• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ جیسے نام نہاد مقلد ہی کلام کرسکتے ہیں اس پر اور سلف صالحین سے تو کوئی بھی کلام ثابت نہیں اس روایت پر
آپ لفظ ”کلام“ کے مفہوم ہی سے ناآشنا ہیں۔ میں نے حدیث کی ”تفہیم“ دی ہے حدیث پر ”کلام“ نہیں کیا!!!

امام زہری رح پر کلام ضرور ہے جس سے منہ موڑ رہے ہو
مذکورہ حدیث میں امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی ”ثقاہت“ پر کلام ہے یا کچھ اور؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
قراءت کے بارے مقتدی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم
مقتدى کو امام كى اقتداء میں قراءت كى ممانعت ہے
فرمان بارى تعالى جل شانہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم كيا جائے(سورة الاعراف)۔
آیت میں یہ حکم مقتدی کو نماز میں کی جانے والی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا ہے۔ قرآنِ پاک کی آیت میں ہے کہ
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ (جب قرآن پڑھا جائے) یہ الفاظ متقاضی ہیں کسی شخص کے بلند آواز سے قراءت کرنے کے۔نماز میں صرف امام بلند آواز سے قراءت کرتا ہے۔ آیت میںفَاسْتَمِعُوا لَهُ (پس اس کو توجہ سے سنو)کا حکم متقاضی ہے کسی کے توجہ کے ساتھ سننے کے۔ نماز میں سننے پر مقتدی مأمور ہوتا ہے اور یہ حکم اس کو ہؤا۔ پھر ارشادِ باری تعالیٰ وَأَنْصِتُوا (اور خاموش رہو) صاف ظاہر ہے کہ یہ حکم بھی مقتدی ہی کو ہےتاکہ توجہ سے سننے کی تعمیل باحسن و خوبی ہوسکے۔

اوپر درج آیت کی تائید باری تعالیٰ کے اس حکمِ سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ نزول قرآن کے وقت جبرائیل امین کے ساتھ آقا علیہ السلام پڑھنا شروع کر دیتے جس سے آپ کو منع کر دیا گیا اور خاموش رہ کر سننے کا حکم دیا گیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآَنَهُ(سورۃ القیامۃ آیت نمبر 18)۔
صحيح البخاري - (ج 1 / ص 6)
قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى
{ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ }
مقتدى کو قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم ہے
صحيح مسلم میں ہے کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو(صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلَاةِ) ۔
صحيح مسلم ہی میں ہے کہ زيد رضى الله تعالى عنہ سے امام كى اقتدا میں مقتدی كى قراءت كا پوچھا گیا تو جواب دیا كہ امام كى اقتدا میں مقتدى پر قراءت میں سے کچھ بھی واجب نہیں(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ
ابو ہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو جب کہے
سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ(سنن النسائی کتاب الافتتاح بَاب تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ)۔
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا امام جب امامت کرے اور تكبير کہے تو تكبير کہو اور جب قراءت كرے خاموش رہو اور جب کہے
غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ تو کہو آمین اور جب رکوع کرے تو رکوع کرو اور جب کہے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہو اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اور جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو(‡ سنن ابن ماجه کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا باب اذا قرا الامام فانصتوا
توضیح: اس حدیث میں آقا علیہ السلام نے مقتدی کے تمام افعال بڑی تفصیل سے ارشاد فرمائے۔ اس میں سورۃ فاتحہ کی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا حکم فرمایا۔
ابو موسى اشعرى رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب امام قراءت كرے تو خاموش رہو اور قعده كرو تو سب سے پہلے تشہد پڑھو(سنن ابن ماجه كتاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا باب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ سوا اس کے نہیں کہ مقرر كيا گیا ہے امام تاكہ اس كى اقتدا كى جائے۔ جب تکبیر کہے تو تکبیر کہو اور جب قراءت كرے تو خاموش رہو(
مسند أحمد بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
تفہیم: اوپر درج تمام احادیث اس کی متقاضی ہیں کہ قراءتِ امام کے وقت مقتدی خاموشی کے ساتھ امام کی قراءت سنے۔

سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے
سورۃ فاتحہ بهى قراءت ہے اور قراءت کے احکام میں شامل ہے اس کی دلیل درج ذیل احادیث ہیں۔

عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نماز میں قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے (صحيح مسلم کتاب الصلاۃ بَاب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم جب دوسرى ركعت كو کھڑے ہوتے تو قراءت (
الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاةِ بَاب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ
انس رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم٬ ابوبكر رضى الله عنہ٬ عمر
رضى الله عنہ اور عثمان رضى الله عنہ قراءت الحمد لله رب العلمين سے شروع کرتے تھے(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ہے
ابو درداء رضى الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم سے پوچھا گیا كيا ہر نماز میں قراءت ہے؟ رسول صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا كہ ہاں! ايك انصارى نے كہا کہ واجب ہوئی۔ ايک شخص جو رسول صلى الله عليہ وسلم سے قريب تها متوجہ ہؤا کہا جب تمهارى قوم سے تمهارا كوئى امام ہو تو اس كى قراءت تمہیں كافى ہے(سنن النسائي کتاب الافتتاح باب اكْتِفَاءُ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الإِمَامِ
جابر رضى الله تعالى عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ مقتدی کو امام كى قراءت كافى ہے(سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
عبدالله ابن عمر رضى الله تعالى عنہ سے پوچھا گیا كيا امام كى اقتدا میں مقتدى قراءت كرے؟ انہوں نے كہا تم میں سے جب كوئى امام كى اقتداء میں نماز پڑھے تو اس كو امام كى قراءت كافى ہے
جب اكيلا پڑھے تو قراءت كرے(موطأ مالك كِتَاب النِّداءِ لِلصّلاةِ بَاب تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيه
رکوع میں ملنے سے رکعت مل جاتی ہے
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا جس نے (امام کے ساتھ) ركعت (یعنی ركوع) پا لیا اس نے نماز (كى ركعت) پالی(صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى(
سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
انکا بھی جواب دیتا ہوں صبر سے کام لیں

ابتسامہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میری پوسٹ نمبر 73 کو ایک صاحب نے ”غیر متفق “ ریٹ کیا ہے تعجب ہے!!!!!!!!!
یعنی وہ قرآن و حدیث سے متفق نہیں حیرت ہے۔
ایک اور صاحب لکھ رہے ہیں ”انکا (قرآن و حدیث کا) بھی جواب دیتا ہوں۔

یا اللہ خیر
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
الحمد للہ ۔ یہ دونوں طلباء علم ہیں ۔ ان شاء اللہ دونوں جواب ضرور دینگے۔ مسئلہ یہ ہیکہ آپ کی اس فورم پر آمد سے اس حالیہ مراسلہ تک جو بهی پوچها جاتا هے وہ آپ کے فہم پر پوچها جاتا هے اور طریقہ جواب آپ نے شروع سے وہی رکها کہ قرآن و احادیث پر سوال اٹهائے جا رہے ہیں ۔ آپ یہاں اس فورم پر اس دعوی سے موجود ہیں کہ آپ اہل حدیثوں کو سدهارنے اور صحیح بتانے آئے ہیں ۔ آپ سے بارہا اور مسلسل پوچها جاتا رہا کہ فلاں آیت یا فلاں حدیث کا ترجمہ کہاں سے لیا اور آپکی فہم خاص پر دلائل کیا ہیں ۔ معاملہ بهت معمولی هے ۔ اعتراضات آپکی فہم اور آپ کے تراجم پر هے ۔ جنکی سند میں آپ خود بیان کر چکے ہیں کہ آپ نے کسی سے عربی سیکهی هے اور آپ کسی بهی اسلامی مدرسہ سے سند یافتہ نہیں ہیں ۔
آخر معاملہ کی اصل کیا هے؟
سوال پوچها جاتا هے آپ کی فہم پر جوابا آپ یہ کہیں کہ فلاں قرآن کو اور حدیث کو یہ کہتا هے !
اس فورم پر نئے آنے والوں کو مغالطہ هو سکتا هے لیکن بقیہ سب آپ کو جانتے ہیں ۔
اپنے تراجم اور افہام کے اردو کلام پر سندات پیش کردیا کریں ۔ جیسے سابقہ میں نے کہا تها کہ اردو ترجمہ کی بهی سند هو کہ یہ ترجمہ فلاں کا هے ۔
مدارس میں اساتذہ کے زیر نگرانی رهنے والوں کو آپ سے کیا سیکهنے ملے گا؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میری پوسٹ نمبر 73 کو ایک صاحب نے ”غیر متفق “ ریٹ کیا ہے تعجب ہے!!!!!!!!!
یعنی وہ قرآن و حدیث سے متفق نہیں حیرت ہے۔
ایک اور صاحب لکھ رہے ہیں ”انکا (قرآن و حدیث کا) بھی جواب دیتا ہوں۔

