• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
لگتا ہے انہوں نے اپنی زہر آلود روشائی کو ”شوگر کوٹڈ“ کیا ہؤا ہے (ابتسامہ)۔
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
ان میں سے چن کر بتائیں کہ کون سی ضعیف یا موضوع روایت ہے
سچ ھی محسوس ھوتا ھے کہ آپ عقل سے محروم ھیں. ھم نے کس روایت کہ بات کی تھی اور آپ بات کہاں سے کہاں لے جا رھے ھیں. آپ نے لکھا تھا
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک ”فقیہ“ ایک ہزار ”علماء“ کی نسبت ”شیطان“ پر زیادہ بھاری ہے۔
یہ تھی آپ کی ذکر کردہ روایت. اس روایت کی تفصیل کچھ اس طرح ھے:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ
ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ایک فقیہ (عالم ) ہزار عبادت کرنے والوں کے مقابلہ میں اکیلا شیطان پرحاوی اور بھاری ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت سے صرف اسی سند جانتے ہیں۔
(ترمذی: 2681، ابن ماجہ: 222)

علامہ البانی رحمه الله نے اس حدیث کو موضوع کہا ھے.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
کیا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو نعوذ باللہ ”ضعیف و موضوع“ گردانتے ہو؟
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (سورۃ الاحزاب آیت 21)
اسی لۓ ھم نے آپ کو متعصب اور جاھل مطلق قرار دیا تھا. اور ھم اس میں حق بجانب ھیں. کیونکہ آپ باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے میں مہارت رکھتے ھیں. اور مجھے اس پر تعجب بھی نہیں کہ آپ جیسوں کا کام ھی یہی ھے.
کیا ان فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذ باللہ ”ضعیف و موضوع“ گردانتے ہو؟​
وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي ۔۔۔۔۔ الحدیث (صحیح بخاری)
بے شرمی جب انسان کے اندر آجاتی ھے تو اول فول بکنا شروع کر دیتا ھے.
یقینا آپ صلي الله عليه وسلم کا قول سچا ھے:
اذا لم تستحي فاصنع ما شئت
عائشہ صدیقہ ہی بیان فرماتی ہیں کہ؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر چار اور تین ، چھ اور تین، آٹھ اور تین یا دس اور تین پڑھتے۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے (سنن ابو داؤد )۔
حدیث کے کس ٹکڑے سے ایک کی نفی ھو رھی ھے یہ بتا دیں. سیدھے سادے الفاظ میں بتائیۓ گا. مفتی بننے کی کوشش نہ کیجۓ گا.
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ؛
"الْوِتْرُ ثَلاثٌ كَوِتْرِ النَّهَارِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ" (المعجم الكبير للطبرانی)
وتر تین رکعات ہیں دن کے وترنماز مغرب کی طرح۔
اسکی سند ذکر کریں. اور بتائیں کہ ایک رکعت کی نفی اس اثر سے کیسے ثابت ھو رھی ھے.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
قارئینِ کرام
یہ تھریڈ ”سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)“کے موضوع پر ہے مگر یہاں کچھ حضرات کج بحثی اور زبان کی شائستگی (ابتسامہ)پر مصر ہیں مگر انتظامیہ کو ان کی کج بحثی اور زبان کی شائستگی (ابتسامہ) پتہ نہیں کیوں نظر نہیں آتی؟

