السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری گزارش ہیں شیخ @اسحاق سلفی @خضر حیات اور بھی تمام علماء جن کا مجھے نہیں پتہ وہ سب جواب دیں
سنن أبي داود (1/ 192)
723 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ " إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ "، قَالَ: مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ، عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سجدوں میں رفع الیدین نہ کرنے کی سب سے واضح ، مضبوط دلیل یہ ہے کہ :
متفق علیہ حدیث میں اس کی نفی ثابت ہے ،
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه، إذا افتتح الصلاة وإذا كبر للركوع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما، كذلك ايضا، وقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود .
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر دونوں ہاتھ اٹھاتے، جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جس وقت رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے تھے اور سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد کہتے، سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔“
]صحیح بخاری : 102/1، ح : 735، 738، 738، صحیح مسلم : 168، ح : 390[
اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے :
عن علي بن أبي طالب، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر ورفع يديه حذو منكبيه، ويصنع مثل ذلك إذا قضى قراءته وأراد أن يركع، ويصنعه إذا رفع من الركوع، ولا يرفع يديه في شيء من صلاته وهو قاعد، وإذا قام من السجدتين رفع يديه كذلك وكبر "
رواہ ابن خزیمۃ
[التعليق] 584 - قال الأعظمي: إسناده حسن
سیدنا علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز پڑھنے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، اور جب اپنی قرأت پوری کر لیتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تب بھی اسی طرح اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے ، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی ایسا ہی کرتے تھے تھے ،
اوراپنی نماز میں بیٹھے ہونے کی حالت میں کسی حصے میں بھی رفع یدین نہ کرتے تھے، پھر جب دونوں سجدے کر کے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح، پھر تکبیر (اللہ اکبر) کہتے "
جامع الترمذی 3423 ، سنن ابی داود/ الصلاة ۱۱۸ (۷۴۴)، سنن النسائی/الافتتاح ۱۷ (۸۹۸)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۱۵ (۸۶۴) (تحفة الأشراف: ۱۰۲۲۸)، سنن الدارمی/الصلاة ۳۳ (۱۲۷۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدوں میں رفع الیدین والی حدیث شاذہے :
اور آپ نے جس حدیث کے متعلق سوال کیا ہے اسے امام ابو داودؒ نے سنن (723 ) میں روایت کیا ہے کہ :
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة الجشمي، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، قال: حدثنا محمد بن جحادة، حدثني عبد الجبار بن وائل بن حجر، قال: كنت غلاما لا أعقل صلاة أبي قال: فحدثني وائل بن علقمة، عن أبي وائل بن حجر، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان " إذا كبر رفع يديه، قال: ثم التحف، ثم أخذ شماله بيمينه وأدخل يديه في ثوبه قال: فإذا أراد أن يركع أخرج يديه ثم رفعهما، وإذا أراد أن يرفع رأسه من الركوع رفع يديه ثم سجد ووضع وجهه بين كفيه، وإذا رفع رأسه من السجود أيضا رفع يديه حتى فرغ من صلاته "، قال: محمد: فذكرت ذلك للحسن بن أبي الحسن، فقال: هي صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله من فعله وتركه من تركه، قال أبو داود: روى هذا الحديث همام، عن ابن جحادة لم يذكر الرفع مع الرفع من السجود »
ترجمہ :
