- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
193- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلاَةُ
۱۹۳-باب: قیامت کے دن سب سے پہلے صلاۃ کے محاسبہ کا بیان
413- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَقُلْتُ: اللّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا، قَالَ: فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ اللهَ أَنْ يَرْزُقَنِي جَلِيسًا صَالِحًا، فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، لَعَلَّ اللهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ:"إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلاَتُهُ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ، فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْئٌ قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِيضَةِ، ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَسَنِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ. وَالْمَشْهُورُ هُوَ قَبِيصَةُ بْنُ حُرَيْثٍ وَرُوِي عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوُ هَذَا.
* تخريج: ن/الصلاۃ ۹ (۴۶۶)، ق/الإقامۃ ۲۰۲ (۱۴۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۹۳)، حم (۲/۴۲۵) (صحیح)
۴۱۳- حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا: میں نے کہا:اے اللہ مجھے نیک اورصالح ساتھی نصیب فرما، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھنا میسر ہوگیا، میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ مجھے نیک ساتھی عطا فرما،توآپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے، جسے آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو، شاید اللہ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سناہے: ''قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی صلاۃ کا محاسبہ ہوگا، اگر وہ ٹھیک رہی تو کامیاب ہوگیا، اور اگروہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور نامرادرہا،اور اگر اس کی فرض صلاتوں میں کوئی کمی ۱؎ ہوگی تو رب تعالیٰ (فرشتوں سے) فرمائے گا: دیکھو، میرے اس بندے کے پاس کوئی نفل صلاۃ ہے؟ چنانچہ فرض صلاۃ کی کمی کی تلافی اس نفل سے کردی جائے گی، پھر اسی اندازسے سارے اعمال کا محاسبہ ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سندسے حسن غریب ہے ۲- یہ حدیث دیگراور سندوں سے بھی ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہے،۳- حسن کے بعض تلامذہ نے حسن سے اورانہوں نے قبیصہ بن حریث سے اس حدیث کے علاوہ دوسری اورحدیثیں بھی روایت کی ہیں اورمشہور قبیصہ بن حریث ہی ہے ۲؎ ، یہ حدیث بطریق: '' أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ ''بھی روایت کی گئی ہے،۴- اس باب میں تمیم داری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ کمی خصوع خضوع اوراعتدال کی کمی بھی ہوسکتی ہے ، اورتعدادکی کمی بھی ہوسکتی ہے ،کیونکہ آپ نے فرمایا ہے ''دیگر سارے اعمال کا معاملہ بھی یہی ہوگا ''توزکاۃ میں کہاں خشوع خضوع کا معاملہ ہے ؟ وہاں تعدادہی میں کمی ہوسکتی ہے ،اللہ کا فضل بڑا وسیع ہے ، عام طورپر صلاۃپڑھتے رہنے والے سے اگرکوئی صلاۃ رہ گئی تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے یہ معاملہ فرمادے گا، إن شاء اللہ ۔
وضاحت ۲؎ : یعنی : ان کے نام میں اختلاف ہے ، ''قبیصہ بن حریث''بھی کہا گیا ہے ، اور ''حریث بن قبیصہ ''بھی کہاگیاہے ، تو زیادہ مشہور''قبیصہ بن حریث''ہی ہے۔