- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
8- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ عَلَى الثَّيِّبِ
۸-باب: شادی شدہ کو رجم(سنگسار) کرنے کا بیان
1433- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ عُتْبَةَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَالنَّبِيِّ ﷺ، فَأَتَاهُ رَجُلاَنِ يَخْتَصِمَانِ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا وَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللهَ يَا رَسُولَ اللهِ! لَمَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ، فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ: أَجَلْ يَارَسُولَ اللهِ! اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ وَأْذَنْ لِي فَأَتَكَلَّمَ، إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَفَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ لَقِيتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَزَعَمُوا أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللهِ! الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا! فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"، فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا.
* تخريج: خ/الوکالۃ ۱۳ (۲۳۱۴)، والصلح ۵ (۲۶۵۵)، والشروط ۹ (۲۷۲۴)، والأیمان والنذور ۳ (۶۶۳۳)، والحدود ۳۰ (۶۸۲۷)، و ۳۴ (۶۸۳۵)، و۴۶ (۶۸۶۰)، والأحکام ۴۳ (۷۱۹۳)، وخبر الآحاد ۱ (۷۲۵۸)، م/الحدود۵ (۱۶۹۷)، د/الحدود ۲۵ (۴۴۴۵)، ن/آداب القضاۃ ۲۲ (۵۴۱۲)، ق/الحدود ۷ (۲۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۵، و ۴۸۱۴، ۱۴۱۰۶)، وط/الحدود ۱ (۶)، وحم (۴/۱۱۵، ۱۱۶)، دي/الحدود ۱۲ (۲۳۶۳) (صحیح)
1433/م1- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
1433/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ بِمَعْنَاهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَهَزَّالٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، وَأَبِي بَرْزَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَمَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَوْا بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ زَنَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ. هَكَذَا رَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَهِمَ فِيهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَدْخَلَ حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا"، وَالزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ شِبْلِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَالِكٍ الأَوْسِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ"، وَهَذَا الصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَشِبْلُ بْنُ خَالِدٍ لَمْ يُدْرِكِ النَّبِيَّ ﷺ إِنَّمَا رَوَى شِبْلٌ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَالِكٍ الأَوْسِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَهَذَا الصَّحِيحُ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ شِبْلُ بْنُ حَامِدٍ وَهُوَ خَطَأٌ، إِنَّمَا هُوَ شِبْلُ بْنُ خَالِدٍ وَيُقَالُ أَيْضًا شِبْلُ بْنُ خُلَيْدٍ.
* تخريج : انظر رقم : ۱۴۳۳ (صحیح)
۱۴۳۳- ابوہریرہ ، زیدبن خالد اورشبل رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس موجودتھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دوآدمی آئے ، ان میں سے ایک کھڑا ہوااور بولا: اللہ کے رسول ! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتاہوں! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے (یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے ،اور مجھے مدعابیان کرنے کی اجازت دیجئے، (چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑ کااس کے پاس مزدور تھا ، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زناکر بیٹھا ۱؎ ، لوگوں(یعنی بعض علماء) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے، لہذا میں نے اس کی طرف سے سوبکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا: میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی واجب ہے۲؎ ، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے۳؎ ، (یہ سن کر) نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا، سوبکری اورخادم تمہیں واپس مل جائیں گے، (اور) تمہارے بیٹے کو سوکوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیاجائے گا، انیس! ۴؎ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ ، اگروہ زنا کا اعتراف کرلے تو اسے رجم کردو''، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے ، اس نے اقبال جرم کر لیا، لہذا انہو ں نے اسے رجم کردیا ۵؎ ۔
۱۴۳۳/م۱- اس سند سے ابوہریرہ اورزیدبن خالد جہنی سے، اسی جیسی اسی معنی کی حدیث نبی اکرمﷺ سے روایت ہے۔
