السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
(حديث مرفوع) أخبرنا محمد بن عبد الرحمن السامي ، قال : حدثنا أحمد بن حنبل ، قال : حدثنا أبو القاسم بن أبي الزناد ، قال : أخبرني إسحاق بن حازم ، عن ابن مقسم يعني عبيد الله ، عن جابر ، أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن ماء البحر ، فقال : " هو الطهور ماؤه ، الحل ميتته "۔
* کیا یہ حدیث سند کے اعتبار سے ٹھیک ھے؟
* کیا سمندر کے پانی کی پاکی پر اجماع ھے؟ اگر ھے تو پلیز بتائیں۔
وعلیکم السلامورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حدیث کے الفاظ آپ نے نقل کئے وہ سنن ابن ماجہ کے ہیں :
امام ابن ماجہ فرماتے ہیں:
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا احمد بن حنبل ، حدثنا ابو القاسم بن ابي الزناد ، قال: حدثني إسحاق بن حازم ، عن عبيد الله ابن مقسم ، عن جابر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، سئل عن ماء البحر؟ فقال: "هو الطهور ماؤه الحل ميتته".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے“۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،حدیث نمبر : 386 »
(تحفة الأشراف: ۲۳۹۲، ومصباح الزجاجة: ۱۶۰) (حسن صحیح)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
_____________________________
جب کہ موطا امام مالک ؒ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے »
مالك، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن سلمة، من آل بني الأزرق، عن المغيرة بن أبي بردة، وهو من بني عبد الدار أنه سمع أبا هريرة يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضأنا به عطشنا، أفنتوضأ به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هو الطهور ماؤه الحل ميتته»
قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے“
امام ابن عبدالبرؒ " الاستذکار " میں لکھتے ہیں :
فقال محمد بن عيسى الترمذي سألت البخاري عنه فقال حديث صحيح
امام محمد بن عیسیٰ الترمذی ؒ فرماتے ہیں : میں نے امام بخاریؒ سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے “
امام ابن عبدالبرؒ مزید فرماتے ہیں :
فإن فقهاء الأمصار وجماعة من أهل الحديث متفقون على أن ماء البحر طهور بل هو أصل عندهم في طهارة المياه "
تمام علاقوں کے فقہاء اور اہل الحدیث کا اس پر اتفاق ہے کہ سمندر کا پانی نہ صرف پاک ہے بلکہ تمام پانیوں کی طہارت کا اصل ہے "
_______________________
قال ابوداود:
41- باب الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
باب: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 83
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ ".
قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ (عبداللہ مدلجی نامی) ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے“۔
سنن ابی داود:83 ، سنن الترمذی/الطھارة ۵۲ (۶۹)، سنن النسائی/الطھارة ۴۷ (۵۹)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ۳۸ (۳۸۶)، (تحفة الأشراف: ۱۴۶۱۸)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة ۳(۱۲)، مسند احمد (۲/۲۳۷، ۳۶۱، ۳۷۸)، سنن الدارمی/الطھارة ۵۳ (۷۵۵) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح