• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سندھ: شادی کی کم از کم عمر 18 برس مقرر

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سندھ: شادی کی کم از کم عمر 18 برس مقرر

کمسنی میں شادی کے قانون پر 89 برس بعد نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کی اسمبلی نے کم عمری میں شادی پر پابندی کا بل اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا ہے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے بچوں کی شادی پر پابندی کا بل پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔

تاہم بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کا کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں تھا ۔

اس بل کے تحت شادی کے لیے کم سے کم عمر 18 برس ہوگی اور اس سے کم عمر بچوں کی شادی پر کمسن لڑکی سے شادی کرنے والے مرد اور لڑکی اور لڑکے کے والدین اور سرپرستوں کو قید اور جرمانے کی سزا میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

بل میں اس اقدام کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے مرتکب افراد کو تین برس تک قید اور 45 ہزار روپے تک جرمانے کی سزا ہو گی۔

سندھ اسمبلی میں اس بل کی روحِ رواں شرمیلا فاروقی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اسے ایک 'تاریخی' قانون قرار دیا۔

شرمیلا فاروقی
شرمیلا فاروقی نے کمسنی میں شادی پر پابندی کے قانون کو تاریخی قانون قرار دیا

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل کم عمری کی شادی پر پابندی کا قانون 1929 میں سامنے بنایا گیا تھا جس کے تحت اس اقدام پر ایک ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ ہو سکتا تھا۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ 89 برس بعد اس قانون پر نظرِ ثانی کی گئی ہے اور 1929 کا ایکٹ منسوخ کر دیا گیا ہے اور اب یہ نیا قانون نافذ کیا گیا ہے۔

اس سوال پر کہ کیا شادی کے لیے کم از کم عمر 18 برس مقرر کرنے سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کی گئی، شرمیلا نے بتایا کہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وکلا، مختلف مکاتبِ فکر کے افراد، سول سوسائٹی اور بچوں کی شادیوں پر کام کرنے والی این جی اوز سے رائے لینے کے بعد ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی جس نے اس بل پر غور کیا جس کے بعد یہ قانون بنایا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی میر نادر مگسی نے کہا کہ قانون تو بنائے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد اصل بات ہے اور سندھ اور بلوچستان میں اب بھی کمسنی میں شادیوں کے 80 فیصد واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔

پير 28 اپريل 2014
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بدقسمتی سے پاکستان کی دیگر غیر اسلامی افکار میں ایک یہ طبقہ فکر بھی ہے۔
اور شرعی طور پر ایسی حد اسلام میں موجود نہیں۔جب تک قوانین کثرت رائے سے بنائے جاتے رہیں گے ، تب تک ایسے ہی بل منظور ہوں گے۔مسودہ پاکستان میں محض تحریری طور پر قوانین کا ماخذ قرآن و سنت ہیں۔مگر عمل کے وقت اتفاق رائے سے کام چلا لیا جاتا ہے۔
ویسے اس موضوع پر فورم میں پہلے بھی تحاریر موجود ہیں شاید۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
شریعت سازی صرف اور صرف اللہ رب العٰلمین کا حق ہے۔ کتاب وسنت کے احکامات کے صریح مخالف قانون بنانااللہ تعالیٰ کے اس حق میں دخل اندازی کی بنا پر شرکیہ عمل ہے، فرمانِ باری ہے:

أَم لَهُم شُرَكـٰؤُا۟ شَرَعوا لَهُم مِنَ الدّينِ ما لَم يَأذَن بِهِ اللَّـهُ ۚ وَلَولا كَلِمَةُ الفَصلِ لَقُضِىَ بَينَهُم ۗ وَإِنَّ الظّـٰلِمينَ لَهُم عَذابٌ أَليمٌ ٢١ تَرَى الظّـٰلِمينَ مُشفِقينَ مِمّا كَسَبوا وَهُوَ واقِعٌ بِهِم ۔۔۔ سورة الشورى
’’کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا خدا نے حکم نہیں دیا۔ اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے (21) تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر پڑے گا۔‘‘

یہ کیسے مسلمان ہیں جو کلمہ اللہ رسول کا پڑھتے ہیں لیکن قوانین غیروں کو خوش کرنے کیلئے بناتے ہیں۔ حالانکہ وہ ان سے قیامت تک راضی نہیں ہوں گے الا یہ کہ یہ لوگ خود یہودی یا عیسائی نہ ہوجائیں:
وَلَن تَرضىٰ عَنكَ اليَهودُ وَلَا النَّصـٰرىٰ حَتّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُم

اللہ ہماری اصلاح فرمائیں!
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ووٹ کومقدس امانت کہنےوالےاورجمہوریت کےنعرےلگانےوالےغورفرمائیں۔
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
سندھ اسمبلی میں اس بل کی روحِ رواں شرمیلا فاروقی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اسے ایک 'تاریخی' قانون قرار دیا۔

پير 28 اپريل 2014
تاریکی - ایمان کی بھی تاریکی اور قانون کی بھی تاریکی
 
Top