۱۴۳۳/م۲- ا س سند سے بھی مالک کی سابقہ حدیث جیسی اسی معنی کی حدیث روایت ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ اورزید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح مالک بن انس، معمراورکئی لوگوں نے بطریق: ''الزهري، عن عبيد الله بن عتبة، عن أبي هريرة و زيد بن خالد، عن النبي ﷺ'' روایت کی ہے، ۳- کچھ اور لوگوں نے بھی اسی سند سے ۶؎ نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے ، اس میں ہے کہ ''جب لونڈی زنا کرے تواسے کوڑے لگاؤ ، پھراگر چوتھی مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، خواہ قیمت میں گندھے ہوئے بالوں کی رسی ہی کیوں نہ ملے''، ۴- اورسفیان بن عیینہ زہری سے ، زہری عبیداللہ سے ، عبید اللہ ابوہریرہ ، زید بن خالد اورشبل سے روایت کرتے ہیں، ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس موجودتھے، ۵- ابن عیینہ نے اسی طرح دونوں حدیثوں کو ابوہریرہ، زیدبن خالد اورشبل سے روایت کیا ہے ، ابن عیینہ کی حدیث میں سفیان بن عیینہ سے وہم ہواہے، انہوں نے ایک حدیث کو دوسری حدیث کے ساتھ خلط ملط کردیا ہے،صحیح وہ حدیث ہے جسے محمد بن ولید زبیدی ، یونس بن عبید اورزہری کے بھتیجے نے زہری سے،زہری نے عبیداللہ سے، عبید اللہ نے ابوہریرہ اور زید بن خالدسے اوران دونوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا: ''جب لونڈی زناکرے تو اسے کوڑے لگاؤ''، ۶- اور زہری نے عبیداللہ سے، عبید اللہ نے شبل بن خالد سے، شبل نے عبداللہ بن مالک اوسی سے اور انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے ،آپ نے فرمایا:'' جب لونڈی زناکرے''، ۷- اہل حدیث کے نزدیک (شبل کی روایت بواسطہ عبداللہ بن مالک) یہی صحیح ہے،کیونکہ شبل بن خالد نے نبی اکرمﷺ کونہیں پایا ہے ،بلکہ شبل،عبداللہ بن مالک اوسی سے اوروہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں، یہی صحیح ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیرمحفوظ ہے ،کیونکہ انہوں نے اپنی روایت میں'' شبل بن حامد'' کہا ہے، یہ غلط ہے، صحیح '' شبل بن خالد'' ہے اورانہیں '' شبل بن خلید''بھی کہاجاتاہے،۸- اس باب میں ابوبکرہ ، عبادہ بن صامت ، ابوہریرہ ، ابوسعید ، ابن عباس، جابربن سمرہ ، ہزال ، بریدہ، سلمہ بن محبق ، ابوبرزہ اورعمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس لڑکے کا کام صرف اپنے مالک کے کاموں اور اس کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہی نہیں تھا بلکہ وہ مالک کی اجازت سے اس کی بیوی کے کاموں میں بھی معاون تھا، چنانچہ اس کے ساتھ جو یہ حادثہ پیش آیا اس کا سبب یہی تھا۔ اس لیے تنہائی میں عورت کے پاس غیر محرم مرد کا دخول منع ہے۔
وضاحت ۲؎ : کیوں کہ یہ غیر شادی شدہ ہے۔
وضاحت ۳؎ : کیوں کہ یہ شادی شدہ ہے۔
وضاحت ۴؎ : یہ انیس بن ضحاک اسلمی ہیں۔
وضاحت ۵؎ : عورت چونکہ شادی شدہ تھی اس لیے اسے پتھر مارمار کر ہلاک کردیا گیا، اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا اس لیے اس کے لیے ایک سال کی جلاوطنی اور سوکوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔
وضاحت ۶؎؎ : یعنی شبل کا ذکر کئے بغیر ابوہریرہ اورزید بن خالد کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
1434- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللهُ لَهُنَّ سَبِيلاً،الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ، ثُمَّ الرَّجْمُ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ، وَنَفْيُ سَنَةٍ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ: عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَغَيْرُهُمْ، قَالُوا: الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ، وَإِلَى هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَاقَ، و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ: أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَغَيْرُهُمَا الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ وَلاَ يُجْلَدُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ.
* تخريج: م/الحدود ۳ (۱۶۹۰)، د/الحدود ۲۳ (۴۴۱۵)، ق/الحدود ۷ (۲۵۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۳)، وحم (۳/۴۷۵)، دي/الحدود ۱۹ (۲۳۷۲) (صحیح)
۱۴۳۴- عبا دہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''( دین خاص طورپر زنا کے احکام ) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ۱؎ راہ نکال دی ہے : شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اورکنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرمﷺ کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے ، ان میں علی بن ابی طالب، ابی بن کعب اورعبداللہ بن مسعود وغیرہ رضی اللہ عنہم شامل ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اوررجم کیا جائے گا ، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے ، اسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے ، ۳-جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اورعمروغیرہ رضی اللہ عنہما شامل ہیں، کہتے ہیں: شادی شدہ زنا کارپر صرف رجم واجب ہے، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے، اورنبی اکرمﷺسے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعزوغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا، بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی اوراحمدکا یہی قول ہے ۲؎؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیاتھا ، اللہ نے ایسے لوگوں کے لیے راہ نکال دی ہے، اس سے اشارہ اس آیت کی طرف ہے{وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىَ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً} (النساء:15) ( یعنی تمہاری عورتوں میں سے جوبے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو، اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کی موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ نکالے)، یہ ابتدائے اسلام میں بدر کا عورتوں کی وہ عارضی سزا ہے جب زنا کی سزا متعین نہیں ہوئی تھی۔
وضاحت ۲؎ : جمہور علماء اور ائمہ اربعہ کایہی قول ہے کہ کوڑے کی سزا اور رجم دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، کیونکہ قتل کے ساتھ اگر کئی حدود ایک ساتھ جمع ہوجائیں توصرف قتل کافی ہوگا اور باقی حدود ساقط ہوجائیں گی۔ (واللہ اعلم)