عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
آپ لفظوں کے ہیر پھیر کے بغیر قرآن و حدیث سے لکھیں کسی نے منع کیا ہے کیا؟
اس کے تو احناف قائل ہیں
ابتسامہ
آپ لفظوں کے ہیر پھیر کے بغیر قرآن و حدیث سے لکھیں کسی نے منع کیا ہے کیا؟
قراءت کے بارے مقتدی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم
مقتدى کو امام كى اقتداء میں قراءت كى ممانعت ہے
فرمان بارى تعالى جل شانہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم كيا جائے(سورة الاعراف)۔
آیت میں یہ حکم مقتدی کو نماز میں کی جانے والی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا ہے۔ قرآنِ پاک کی آیت میں ہے کہ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ (جب قرآن پڑھا جائے) یہ الفاظ متقاضی ہیں کسی شخص کے بلند آواز سے قراءت کرنے کے۔نماز میں صرف امام بلند آواز سے قراءت کرتا ہے۔ آیت میںفَاسْتَمِعُوا لَهُ (پس اس کو توجہ سے سنو)کا حکم متقاضی ہے کسی کے توجہ کے ساتھ سننے کے۔ نماز میں سننے پر مقتدی مأمور ہوتا ہے اور یہ حکم اس کو ہؤا۔ پھر ارشادِ باری تعالیٰ وَأَنْصِتُوا (اور خاموش رہو) صاف ظاہر ہے کہ یہ حکم بھی مقتدی ہی کو ہےتاکہ توجہ سے سننے کی تعمیل باحسن و خوبی ہوسکے۔
اوپر درج آیت کی تائید باری تعالیٰ کے اس حکمِ سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ نزول قرآن کے وقت جبرائیل امین کے ساتھ آقا علیہ السلام پڑھنا شروع کر دیتے جس سے آپ کو منع کر دیا گیا اور خاموش رہ کر سننے کا حکم دیا گیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآَنَهُ(سورۃ القیامۃ آیت نمبر 18)۔مقتدى کو قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم ہے
صحيح البخاري - (ج 1 / ص 6)
قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى
{ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ }
صحيح مسلم میں ہے کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو(صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلَاةِ) ۔ صحيح مسلم ہی میں ہے کہ زيد رضى الله تعالى عنہ سے امام كى اقتدا میں مقتدی كى قراءت كا پوچھا گیا تو جواب دیا كہ امام كى اقتدا میں مقتدى پر قراءت میں سے کچھ بھی واجب نہیں(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ)۔
ابو ہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ(سنن النسائی کتاب الافتتاح بَاب تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ)۔
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو اور جب کہے غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ تو کہو آمین اور جب رکوع کرے تو رکوع کرو اور جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اور جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو( سنن ابن ماجه کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا باب اذا قرا الامام فانصتوا)۔
توضیح: اس حدیث میں آقا علیہ السلام نے مقتدی کے تمام افعال بڑی تفصیل سے ارشاد فرمائے۔ اس میں سورۃ فاتحہ کی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم فرمایا۔
ابو موسى اشعرى رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو اور قعده كرو تو سب سے پہلے تشہد پڑھو(سنن ابن ماجه كتاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا باب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔تفہیم: اوپر درج تمام احادیث اس کی متقاضی ہیں کہ قراءتِ امام کے وقت مقتدی خاموشی کے ساتھ امام کی قراءت سنے۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ سوا اس کے نہیں کہ مقرر كيا گیا ہے امام تاكہ اس كى اقتدا كى جائے۔ جب تکبیر کہے تو تکبیر کہو اور جب قراءت كرے تو خاموش رہو(مسند أحمد بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)۔
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے اور قراءت کے احکام میں شامل ہے اس کی دلیل درج ذیل احادیث ہیں۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نماز میں قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے (صحيح مسلم کتاب الصلاۃ بَاب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ)۔رکوع میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم جب دوسرى ركعت كو کھڑے ہوتے تو قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاةِ بَاب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ)۔