جناب عبدالجبار بن وائل بن حجر بیان کرتے ہیں کہ میں نوعمر لڑکا تھا ، اپنے والد کی نماز کو نہ سمجھتا تھا ، تو مجھے وائل بن علقمہ نے میرے والد وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے بتایا کہ پھر آپ نے اپنا کپڑا لپیٹ لیا ، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں سے پکڑا اور اپنے ہاتھوں کو اپنے کپڑے میں کر لیا ، کہا کہ جب رکوع کرنا چاہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو ( کپڑے سے باہر ) نکالتے پھر انہیں اوپر اٹھاتے ( رفع یدین کرتے ) ۔ اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھانا چاہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے ( رفع یدین کرتے ) ۔ پھر آپ نے سجدہ کیا اور اپنے چہرے کو اپنی ہتھیلیوں کے درمیان میں رکھا ۔ اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ، حتیٰ کہ آپ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے ۔ محمد ( محمد بن جحادہ ) نے کہا کہ میں نے یہ حدیث حسن بن ابی الحسن ( حسن بصری المتوفی 110ھ ) سے ذکر کی تو انہوں نے کہا : یہی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ، جس نے اسے اختیار کیا ، اختیار کیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا ، چھوڑ دیا ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا : اس حدیث کو ہمام نے ابن جحادہ سے روایت کیا تو اس میں سجدوں سے اٹھ کر رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تشریح : اس حدیث میں ( واذا رفع رأسه من السجود ايضا رفع يديه] ’’ یعنی سجدوں میں رفع یدین ۔،، کےالفاظ شاذ ہیں۔جیسے کہ امام ابوداؤدؒ نےخود فرمایا ہے۔
نیز صحیح مسلم : حدیث : 390 ، سنن کبریٰ بیہقی : 672 ، معرفۃ السنن والآثار : 1؍ 543 اور مسند احمد : 4؍ 316 میں بھی یہ روایت آئی ہے۔ ان میں بھی یہ الفاظ نہیں ہیں ۔صحیح ابن حبان : 5؍ 173 (حدیث :1862 )میں بھی بطریق عبدالوارث بن سعد عن محمد بن جحاوہ روایت بیان بیان ہوئی ہےاس میں بھی سجدوں کےدرمیان رفع الیدین کا ذکر نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ حافظ زبیر علی زئیؒ سنن ابی داود کی تخریج میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :
تخريج:
[شاذ [ أخرجه ابن حزم في المحلي : 4/91,92 ، من حديث أبي داود به وصححه ابن خزيمة، ح:۹۰۰ وابن حبان، ح:489 وقوله : " وإذا رفع رأسه من السجود أيضا رفع يديه شاذ ومعناه إن صح : إذا رفع رأسه من سجود الركعة الثانية وأراد أن يقوم من التشهد، رفع يديه ، و حدیث همام : وأخرجه مسلم، ح:401 وهو حديث صحيح .
تخریج :
یہ حدیث شاذ ہے ،یعنی ثقہ رواۃ کی روایت کے خلاف ہے ،اسے امام ابن حزمؒ نے اپنی کتاب "المحلی " میں ابوداود کی سند سے نقل کیا ہے ، اور امام ابن خزیمہؒ اور ابن حبانؒ نے اسے صحیح کہا ہے ،
اور اس روایت میں راوی کا کہنا کہ "جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے " یہ الفاظ شاذ ہیں ،
اور اگر یہ روایت صحیح ہے ،تو ان الفاظ سے مراد یہ ہے کہ "جب دوسری رکعت کے سجدہ سے اٹھ کر تشہد پڑھتے اور جب تشہد سے دوسری رکعت کیلئے کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے "
اور ھمام کی روایت کو امام مسلمؒ نے روایت کیا ، اور وہ صحیح حدیث ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور مصر کے مشہور عالم علامہ محمود خطاب السبکی (المتوفی 1352ھ) سنن ابی داود کی شرح : المنهل العذب المورود شرح سنن الإمام أبي داود " میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :
(ص) قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ، عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ " ترجمہ : ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا : اس حدیث کو ہمام نے ابن جحادہ سے روایت کیا تو اس میں سجدوں سے اٹھ کر رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ۔
(ش) (همام) بن يحيى تقدم في جزء 1 صفحة 74. وغرض المصنف بهذا بيان أنه قد اختلف على محمد بن جحادة في رواية الحديث فرواه عنه عبد الوارث بن سعيد بذكر رفع اليدين في السجود ورواه عنه همام بدونه وهو الصواب لما علمته من أن رفع اليدين في السجود منسوخ. ورواية همام هذه أخرجها مسلم والنسائى من طريق همام عن محمد بن جحادة عن علقمة ابن وائل عن أبيه أنه رأى النبى صلى الله تعالى عليه وعلى آله سلم رفع يديه حين دخل في الصلاة كبر ثم التحف بثوبه ثم وضع اليمنى على اليسرى فلما أراد أن يركع أخرج يده ثم رفعهما وكبر فركع فلما قال سمع الله لمن حمده رفع يديه فلما سجد سجد بين كفيه ورواها البيهقى من طرق عفان قال ثنا همام ثنا محمد بن جحادة الخ. وتقدم لفظه "
