- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صحاح ستہ کے مؤلفین میں پانچ ائمہ کا ذکر فقہائے حدیث کی اس فہرست میں موجود ہے، اور وہ بخاری ، مسلم ، ابوداود، نسائی اور ترمذی ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ -رحمہ اللہ- نے اپنے فتاویٰ اور رسائل میں فقہائے حدیث کی اصطلاح سکیڑوں بار استعمال کی ہے، اور مسائل میں اُن کے دلائل اور ترجیحات کاذکرکیا ہے، اور بہت سارے ائمہ کانام بھی لکھاہے، اس وقت حدیث کے متوفر بعض پروگراموں کے ذریعے سے کمپیوٹر کی مدد سے منٹوں میں یہ فہرست دیکھی جاسکتی ہے، خلاصہ یہ کہ فقہ الحدیث ایک بڑا تابناک باب ہے، جس میں بے شمار فقہائے حدیث کی خدمات ہیں، اور یہ امت میں معروف لوگ ہیں، اور ان کے علوم بھی الحمدللہ محفوظ ہیں۔
علامہ عبدالرحمن مبارکپوری اہل الحدیث کی شناخت اور تعریف کے موضوع کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں: ایک حنفی عالم جامع ترمذی کے حاشیہ میں کہتے ہیں: مؤلفین صحاح کے مذاہب کے بارے میں کہا گیا کہ امام بخاری شافعی تھے ، لیکن حق یہ ہے کہ بخاری مجتہد تھے، رہ گئے امام مسلم تو تحقیقی طور پر مجھے آپ کے مذہب کا علم نہیں ہے ، لیکن ابن ماجہ تو شاید وہ شافعی تھے ،اور ترمذی شافعی ہیں، اور ابوداود اور نسائی کے بارے میں مشہو رہے کہ یہ دونوں شافعی ہیں، لیکن حق یہ ہے کہ یہ دونوں حنبلی ہیں،اور حنابلہ کی کتابیں ابوداود کی روایات سے منقول امام احمد کے اقوال سے بھری پڑی ہیں، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مبارکپوری -رحمہ اللہ- فرماتے ہیں: میں کہتا ہوں کہ جیسے امام بخاری -رحمہ اللہ - متبع سنت اور عامل بالحدیث تھے اور ائمہ اربعہ وغیرہ میں سے کسی کے مقلد نہیں تھے ، ایسے ہی مسلم ، ترمذی ، ابوداود، نسائی اور ابن ماجہ سب کے سب متبع سنت اور عامل بالحدیث تھے، مجتہد تھے ،کسی کے مقلد نہ تھے ، رہ گیا یہ استدلال کہ حقیقت میں ابوداوداور نسائی حنبلی ہیں اس دلیل سے کہ امام احمد کے اقوال ابوداود کی روایت سے حنابلہ کی کتابوں میں بھرے پڑے ہیں تویہ بالکل باطل استدلال ہے، اس لیے کہ ابوداود کی روایات سے حنابلہ کی کتابوں کا بھراہونا تسلیم کربھی لیا جائے تو اس سے ان کا حنبلی ہونا لازم نہیں آتا چہ جائیکہ ابوداود اور نسائی دونوں حنبلی ہوں، کیا آپ یہ نہیں دیکھتے کہ حنفیہ کی کتابیں امام ابویوسف اورامام محمد کی روایات سے بھری پڑی ہیں ، لیکن اس کے باوجود یہ دونوں نہ حنفی تھے ،اور نہ امام ابوحنیفہ کے مقلد ، اور یہ بھی جان لیں کہ بعض لوگوں نے یہ دعوی کیا کہ امام ابوداود اور امام نسائی دونوں حنبلی تھے، یعنی مطلقا بغیر کسی قید کے یہ دونوں امام احمد بن حنبل کے مقلد تھے ۔
پھر اپنی اس بات پر اُن کو انتباہ ہوا تو ایک درجہ پیچھے آکر سنن الترمذی کے ایک حاشیہ میں کہتے ہیں: یحیی بن سعید جیسا کہ تاریخ ابن خلکان میں ہے حنفی المذہب تھے، إلا یہ کہ سلف کی تقلید اُن اجتہادی مسائل کے بارے میں ہواکرتی تھی جس میں کوئی مرفوع حدیث یا موقوف (آثار صحابہ) نہ ہوں، ہماری تقلید کی طرح نہیں، یہ میرا اپنا ظن ہے ۔
