قارئین کرام
موسم کی خرابی کے سبب (ابتسامہ) مضمون میں تسلسل نہ رہ سکا۔ لہٰذا پھر سے تسلسل قام کرنے کی اپنی سی کوشش کئے لیتے ہیں۔
بات چل رہی تھی کہ وتر پہلے نفل عبادت تھی اسی لئے اس کو دوران سفر سواری پر بھی ادا کر لیا جاتا تھا مگر پھر یہ عبادت نفل نہ رہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے۔
"إِنَّ اللَّهَ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ: الوِتْرُ، جَعَلَهُ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ العِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الفَجْرُ"۔ (صحيح دون قوله هي خير لكم من حمر النعم) ترمذی، ابوداؤد و ابن ماجہ۔
«إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، وَهِيَ الْوِتْرُ، فَجَعَلَهَا لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ، رُوَاتُهُ مَدَنِيُّونَ ومِصْرِيُّونَ، وَلَمْ يَتْرُكَاهُ إِلَّا لِمَا قَدَّمْتُ ذِكْرَهُ مِنْ تَفَرُّدِ التَابِعِيِّ عَنِ الصَّحَابِيِّ"المستدرك على الصحيحين للحاكم
"إِنَّ اللهَ زَادَكُمْ صَلَاةً، وَهِيَ الْوِتْرُ، فَصَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ" (المستدرك على الصحيحين للحاكم كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه) حدیث صحیح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس ا
س کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