انس رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم٬ ابوبكر رضى الله عنہ٬ عمر رضى الله عنہ اور عثمان رضى الله عنہ قراءت الحمد لله رب العلمين سے شروع کرتے تھے(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)۔
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ہے
ابو درداء رضى الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم سے پوچھا گیا كيا ہر نماز میں قراءت ہے؟ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ ہاں! ايك انصارى نے كہا کہ واجب ہوئی۔ ايک شخص جو رسول صلى الله عليہ وسلم سے قريب تها متوجہ ہؤا کہا جب تمهارى قوم سے تمهارا كوئى امام ہو تو اس كى قراءت تمہیں كافى ہے(سنن النسائي کتاب الافتتاح باب اكْتِفَاءُ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الإِمَامِ)۔
جابر رضى الله تعالى عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ مقتدی کو امام كى قراءت كافى ہے(سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔
عبدالله ابن عمر رضى الله تعالى عنہ سے پوچھا گیا كيا امام كى اقتدا میں مقتدى قراءت كرے؟ انہوں نے كہا تم میں سے جب كوئى امام كى اقتداء میں نماز پڑھے تو اس كو امام كى قراءت كافى ہے جب اكيلا پڑھے تو قراءت كرے(موطأ مالك كِتَاب النِّداءِ لِلصّلاةِ بَاب تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيه)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا جس نے (امام کے ساتھ) ركعت (یعنی ركوع) پا لیا اس نے نماز (كى ركعت) پالی(صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ)۔
انکا بھی جواب دیتا ہوں صبر سے کام لیں
ابتسامہ
الحمد للہ ۔ یہ دونوں طلباء علم ہیں ۔ ان شاء اللہ دونوں جواب ضرور دینگے۔
ان سب کے جواب پہلے دیئے ہیںقراءت کے بارے مقتدی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم
مقتدى کو امام كى اقتداء میں قراءت كى ممانعت ہے
فرمان بارى تعالى جل شانہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم كيا جائے(سورة الاعراف)۔
آیت میں یہ حکم مقتدی کو نماز میں کی جانے والی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا ہے۔ قرآنِ پاک کی آیت میں ہے کہ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ (جب قرآن پڑھا جائے) یہ الفاظ متقاضی ہیں کسی شخص کے بلند آواز سے قراءت کرنے کے۔نماز میں صرف امام بلند آواز سے قراءت کرتا ہے۔ آیت میںفَاسْتَمِعُوا لَهُ (پس اس کو توجہ سے سنو)کا حکم متقاضی ہے کسی کے توجہ کے ساتھ سننے کے۔ نماز میں سننے پر مقتدی مأمور ہوتا ہے اور یہ حکم اس کو ہؤا۔ پھر ارشادِ باری تعالیٰ وَأَنْصِتُوا (اور خاموش رہو) صاف ظاہر ہے کہ یہ حکم بھی مقتدی ہی کو ہےتاکہ توجہ سے سننے کی تعمیل باحسن و خوبی ہوسکے۔
اوپر درج آیت کی تائید باری تعالیٰ کے اس حکمِ سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ نزول قرآن کے وقت جبرائیل امین کے ساتھ آقا علیہ السلام پڑھنا شروع کر دیتے جس سے آپ کو منع کر دیا گیا اور خاموش رہ کر سننے کا حکم دیا گیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآَنَهُ(سورۃ القیامۃ آیت نمبر 18)۔مقتدى کو قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم ہے
صحيح البخاري - (ج 1 / ص 6)
قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى
{ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ }
صحيح مسلم میں ہے کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو(صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلَاةِ) ۔ صحيح مسلم ہی میں ہے کہ زيد رضى الله تعالى عنہ سے امام كى اقتدا میں مقتدی كى قراءت كا پوچھا گیا تو جواب دیا كہ امام كى اقتدا میں مقتدى پر قراءت میں سے کچھ بھی واجب نہیں(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ)۔
ابو ہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ(سنن النسائی کتاب الافتتاح بَاب تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ)۔
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو اور جب کہے غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ تو کہو آمین اور جب رکوع کرے تو رکوع کرو اور جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اور جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو( سنن ابن ماجه کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا باب اذا قرا الامام فانصتوا)۔
توضیح: اس حدیث میں آقا علیہ السلام نے مقتدی کے تمام افعال بڑی تفصیل سے ارشاد فرمائے۔ اس میں سورۃ فاتحہ کی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم فرمایا۔
