السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلے تو شیخ
@رفیق طاھر
شیخ رفیق طاھر کے ملون الفاظ پر میرا اشکال ہے، خیر اس سے قطع نظر ایک نکتہ بیان کرنا چاہوں گا؛
فرض وہ اعمال ہیں کہ جس کی ادائیگی قرآن و سنت سے لازم قرار پاتی ہو، اور وہ اعمال کہ جس کی ادائیگی باعث ثواب تو ہو لیکن لازم قرار نہ پائے وہ مستحب و نوافل کہلاتے ہیں۔
اب ان مستحب نوافل میں بلحاظ تلقین و تاکید مزید تقسیم ہے،
کہ جس عمل کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اعتبار سے مخصوص کرکے اختیار کیا اور اس پر ہمیشگی بھی اختیار کی اسے سنت مؤکدہ کہتے ہیں، اور جس پر ہمیشگی اختیار نہ کی کہ کبھی ادا کیا کبھی چھوڑ دیا، اسے سنت غیر مؤکدہ کہتے ہیں۔ اور جس عمل و عبادت کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص کر کے اختیار نہ کیا اور بلکہ لوگوں کے لئے اختیار رکھا وہ نوافل کہلاتے ہیں۔
مثلاً فجر کی دو رکعت سنت؛ یہ وہ عمل ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو رکعت کے ساتھ خاص کر کے ادا کیا ہے۔ فجر سے قبل کوئی شخص کتنی ہی رکعت ادا کرے، سنت دو ہی ہوں گی، لیکن فجر ہو جانے کے بعد نماز فجر تک نوافل نماز پڑھنے ممانعت بھی نہیں، لہٰذا اگر کوئی شخص دو رکعت سنت کے علاوہ نماز فجر سے قبل کچھ نفل نماز بھی پڑھنا چاہے تو وہ بلا قید تعداد رکعت جائز ہے۔
یہی معاملہ تراویح و تہجد کی نماز کا ہے۔ کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعت تراویح یا تہجد ثابت ہے۔ لیکن اگر کوئی اس سے زیادہ رکعت ادا کرتا ہے، تو سنت تو آٹھ ہی ہوں گی، اور باقی مستحب و نفل ہوں گی! اور ان نوافل کی رکعت کی تعداد متعین نہیں!