.

کیا سلفیت ایک فرقہ ہے
بالکل نہیں. سلفیت کوئی فرقہ نہیں, بلکہ اسلام کا صحیح منھج اور طریقہ ہے, اس جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ کسی ایک امام کی تقلید کو واجب تو کجا جائز تک نہیں سمجھتے ہیں, یہ مسائل کا استنباط قران و حدیث سے کرتے ہیں, ائمہ اربعہ کے اقوال کا باریک بینی سے مطالعہ کرتے ہیں, اور اقرب الی النص قول کو اختیار کرتے ہیں, یہ امام ابو حنیفہ "إذا صح الحديث فهو مذهبي" پہ عمل کرتے ہیں, جب صحیح حدیث مل جاتا ہے تو پھر کسی امام کے قول کی پروا نہیں کرتے ہیں.
یہی وہ طریقہ ہے جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موقع پر ارشاد فرمایا تھا
"تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما : كتاب الله ، وسنة نبيه - صلى الله عليه وسلم - "
لوگوں میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں, جب تک تم اسے پکڑے رہو گے, کبھی گمراہ نہیں ہوگے, کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم.

کیا ایک مقلد سلفی ہو سکتا ہے
جہاں تک میں سمجھتا ہوں اگر بندہ مقلد ہے تو سلفی نہیں ہو سکتا, اس وجہ سے کہ ایک سلفی قران و حدیث سے مسائل کا استنباط کرتا ہے, ائمہ اربعہ اور دیگر علماء و فقہاء کا اس کے بارے میں اقوال معلوم کرتا ہے, پھر جس کا قول اقرب الی النص ہوتا ہے, اس کو قبول کرتا ہے, اسی وجہ سے وہ بعض معاملات میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کی پیروی کرتا ہے, کبھی امام شافعی کے قول کو اختیار کرتا ہے, کبھی امام احمد بن جنبل یا امام مالک رحمہما اللہ کی بات کو لیتا ہے..جب کہ ایک مقلد صرف اور صرف اپنے امام کے قول کو اختیار کرتا ہے, گرچہ اس کے مخالف دلیل موجود ہو.
ہاں ایک حنفی, شافعی, مالکی, یا حنبلی اس وقت سلفی ہو سکتا ہے جب وہ اپنے تقلید پہ اصرار نہ کرے, اور وہ اپنے امام کے کمزور اور قران وحدیث سے ٹکرانے والے مسائل پہ اڑا نہ رہے, بلکہ زیادہ قوی دلائل کی روشنی میں اپنے امام کی بات کو ترک کرکے دوسرے ائمہ اور مجتھدین کے اقوال کو اختیار کرلے.

کیا سلفیت دہشت پسند تحریک ہے
آج سلفیت کے اوپر چہار جانب سے حملہ ہے, ہر کوئی اسے دہشت گردی کا روپ قرار دینے پہ تلا ہوا ہے, حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سلفیت ایک انتہائی امن پسند اور دہشت گردی مخالف جماعت کا نام ہے, جس کا بنیادی ہدف امن و امان کے ساتھ اسلامی تعلیمات اور تشخص کی ترویج و اشاعت ہے, سلفیت کا ماننا ہے کہ اسلامی شریعت سب سے بہتر نظام حیات ہے, اس کے باوجود سلفی جماعتیں غیر مسلم ممالک میں جبرا اس کے نفاذ کی قطعی حمایت نہیں کرتیں ہیں, سلفیت کا مقصد ان تمام لوگوں کی اصلاح ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے صحیح راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں, غرضیکہ سلفیت ایک جدید تقاضوں سے متساوی اور متسوط فکر کا ایسا اسلامی طبقہ ہے, جس کا ہر قول و عمل حقائق پہ مبنی اور قران و سنت کے دلائل سے مزین ہوتا ہے.