ابو موسى اشعرى رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو اور قعده كرو تو سب سے پہلے تشہد پڑھو(سنن ابن ماجه كتاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا باب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔تفہیم: اوپر درج تمام احادیث اس کی متقاضی ہیں کہ قراءتِ امام کے وقت مقتدی خاموشی کے ساتھ امام کی قراءت سنے۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ سوا اس کے نہیں کہ مقرر كيا گیا ہے امام تاكہ اس كى اقتدا كى جائے۔ جب تکبیر کہے تو تکبیر کہو اور جب قراءت كرے تو خاموش رہو(مسند أحمد بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)۔
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے اور قراءت کے احکام میں شامل ہے اس کی دلیل درج ذیل احادیث ہیں۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نماز میں قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے (صحيح مسلم کتاب الصلاۃ بَاب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ)۔رکوع میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم جب دوسرى ركعت كو کھڑے ہوتے تو قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاةِ بَاب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ)۔
انس رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم٬ ابوبكر رضى الله عنہ٬ عمر رضى الله عنہ اور عثمان رضى الله عنہ قراءت الحمد لله رب العلمين سے شروع کرتے تھے(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)۔
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ہے
ابو درداء رضى الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم سے پوچھا گیا كيا ہر نماز میں قراءت ہے؟ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ ہاں! ايك انصارى نے كہا کہ واجب ہوئی۔ ايک شخص جو رسول صلى الله عليہ وسلم سے قريب تها متوجہ ہؤا کہا جب تمهارى قوم سے تمهارا كوئى امام ہو تو اس كى قراءت تمہیں كافى ہے(سنن النسائي کتاب الافتتاح باب اكْتِفَاءُ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الإِمَامِ)۔
جابر رضى الله تعالى عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ مقتدی کو امام كى قراءت كافى ہے(سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔
عبدالله ابن عمر رضى الله تعالى عنہ سے پوچھا گیا كيا امام كى اقتدا میں مقتدى قراءت كرے؟ انہوں نے كہا تم میں سے جب كوئى امام كى اقتداء میں نماز پڑھے تو اس كو امام كى قراءت كافى ہے جب اكيلا پڑھے تو قراءت كرے(موطأ مالك كِتَاب النِّداءِ لِلصّلاةِ بَاب تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيه)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا جس نے (امام کے ساتھ) ركعت (یعنی ركوع) پا لیا اس نے نماز (كى ركعت) پالی(صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ)۔
لگتا ہے آپ اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں
منتظمین اعلی سے گذارش ہے اس پوسٹ کو لاک کریا جائے
آخری حربہ (حقائق سے پہلوتہی کا)
غير متفقآخری حربہ (حقائق سے پہلوتہی کا)
قارئینِ کرام دلائل یہ ہیں؛یہ تو قارئین ہی فیصلہ کریں گے دلائل دیکھ کر ۔ ۔ ۔ ۔
قراءت کے بارے مقتدی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم
مقتدى کو امام كى اقتداء میں قراءت كى ممانعت ہے
فرمان بارى تعالى جل شانہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم كيا جائے(سورة الاعراف)۔
آیت میں یہ حکم مقتدی کو نماز میں کی جانے والی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا ہے۔ قرآنِ پاک کی آیت میں ہے کہ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ (جب قرآن پڑھا جائے) یہ الفاظ متقاضی ہیں کسی شخص کے بلند آواز سے قراءت کرنے کے۔نماز میں صرف امام بلند آواز سے قراءت کرتا ہے۔ آیت میںفَاسْتَمِعُوا لَهُ (پس اس کو توجہ سے سنو)کا حکم متقاضی ہے کسی کے توجہ کے ساتھ سننے کے۔ نماز میں سننے پر مقتدی مأمور ہوتا ہے اور یہ حکم اس کو ہؤا۔ پھر ارشادِ باری تعالیٰ وَأَنْصِتُوا (اور خاموش رہو) صاف ظاہر ہے کہ یہ حکم بھی مقتدی ہی کو ہےتاکہ توجہ سے سننے کی تعمیل باحسن و خوبی ہوسکے۔
اوپر درج آیت کی تائید باری تعالیٰ کے اس حکمِ سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ نزول قرآن کے وقت جبرائیل امین کے ساتھ آقا علیہ السلام پڑھنا شروع کر دیتے جس سے آپ کو منع کر دیا گیا اور خاموش رہ کر سننے کا حکم دیا گیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآَنَهُ(سورۃ القیامۃ آیت نمبر 18)۔مقتدى کو قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم ہے
