عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
دسویں وصیت:
محمد بن سوقہ aفرماتے ہیں کہ میری ملاقات میمون بن مہران a سے ہوئی تو میں نے انہیں حیاک اللہ کہا اس پر آپ نےمجھ سے فرمایا کہ یہ نوجوانوں کا سلام ہے اس کی بجائے تم السلام علیکم کہا کرو۔([1])
حدیث رسول ﷺ میں وارد ہے کہ جو سلام کی بجائے کلام سے پہل کرے اس کا جواب نہ دیا کرو ۔([2])آپ کے “هذه تحية الشاب” کہنے کا معنی یہ ہے کہ بعض نوجوان اپنے ساتھیوں سے ملتے وقت نوع بنوع تحیات اور شرق و غرب کے طریقۂ سلام کو ترجیح دیتے ہیں ،اس طرح کبھی تو کلی طور پر اورکبھی جزئی طور پر شرعی سلام کو چھوڑنے کے مرتکب ہوتے ہیں، انہیں اسلامی طریقۂ لقاء کو ترجیح دینی چاہئے اور سلام کو عام کرنا چاہئے ،جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ “سلام کو عام کرو ”([3])
([1])حلیۃ الأولیاء :ابونعیم رحمہ اللہ(4/86)
([2])عمل الیوم واللیلۃ :ابن سنی رحمہ اللہ:214 دیکھئے سلسلۃ الصحیحۃ:ح:816
([3])سنن ابی داؤد(4/350 ،ح:5193) شیخ البانی نے صحیح کہا ہے دیکھئے :ارواء الغلیل :ح:777
([2])عمل الیوم واللیلۃ :ابن سنی رحمہ اللہ:214 دیکھئے سلسلۃ الصحیحۃ:ح:816
([3])سنن ابی داؤد(4/350 ،ح:5193) شیخ البانی نے صحیح کہا ہے دیکھئے :ارواء الغلیل :ح:777
Last edited by a moderator: