- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
2-بَاب مَا جَاءَ فِي الدِّيَةِ كَمْ هِيَ مِنَ الدَّرَاهِمِ
۲-باب: دیت میں کتنے درہم دیے جائیں؟
1388- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا۔
* تخريج: د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۶)، ن/القسامۃ ۳۵ (۴۸۰۷، ۴۸۰۸)، ق/الدیات ۶ (۲۶۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۵) ودي/الدیات ۱۱ (ضعیف)
(اس روایت کا مرسل ہو نا ہی صحیح ہے ، جیساکہ امام ابوداوداورمولف نے صراحت کی ہے ، اس کو ''عمروبن دینار''سے سفیان بن عینیہ نے جو کہ محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل زیادہ ثقہ ہیں ) نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں کیا ہے دیکھئے : الإرواء رقم ۲۲۴۵)
۱۳۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دیت بارہ ہزاردرہم مقررکی۔
1389- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ كَلاَمٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا۔
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا يَذْكُرُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ غَيْرَ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الدِّيَةَ عَشْرَةَ آلاَفٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ. و قَالَ الشَّافِعِيُّ: لاَ أَعْرِفُ الدِّيَةَ إِلاَّمِنْ الإِبِلِ وَهِيَ مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۲۰) (ضعیف)
(یہ مرسل روایت ہے)
۱۳۸۹- ہم سے سعید بن عبد الرحمن المخزومی نے بیا ن کیا ، وہ کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینا رکے واسطے سے بیان کیا ، عمروبن دینار نے عکرمہ سے اورعکرمہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اس روایت میں ابن عباس کاذکرنہیں کیا، ابن عیینہ کی روایت میں محمدبن مسلم طائفی کی روایت کی بنسبت کچھ زیادہ باتیں ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ہمارے علم میں محمد بن مسلم کے علاوہ کسی نے اس حدیث میں'' ابن عباس'' کے واسطہ کاذکر نہیں کیا ہے، ۲- بعض اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر عمل ہے، احمداوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،۳- اور بعض اہل اعلم کے نزدیک دیت دس ہزار(درہم)ہے ، سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے،۴- امام شافعی کہتے ہیں: ہم اصلِ دیت صرف اونٹ کو سمجھتے ہیں اور وہ سواونٹ یا اس کی قیمت ہے۔