اس کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے علامہ مبارکپوری کہتے ہیں: اجتہادی مسائل میں کسی صحیح دلیل سے امام ابوداود اور امام نسائی کا امام احمد کا مقلد ہونا ثابت نہیں ہے، بس صرف یہ بعض ان حضرات کا ظن ہی ظن ہے ، اور ظن حق کے باب میں غیر مفید ہے، اور اُن کا یہ کہنا کہ شاید ابن ماجہ شافعی تھے ،یہ بھی اس کے قائل کے نزدیک ابن ماجہ کے شافعی ہونے کی دلیل نہیں ہے ،ایک حنفی عالم صحیح مسلم کی شرح میں مقدمہ میں توضیح النظر سے نقل کرتے ہیں : بعض حدیث کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بخاری اور ابوداود دونوں فقہ کے امام اور اہل اجتہاد میں سے ہیں، اور مسلم ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، ابن خزیمہ ، ابویعلی اور بزار وغیرہ یہ سب اہل حدیث کے مذہب پر ہیں، یہ کسی خاص اور متعین امام کے مقلد نہیں ہیں، اورنہ ان کا شمار مجتہد مطلق اماموں میں سے ہے، بلکہ ان کا میلان ائمہ حدیث جیسے شافعی ،احمد ، اسحاق بن راہویہ اور ابوعبید قاسم بن سلام اور ان کے ہم مثل علماء کی طرف ہوتا ہے۔اور ان کا میلان (جھکاؤ) علمائے حجاز کے مذہب کی طرف اہل عراق کے مذہب سے زیادہ ہوتا ہے، رہ گئے امام ابوداود الطیالسی تو یہ مذکورہ بالا ائمہ میں سے سب سے قدیم امام ہیں، اور یہ یحیی بن سعید القطان ، یزید بن ہارون واسطی ، عبدالرحمن بن مہدی اور اس طبقہ کے علماء میں سے ہیں، جو احمد بن حنبل کے شیوخ کا طبقہ ہے، یہ سب کے سب اتباع سنت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ، ہاں ان میں سے بعض کا میلان اہل عراق کے مذہب کی طرف ہوتا ہے ، جیسے وکیع بن الجراح اور یحیی بن سعید اور بعض کا میلان اہل مدینہ کی مذہب کی طرف ہوتا ہے، جیسے عبدالرحمن بن مہدی ، اورامام دار قطنی کا میلان شافعی کے مذہب کی طرف ہے ، لیکن ان کے اپنے اجتہاد ات ہیں، اور ان کا شمار ائمہ حدیث وسنت میں ہے،اور اُن کا حال کبار محدثین کی طرح نہیں ہے، جو ان کے بعد آئے ،اور عام اقوال میں تقلید کا التزام کیا، صرف محصور معدود مسائل کے علاوہ ، امام دار قطنی متاخرین میں سب سے زیادہ اجتہاد میں قوی تھے ،اور سب سے زیادہ فقیہ اور عالم ، انتہی۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ -رحمہ اللہ- نے اپنے فتاویٰ اور رسائل میں فقہائے حدیث کی اصطلاح سکیڑوں بار استعمال کی ہے، اور مسائل میں اُن کے دلائل اور ترجیحات کاذکرکیا ہے، اور بہت سارے ائمہ کانام بھی لکھاہے، اس وقت حدیث کے متوفر بعض پروگراموں کے ذریعے سے کمپیوٹر کی مدد سے منٹوں میں یہ فہرست دیکھی جاسکتی ہے، خلاصہ یہ کہ فقہ الحدیث ایک بڑا تابناک باب ہے، جس میں بے شمار فقہائے حدیث کی خدمات ہیں، اور یہ امت میں معروف لوگ ہیں، اور ان کے علوم بھی الحمدللہ محفوظ ہیں۔
علامہ عبدالرحمن مبارکپوری اہل الحدیث کی شناخت اور تعریف کے موضوع کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں: ایک حنفی عالم جامع ترمذی کے حاشیہ میں کہتے ہیں: مؤلفین صحاح کے مذاہب کے بارے میں کہا گیا کہ امام بخاری شافعی تھے ، لیکن حق یہ ہے کہ بخاری مجتہد تھے، رہ گئے امام مسلم تو تحقیقی طور پر مجھے آپ کے مذہب کا علم نہیں ہے ، لیکن ابن ماجہ تو شاید وہ شافعی تھے ،اور ترمذی شافعی ہیں، اور ابوداود اور نسائی کے بارے میں مشہو رہے کہ یہ دونوں شافعی ہیں، لیکن حق یہ ہے کہ یہ دونوں حنبلی ہیں،اور حنابلہ کی کتابیں ابوداود کی روایات سے منقول امام احمد کے اقوال سے بھری پڑی ہیں، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مبارکپوری -رحمہ اللہ- فرماتے ہیں: میں کہتا ہوں کہ جیسے امام بخاری -رحمہ اللہ - متبع سنت اور عامل بالحدیث تھے اور ائمہ اربعہ وغیرہ میں سے کسی کے مقلد نہیں تھے ، ایسے ہی مسلم ، ترمذی ، ابوداود، نسائی اور ابن ماجہ سب کے سب متبع