یا اللہ خیر
ارے جناب بھٹی صاحب!
اتنی بھی کیا بے رخی؟؟؟ خاکسار کا نام ہی لے لیتے.
آپ کی طرح میں بالکل نہیں ہوں کہ میں جواب ہی نا دوں. یاد ہے آپکو کہ بھول گۓ؟؟؟
آپ سے سلام کیا. آپ کی خیریت دریافت کی لیکن آپ کا جواب ندارد؟
اب تو بھول گۓ ہوں گے. کافی دن ہوۓ.
اسی لۓ کہتا ہوں کہ آپ ایک متعصب معلوم ہوتے ہیں (باقی اللہ بہتر جانتا ہے). کیونکہ کوئ اختلافی پوسٹ ہو تو وہاں آپکی دخل اندازی ضروری ہو جاتی ہے. لیکن افسوس کہ آپ سے ایک مسلمان خیریت دریافت کرتا ہے تو آپ کو اتنی توفیق نہیں ملتی کہ وہاں کچھ لکھ دوں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم جناب @عبدالرحمن بھٹی صاحب!
غیر متفق ہونے کی وجہ اب آپ جان جائیں گے. ان شاء اللہ. یہ میں صرف اس لۓ لکھ رہا ہوں کہ مبادا کہیں آپ یہ نا کہیں کہ تعصب میں غیر متفق کر دیا. ورنہ مجھے مناظرے کا شوق نہیں ہے. اور نہ میں کوئ مناظر ہوں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یعنی وہ قرآن و حدیث سے متفق نہیں حیرت ہے۔
کیا ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں جناب؟؟؟
اپنی کم علمی یا جہالت؟؟؟
افسوس کا مقام ہے. عقل ہونے کے باوجود عقل کا استعمال نہیں کرتے ہیں؟؟؟؟ یا پھر عقل وشعور کی جگہ تعصب نے لے لی ہے؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ کی طرح میں بالکل نہیں ہوں کہ میں جواب ہی نا دوں. یاد ہے آپکو کہ بھول گۓ؟؟؟
آپ سے سلام کیا. آپ کی خیریت دریافت کی لیکن آپ کا جواب ندارد؟
اب تو بھول گۓ ہوں گے. کافی دن ہوۓ.
اسی لۓ کہتا ہوں کہ آپ ایک متعصب معلوم ہوتے ہیں (باقی اللہ بہتر جانتا ہے). کیونکہ کوئ اختلافی پوسٹ ہو تو وہاں آپکی دخل اندازی ضروری ہو جاتی ہے. لیکن افسوس کہ آپ سے ایک مسلمان خیریت دریافت کرتا ہے تو آپ کو اتنی توفیق نہیں ملتی کہ وہاں کچھ لکھ دوں
بھٹی صاحب!
میں ثبوت بھی پیش کر دیتا ہوں:
IMG_20160812_104948.jpg
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top