ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
سناتا ہے کوئی بھولی کہانی
سناتا ہے کوئی بھولی کہانی
مہکتے میٹھے دریاوں کا پانی
یہاں جنگل تھے آبادی سے پہلے
سنا ہے میں نے لوگوںکی زبانی
یہاں اک شہر تھا شہرِ نگاراں
نہ چھوڑی وقت نے اس کی نشانی
تصور نے اسے دیکھا ہے اکثر
خرد کہتی ہے جس کو لا مکانی
خیالوں ہی میںاکثر بیٹھے بیٹھے
بسا لیتا ہوں اک دنیا سہانی
مہکتے میٹھے دریاوں کا پانی
یہاں جنگل تھے آبادی سے پہلے
سنا ہے میں نے لوگوںکی زبانی
یہاں اک شہر تھا شہرِ نگاراں
نہ چھوڑی وقت نے اس کی نشانی
تصور نے اسے دیکھا ہے اکثر
خرد کہتی ہے جس کو لا مکانی
خیالوں ہی میںاکثر بیٹھے بیٹھے
بسا لیتا ہوں اک دنیا سہانی