صحيح البخاري - (ج 1 / ص 6)
قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى
{ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ }
صحيح مسلم میں ہے کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو(صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلَاةِ) ۔ صحيح مسلم ہی میں ہے کہ زيد رضى الله تعالى عنہ سے امام كى اقتدا میں مقتدی كى قراءت كا پوچھا گیا تو جواب دیا كہ امام كى اقتدا میں مقتدى پر قراءت میں سے کچھ بھی واجب نہیں(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ)۔
ابو ہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ(سنن النسائی کتاب الافتتاح بَاب تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ)۔
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو اور جب کہے غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ تو کہو آمین اور جب رکوع کرے تو رکوع کرو اور جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اور جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو( سنن ابن ماجه کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا باب اذا قرا الامام فانصتوا)۔
توضیح: اس حدیث میں آقا علیہ السلام نے مقتدی کے تمام افعال بڑی تفصیل سے ارشاد فرمائے۔ اس میں سورۃ فاتحہ کی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم فرمایا۔
ابو موسى اشعرى رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو اور قعده كرو تو سب سے پہلے تشہد پڑھو(سنن ابن ماجه كتاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا باب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔تفہیم: اوپر درج تمام احادیث اس کی متقاضی ہیں کہ قراءتِ امام کے وقت مقتدی خاموشی کے ساتھ امام کی قراءت سنے۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ سوا اس کے نہیں کہ مقرر كيا گیا ہے امام تاكہ اس كى اقتدا كى جائے۔ جب تکبیر کہے تو تکبیر کہو اور جب قراءت كرے تو خاموش رہو(مسند أحمد بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)۔
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے اور قراءت کے احکام میں شامل ہے اس کی دلیل درج ذیل احادیث ہیں۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نماز میں قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے (صحيح مسلم کتاب الصلاۃ بَاب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ)۔رکوع میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم جب دوسرى ركعت كو کھڑے ہوتے تو قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاةِ بَاب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ)۔
انس رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم٬ ابوبكر رضى الله عنہ٬ عمر رضى الله عنہ اور عثمان رضى الله عنہ قراءت الحمد لله رب العلمين سے شروع کرتے تھے(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)۔
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ہے
ابو درداء رضى الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم سے پوچھا گیا كيا ہر نماز میں قراءت ہے؟ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ ہاں! ايك انصارى نے كہا کہ واجب ہوئی۔ ايک شخص جو رسول صلى الله عليہ وسلم سے قريب تها متوجہ ہؤا کہا جب تمهارى قوم سے تمهارا كوئى امام ہو تو اس كى قراءت تمہیں كافى ہے(سنن النسائي کتاب الافتتاح باب اكْتِفَاءُ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الإِمَامِ)۔
جابر رضى الله تعالى عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ مقتدی کو امام كى قراءت كافى ہے(سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا)۔
عبدالله ابن عمر رضى الله تعالى عنہ سے پوچھا گیا كيا امام كى اقتدا میں مقتدى قراءت كرے؟ انہوں نے كہا تم میں سے جب كوئى امام كى اقتداء میں نماز پڑھے تو اس كو امام كى قراءت كافى ہے جب اكيلا پڑھے تو قراءت كرے(موطأ مالك كِتَاب النِّداءِ لِلصّلاةِ بَاب تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيه)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا جس نے (امام کے ساتھ) ركعت (یعنی ركوع) پا لیا اس نے نماز (كى ركعت) پالی(صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً)۔
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ)۔