اگر سلفیت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں, تو پھر اس کے خلاف اتنی ہنگامہ آرائی کیوں
سلفیت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں, بلکہ سلفیت دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کرتی ہے, بلکہ اسے خلاف شرع اور خلاف انسانیت عمل بتاتی ہے, حکام کے خلاف بغاوت کو ناجائز سمجھتی ہے, جب تک کہ وہ اللہ کی معصیت کا حکم نہ دیں. یہی وجہ ہے کہ جتنی بھی تحریکیں اور تنظیمیں چاہے وہ خلافت کے نام پر وجود میں آئیں, یا اسلامی شریعت کے نفاذ کے نام پہ, جیسے بوکو حرام, القاعدہ, طالبان, اور داعش وغیرہ سب کے سب سلفی علماء کی نظر میں خارجی اور باغی ہیں, جن کا مقصد صرف اور صرف اسلام کی شبیہ کو مسخ کرنا اور غیر مسلموں کو اسلام سے دور کرنا ہے.
سلفیت نہایت ہی پر امن تحریک ہے, جس کا مقصد صرف اور صرف اصلاح ہے, لیکن چونکہ سلفیت ہر قسم کے غیر اسلامی رسوم و رواج, بدعات و خرافات سے روکتی ہے, شرک کے چور دروازوں کو بند کرتی ہے, قبوں اور مزارات کو ڈھانے کا حکم دیتی ہے, قبروں کو اونچا کرنے, اس کو پختہ کرنے, اس کو میلہ کی جگہ بنانے, اس پہ چراغاں کرنے, اس پہ مجاور بن کے بیٹھنے, قبروں کی تجارت کرنے, محرم الحرام کی بے حرمتی, ڈھول تاشوں, نوحہ خانیوں, غرضیکہ ہر قسم کے غلط افکار و نظریات اور اعمال کردار سے منع کرتی ہے, ہر اس کام سے رک جانے کا حکم دیتی ہے جس کا نہ تو قران و حدیث میں ہے, نہ ہی ائمہ عظام کے اقوال میں, یہ "من عمل عملا، ليس عليه امرنا، فهو رد" پہ نہایت سختی سے عمل کرنے کا حکم دیتی ہے, اس لئے وہ سارے لوگ اس کے مخالف بن بیٹھے جن کی دکانیں بند ہورہیں تھیں, جن کا بزنس ٹھپ ہو رہا تھا, جن کے شرکیہ اڈوں پہ تالے لگ رہے تھے, سلفیت کی وجہ سے لوگ اسلام کی صحیح تعلیمات کی طرف مائل ہورہے تھے, تحقیق و تدقیق کا راستہ اپنا رہے تھے, شرک کے جالے ٹوٹ رہے تھے, قبر پرستی کی ہوا اکھڑ رہی تھی, اس وجہ سے وہ لوگ ڈر گئے, انہیں لگا کہ اگر اس سیل رواں کو نہ روکا گیا, تو یہ اپنے ساتھ سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے کے چلا جائیگا, وہ قران و حدیث کی تو بات نہیں کرسکتے تھے, دلائل سے مقابلہ نہیں کرسکتے تھے, تو انہوں نے ہفوات اور جھوٹ کا سہارا لینا شروع کردیا, انہوں نے سلفیت پہ دہشت گردی کا الزام لگایا, تاکہ لوگ سلفیت سے اتنے متنفر ہوجائیں کہ سلفیت کا نام سنتے ہی کانوں پہ ہاتھ رکھ لیں, دہشت گردی کی پوری تصویر ان کے ذہنوں در کر آئے, اس کے لئے ہر ممکنہ راستہ اختیار کیا, الیکٹرانک میڈیا, پرنٹ میڈیا ہر ایک کا خوب استعمال کیا, انہوں نے اپنی تقریروں میں, تحریروں میں اتنا جھوٹ بولا کہ عام لوگوں کو وہ سچ معلوم ہونے لگا. حالانکہ سلفیت کو دہشت گردی سے جوڑنا نہایت ہی کم علمی, جہالت, بد تمیزی اور بد تہذیبی کی دلیل ہے.
ان حالات تمام سلفی علماء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سلفیت کے دفاع کے لئے آگے آئیں, اور مدافعانہ انداز کے بجائے جارحانہ انداز اختیار کریں, اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کریں, تمام زبانوں میں لکھیں, اردو کے ساتھ ساتھ ہندی اور انگریزی زبان میں بھی سلفیت کے اوپر لکھیں, تاکہ برادران وطن کی ایک بڑی تعداد جو سلفیت کے تعلق سے شکوک و شبہات کا شکار رہتی ہے, مطمئن ہوسکے, اور ان کے شکوک و شبہات کا ازالہ ہوسکے.
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
اگر سلفیت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں, تو پھر اس کے خلاف اتنی ہنگامہ آرائی کیوں
معذرت، ذرا دہشتگردی کی وضاحت فرمادیجیے
اس اصطلاح کو بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں، کفار بھی کرتے ہیں، مسلمان بھی اکثر یہی بات کرتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ "دہشتگردی" کا اصل مطلب کیا ہے ۔۔
امید ہے کہ اس مضمون میں بیان ہوئے لفظ "دہشتگردی " کی وضاحت فرمادیں گے۔جزاک اللہ خیرا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ کسی ایک امام کی تقلید کو واجب تو کجا جائز تک نہیں سمجھتے ہیں
تاہم جن مسائل کی تحقیق کیلیے اس کے پاس استطاعت نہ ہو تو وہ ضرورت پڑنے پر کسی کی تقلید کر سکتا ہے۔
سلفی کہلانے والوں کے دو متضاد رائے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ ایسی متعارض رائے نہیں ہیں، جیسا گمان کیا جا رہا ہے؛