ترجمہ : اورمصنف سنن امام ابو داودؒ کی اس کلام کا مطلب یہ ہے کہ اس حدیث کو محمد بن جحادہ راوی سے نقل کرنے والوں میں اختلاف ہے ،یعنی کسی نے اس روایت میں سجدوں میں رفع الیدین ذکر کیا ہے ،اور کسی نے نہیں کیا ، عبدالوارث بن سعید نے محمد بن جحادہ سے یہ روایت سجدوں میں رفع یدین کے ذکر کے ساتھ نقل کی ، جبکہ ھمام نے ابن جحادہ سے اس روایت میں رفع الیدین نقل نہیں کیا ،اور یہی صحیح ہے ، کیونکہ جیسا کہ معلوم ہے سجدوں میں رفع الیدین منسوخ ہے ، اور ھمام کی ابن جحادہ سے سجدوں میں رفع یدین کے بغیر روایت امام مسلمؒ اور امام نسائیؒ نے "ان الفاظ سے روایت کی کہ "
ہمام نے کہا: ہمیں محمد بن جحادہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے عبد الجبار بن وائل نے حدیث سنائی، انہوں نے علقمہ بن وائل اور ان کے آزادہ کردہ غلام سے روایت کی کہ ان دونوں نے ان کے والد سیدنا وائل بن حجررضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے نبیﷺ کو دیکھا، آپ نے نماز میں جاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، تکبیر کہی (ہمام نے بیان کیا: کانوں کے برابر بلند کیے) پھر اپنا کپڑا اوڑھ لیا (دونوں ہاتھ کپڑے کے اندر لے گئے) ، پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا، پھر جب رکوع کرنا چاہا تو اپنے دونوں ہاتھ کپڑے سے نکالے، پھر انہیں بلند کیا، پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر جب سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، پھر جب سجدہ کیا تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔انتہی
اور امام بیہقیؒ نے عفان سے ،انہوں نے ھمام سے اور ھمام نے محمد بن جحادہ سے اسی طرح بغیر سجدوں کے رفع یدین کے نقل کی ہے ۔ انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح مسلم میں یہ حدیث ان الفاظ سے موجود ہے :
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، وَمَوْلًى لَهُمْ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ: أَنَّهُ " رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ، - وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ - ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ، ثُمَّ رَفَعَهُمَا، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا، سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ "
ترجمہ : سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب نماز میں داخل ہوئے تو رفع الیدین کیا اور اللہ اکبر کہا، پھر کپڑا لپیٹ لیا، دایاں ہاتھ مبارک بائیں ہاتھ مبارک پر رکھا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ کپڑے سے نکالے، پھر رفع الیدین کیا اور اللہ اکبر کہا :، جب (رکوع کے بعد) سمع الله لمن حمده کہا، تو رفع الیدین کیا، سجدہ دونوں ہتھیلیوں کے درمیان کیا۔
[صحيح مسلم : 173/1، ح : 401]
٭ واضح رہے کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ 9 ہجری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ [عمدة القاري از عيني حنفي : 274/5]
٭ ایک وقت کے بعد موسم سرما میں دوبارہ آئے اور رفع الیدین کا مشاہدہ کیا۔ [سنن ابي داود : 727، وسنده حسن]
اورجناب وائل رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث مسند امام احمد ؒ میں حسب ذیل ہے :
18866 -
حدثنا عفان، قال: حدثنا همام، حدثنا محمد بن جحادة، قال: حدثني عبد الجبار بن وائل، عن علقمة بن وائل، ومولى لهم، أنهما حدثاه، عن أبيه وائل بن حجر، أنه " رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين دخل في الصلاة كبر، وصف همام حيال أذنيه، ثم التحف بثوبه، ثم وضع يده اليمنى على اليسرى، فلما أراد أن يركع أخرج يديه من الثوب ثم رفعهما، فكبر فركع، فلما قال: سمع الله لمن حمده، رفع يديه، فلما سجد سجد بين كفيه "
اور صحیح ابن حبانؒ میں بھی یہ روایت موجود ہے جس کا متن یہ ہے :
1862 -
أخبرنا أبو يعلى، قال: حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا محمد بن جحادة، قال: حدثنا عبد الجبار بن وائل بن حجر، قال: "كنت غلاما لا أعقل صلاة أبي، فحدثني وائل بن علقمة
عن وائل بن حجر قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان إذا دخل في الصف، رفع يديه وكبر، ثم التحف فأدخل يده في ثوبه، فأخذ شماله بيمينه، فإذا أراد أن يركع، أخرج يديه، ورفعهما، وكبر، ثم ركع، فإذا رفع أسه من الركوع، رفع يديه، فكبر، فسجد، ثم وضع وجهه بين كفيه - قال ابن جحادة: فذكرت ذلك للحسن بن أبي الحسن فقال: هي صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعله من فعله، وتركه من تركه»
.
ترجمہ : سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی ،میں نے دیکھا کہ جب نماز میں داخل ہوئے تو رفع الیدین کیا اور اللہ اکبر کہا، پھر کپڑا لپیٹ لیا، دایاں ہاتھ مبارک بائیں ہاتھ مبارک پر رکھا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ کپڑے سے نکالے، پھر رفع الیدین کیا اور اللہ اکبر کہا :، جب رکوع سے سر اٹھایا ( سمع الله لمن حمده کہا،)تو رفع الیدین کیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدے میں گئے ، اورسجدہ دونوں ہتھیلیوں کے درمیان کیا۔ ابن جحادہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت حسن بصریؒ کو بتائی ، تو انہوں نے فرمایا : اس حدیث میں بیان کردہ نماز ہی رسول اکرم ﷺ کی نماز تھی ، جس نے اس طرح نماز پڑھی اس نے پڑھی ،جس اس طرح پڑھنا چھوڑ دی اس نے چھوڑ دی ۔
__________
[تعليق الألباني] صحيح.
[تعليق شعيب الأرنؤوط]
إسناده صحيح، رجاله رجال الصحيح غير إبراهيم بن الحجاج السامي، وهو ثقة، روى له النسائي.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام بیہقیؒ نے "السنن الکبری" 2323 میں اسے روایت کیا ہے :
أخبرنا علي بن محمد بن عبد الله بن بشران العدل، ببغداد أنبأ أبو جعفر الرزاز، أنبأ جعفر بن محمد بن شاكر، ثنا عفان، ثنا همام، ثنا محمد بن جحادة، عن عبد الجبار بن وائل، ومولى لهم أنهما حدثاه، عن أبيه وائل بن حجر أنه " رأى النبي صلى الله عليه وسلم حين دخل في الصلاة كبر " قال أبو عثمان: وصف همام " حيال أذنيه، ثم التحف بثوبه، ثم وضع يده اليمنى على يده اليسرى، فلما أراد أن يركع أخرج يديه من الثوب، ورفعهما فكبر فلما قال: سمع الله لمن حمده رفع يديه، فلما سجد سجد بين كفيه " رواه مسلم في الصحيح، عن زهير بن حرب، عن عفان
اور امام بیہقیؒ اپنی دوسری کتاب "معرفۃ السنن والآثار " میں اسے سجدوں کے رفع الیدین کے بغیر روایت فرماتے ہیں :
وكذلك رواه علقمة بن وائل، ومولى لهم، عن وائل بن حجر، أنه: رأى النبي صلى الله عليه وسلم: " حين دخل في الصلاة كبر، وصف همام حيال أذنيه يعني رفع يديه ثم التحف بثوبه، ثم وضع يده اليمنى على اليسرى، فلما أراد أن يركع أخرج يديه من الثوب، ثم رفعهما ثم كبر فركع، فلما قال: سمع الله لمن حمده ورفع يديه، فلما سجد سجد بين كفيه "
3241 - أخبرنا محمد بن عبد الله الحافظ قال: أخبرني أبو عبد الله محمد بن علي الجوهري قال: حدثنا عبد الله بن أحمد بن إبراهيم الدورقي قال: حدثنا عفان بن مسلم قال: حدثنا همام قال: حدثنا محمد بن جحادة قال: حدثني عبد الجبار بن وائل، عن علقمة بن وائل، ومولى لهم، أنهما حدثاه عن أبيه: وائل بن حجر، بهذا الحديث. رواه مسلم في الصحيح، عن زهير بن حرب، عن عفان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