وھی تو ھم کہ رھے ھیں کہ منتظم صاحب کو آپ کی جہالت، تعصب اور تاویلیں نظر کیوں نہیں آرھی ھیں؟؟؟
عنوان تو سنت طریقہ رکھا ھے لیکن اپنے نفس کا طریقہ پیش کۓ جا رھے ھیں.
ھم تو شائستگی سے بات کر رھے تھے آپ نے ھی ھمیں اس طرح سختی برتنے پر مجبور کیا ھے.
آپ سے ھم نے کئ سوال کۓ لیکن آپ نے انکے جوابات دینے کے بجائے وھی باتیں الگ الگ انداز میں کہنی جاری رکھیں. اور ھمارے سوال کا جواب تک نہ دیا. پھر بات ذاتی حملوں پر آگئی.
آپ سے ھم پھر کہتے ھیں کہ اس طرح سے قرآن وحدیث کا مذاق نہ بنائیں.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نہیں. لیکن ایک بات ضرور ہے کہ وہ سمجھدار ھیں اس لۓ سمجھ جاتے ھیں. لیکن جو عقل وبصیرت ست محروم ھیں وہ سمجھتے ھی نہیں
آپ دونوں ایک دوسرے کے وکیل ہیں (ابتسامہ)۔
خوب وکالت کرو اور قیامت کو بھول جاؤ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ تھی آپ کی ذکر کردہ روایت. اس روایت کی تفصیل کچھ اس طرح ھے:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ
ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ایک فقیہ (عالم ) ہزار عبادت کرنے والوں کے مقابلہ میں اکیلا شیطان پرحاوی اور بھاری ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت سے صرف اسی سند جانتے ہیں۔
(ترمذی: 2681، ابن ماجہ: 222)

علامہ البانی رحمه الله نے اس حدیث کو موضوع کہا ھے.
کیا البانی نے اس کے موضوع ہونے کی کوئی دلیل دی ہے؟ کسی کی بات بغیر دلیل مان لینا کیا کہلاتا ہے؟
ذرا ٹھنڈے دل سے روشنی ڈالئے گا۔
یہ یاد رہے کہ البانی کی بات آپ کے لئے ”حجت“ ہو تو ہو میرے لئے حجت نہیں۔ میرے لئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور ان کی روشنی میں دیئے گئے فتاویٰ ہی حجت ہیں۔ والحمد للہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ھم تو شائستگی سے بات کر رھے تھے آپ نے ھی ھمیں اس طرح سختی برتنے پر مجبور کیا ھے.
قارئین کرام
موصوف کی شائستگی ملاحظہ فرمائیں؛


سچ ھی محسوس ھوتا ھے کہ آپ عقل سے محروم ھیں.
اسی لۓ ھم نے آپ کو متعصب اور جاھل مطلق قرار دیا تھا. اور ھم اس میں حق بجانب ھیں.
بے شرمی جب انسان کے اندر آجاتی ھے تو اول فول بکنا شروع کر دیتا ھے.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وھی تو ھم کہ رھے ھیں کہ منتظم صاحب کو آپ کی جہالت، تعصب اور تاویلیں نظر کیوں نہیں آرھی ھیں؟؟؟
ویسے میں یہی سوچ رہا ہوں ، آپ کے ساتھ مغز ماری کرنے والوں کو بھی ’ خصوصی نگرانی ‘ میں رکھا جائے ۔
امید ہے بھٹی صاحب کے ساتھ بحث و مباحثہ کرنے والے اس ’ وارننگ ‘ کو سمجھیں گے ۔
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
ویسے میں یہی سوچ رہا ہوں ، آپ کے ساتھ مغز ماری کرنے والوں کو بھی ’ خصوصی نگرانی ‘ میں رکھا جائے ۔
امید ہے بھٹی صاحب کے ساتھ بحث و مباحثہ کرنے والے اس ’ وارننگ ‘ کو سمجھیں گے ۔
محترم جناب شیخ صاحب. آپ کی وارننگ کو ھم سمجھ گۓ اور آپ کی ھم بڑی عزت کرتے ھیں آپ کی تحاریر پڑھی ھیں ھم نے. اگر ھم سے کہیں غلطی ھو تو بلا جھجک آپ اس طرح بولۓ گا. ھم کبھی مائنڈ نہیں کریں گے.
باحث کو بحث کے دوران اخلاق جمیلہ کا پابند ھونا چاہیۓ. اس لۓ ھم آئندہ طنزیہ جملے وغیرہ نہیں کسیں (ھم وعدہ نہیں کر رھے). ان شاء اللہ ھم اسکی بھرپور کوشش کریں گے.
لیکن اگر ھم پر فتوے بازی کی گئی یا ھم پر بہتان اور الزام لگاۓ گۓ تو ھم کچھ نہ کچھ ضرور کہیں گے.
 
Top