سنت اور عامل بالحدیث تھے، مجتہد تھے ،کسی کے مقلد نہ تھے ، رہ گیا یہ استدلال کہ حقیقت میں ابوداوداور نسائی حنبلی ہیں اس دلیل سے کہ امام احمد کے اقوال ابوداود کی روایت سے حنابلہ کی کتابوں میں بھرے پڑے ہیں تویہ بالکل باطل استدلال ہے، اس لیے کہ ابوداود کی روایات سے حنابلہ کی کتابوں کا بھراہونا تسلیم کربھی لیا جائے تو اس سے ان کا حنبلی ہونا لازم نہیں آتا چہ جائیکہ ابوداود اور نسائی دونوں حنبلی ہوں، کیا آپ یہ نہیں دیکھتے کہ حنفیہ کی کتابیں امام ابویوسف اورامام محمد کی روایات سے بھری پڑی ہیں ، لیکن اس کے باوجود یہ دونوں نہ حنفی تھے ،اور نہ امام ابوحنیفہ کے مقلد ، اور یہ بھی جان لیں کہ بعض لوگوں نے یہ دعوی کیا کہ امام ابوداود اور امام نسائی دونوں حنبلی تھے، یعنی مطلقا بغیر کسی قید کے یہ دونوں امام احمد بن حنبل کے مقلد تھے ۔
پھر اپنی اس بات پر اُن کو انتباہ ہوا تو ایک درجہ پیچھے آکر سنن الترمذی کے ایک حاشیہ میں کہتے ہیں: یحیی بن سعید جیسا کہ تاریخ ابن خلکان میں ہے حنفی المذہب تھے، إلا یہ کہ سلف کی تقلید اُن اجتہادی مسائل کے بارے میں ہواکرتی تھی جس میں کوئی مرفوع حدیث یا موقوف (آثار صحابہ) نہ ہوں، ہماری تقلید کی طرح نہیں، یہ میرا اپنا ظن ہے ۔
اس کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے علامہ مبارکپوری کہتے ہیں: اجتہادی مسائل میں کسی صحیح دلیل سے امام ابوداود اور امام نسائی کا امام احمد کا مقلد ہونا ثابت نہیں ہے، بس صرف یہ بعض ان حضرات کا ظن ہی ظن ہے ، اور ظن حق کے باب میں غیر مفید ہے، اور اُن کا یہ کہنا کہ شاید ابن ماجہ شافعی تھے ،یہ بھی اس کے قائل کے نزدیک ابن ماجہ کے شافعی ہونے کی دلیل نہیں ہے ،ایک حنفی عالم صحیح مسلم کی شرح میں مقدمہ میں توضیح النظر سے نقل کرتے ہیں : بعض حدیث کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بخاری اور ابوداود دونوں فقہ کے امام اور اہل اجتہاد میں سے ہیں، اور مسلم ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، ابن خزیمہ ، ابویعلی اور بزار وغیرہ یہ سب اہل حدیث کے مذہب پر ہیں، یہ کسی خاص اور متعین امام کے مقلد نہیں ہیں، اورنہ ان کا شمار مجتہد مطلق اماموں میں سے ہے، بلکہ ان کا میلان ائمہ حدیث جیسے شافعی ،احمد ، اسحاق بن راہویہ اور ابوعبید قاسم بن سلام اور ان کے ہم مثل علماء کی طرف ہوتا ہے۔اور ان کا میلان (جھکاؤ) علمائے حجاز کے مذہب کی طرف اہل عراق کے مذہب سے زیادہ ہوتا ہے، رہ گئے امام ابوداود الطیالسی تو یہ مذکورہ بالا ائمہ میں سے سب سے قدیم امام ہیں، اور یہ یحیی بن سعید القطان ، یزید بن ہارون واسطی ، عبدالرحمن بن مہدی اور اس طبقہ کے علماء میں سے ہیں، جو احمد بن حنبل کے شیوخ کا طبقہ ہے، یہ سب کے سب اتباع سنت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ، ہاں ان میں سے بعض کا میلان اہل عراق کے مذہب کی طرف ہوتا ہے ، جیسے وکیع بن الجراح اور یحیی بن سعید اور بعض کا میلان اہل مدینہ کی مذہب کی طرف ہوتا ہے، جیسے عبدالرحمن بن مہدی ، اورامام دار قطنی کا میلان شافعی کے مذہب کی طرف ہے ، لیکن ان کے اپنے اجتہاد ات ہیں، اور ان کا شمار ائمہ حدیث وسنت میں ہے،اور اُن کا حال کبار محدثین کی طرح نہیں ہے، جو ان کے بعد آئے ،اور عام اقوال میں تقلید کا التزام کیا، صرف محصور معدود مسائل کے علاوہ ، امام دار قطنی متاخرین میں سب سے زیادہ اجتہاد میں قوی تھے ،اور سب سے زیادہ فقیہ اور عالم ، انتہی۔