پہلی رائے اصطلاحی فقہی تقلید سے متعلق ہے، جبکہ دوسری لغوی عرفی تقلید سے متعلق!
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
معذرت، ذرا دہشتگردی کی وضاحت فرمادیجیے
اس اصطلاح کو بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں، کفار بھی کرتے ہیں، مسلمان بھی اکثر یہی بات کرتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ "دہشتگردی" کا اصل مطلب کیا ہے ۔۔
امید ہے کہ اس مضمون میں بیان ہوئے لفظ "دہشتگردی " کی وضاحت فرمادیں گے۔جزاک اللہ خیرا
@ابن داود بھائی
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
لغوی عرفی تقلید
لغوی عرفی تقلید کی ذرا وضاحت فرمادیں. کیا یہ وہ والی تقلید تو نہیں جب حنفیوں سے بحث میں لغت کھول کے بیٹھ جاتے ہیں اور لغت کے حوالہ سے بتاتے ہیں تقلید کا معنی ہے گلے کا پٹہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لغوی عرفی تقلید کی ذرا وضاحت فرمادیں. کیا یہ وہ والی تقلید تو نہیں جب حنفیوں سے بحث میں لغت کھول کے بیٹھ جاتے ہیں اور لغت کے حوالہ سے بتاتے ہیں تقلید کا معنی ہے گلے کا پٹہ
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين۔
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں
ملاحظہ فرمائیں: مجلد 02 صفحه 432 - مسلم الثبوت مع شرحه فواتح الرحموت - دار الكتب العلمية
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين۔
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں
ملاحظہ فرمائیں: مجلد 02 صفحه 432 - مسلم الثبوت مع شرحه فواتح الرحموت - دار الكتب العلمية
اختلافی تقلید کے خدوخال یہ ہیں
1- تقلید مجتہد کی جاتی جس کا قول شریعت میں حجت نہیں ہوتا.
2- تقلید عامی کرے گا جس میں شریعت کے مسائل استنباط کرنے کی اہلیت نہیں
3- تقلید بلا دلیل کی جائے گی. یعنی عامی کو بھلے دلیل معلوم نہ ہو یا وہ اس کو سمجھنے سے قاصر ہو.
یہ تو خدوخال ہوئے اصطلاحی تقلید کے اب آپ لغوی عرفی تقلید جس کو آپ جائز کہ رہے ہیں کے خدوخال اپنے الفاظ میں کردیں تاکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو. کسی دوسرے کے اقتباس کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کریں
یاد رکھئے آپ کی لغت میں تقلید کا مطلب ہے گلے کا پٹہ
نوٹ آپ نے ایک عربی عبارت پیش کی
وعليه معظم الاصوليين۔
اس پر علم اصول کے علماء متفق ہیں. عربی عبارت میں جمہور یعنی اکثر علماء کا ذکر ہے. آپ کے ترجمہ سے تمام علماء کے متفق ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ اصلاح فرمالیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تلمیذ بھائی!
اختلافی تقلید کے خدوخال یہ ہیں
1- تقلید مجتہد کی جاتی جس کا قول شریعت میں حجت نہیں ہوتا.
2- تقلید عامی کرے گا جس میں شریعت کے مسائل استنباط کرنے کی اہلیت نہیں
3- تقلید بلا دلیل کی جائے گی. یعنی عامی کو بھلے دلیل معلوم نہ ہو یا وہ اس کو سمجھنے سے قاصر ہو.
یہ تو خدوخال ہوئے اصطلاحی تقلید کے
آپ خدو خال کے نقشہ بنانے میں مصرو ف ہیں، میں نے آپ کے سوال کا جواب آپ کی فقہ حنفیہ کی کتاب سے پیش کیا تھا!
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين۔
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں
ملاحظہ فرمائیں: مجلد 02 صفحه 432 - مسلم الثبوت مع شرحه فواتح الرحموت - دار الكتب العلمية
اب آپ لغوی عرفی تقلید جس کو آپ جائز کہ رہے ہیں کے خدوخال اپنے الفاظ میں کردیں تاکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو. کسی دوسرے کے اقتباس کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کریں
مجھے کیا ضرورت ہے اپنی طرف سے مزید کچھ لکھنے کی! جب آپ کی فقہ حنفیہ کی کتاب میں ہیں عرفی تقلید کا بیان کیا جا چکا ہے، جو میں نے پیش کردیا!
یاد رکھئے آپ کی لغت میں تقلید کا مطلب ہے گلے کا پٹہ
میرے بھائی! میں نے لغوی عرفی لکھا تھا، صرف لغوی نہیں!
نوٹ آپ نے ایک عربی عبارت پیش کی
وعليه معظم الاصوليين۔
اس پر علم اصول کے علماء متفق ہیں. عربی عبارت میں جمہور یعنی اکثر علماء کا ذکر ہے. آپ کے ترجمہ سے تمام علماء کے متفق ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ اصلاح فرمالیں
آپ غلط تاثر نہیں لیں ! یہ آپ کے فہم کا مسئلہ ہے!
 
Last edited:
Top