- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِسَبْعٍ
۵-باب: سات رکعت وترپڑھنے کا بیان
457- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُوتِرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ الْوَتْرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ، وَتِسْعٍ، وَسَبْعٍ، وَخَمْسٍ، وَثَلاَثٍ، وَوَاحِدَةٍ. قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: مَعْنَى مَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ. قَالَ: إِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ، فَنُسِبَتْ صَلاَةُ اللَّيْلِ إِلَى الْوِتْرِ، وَرَوَى فِي ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ عَائِشَةَ. وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ. قَالَ: إِنَّمَا عَنَى بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ يَقُولُ: إِنَّمَا قِيَامُ اللَّيْلِ عَلَى أَصْحَابِ الْقُرْآنِ.
* تخريج: ن/قیام اللیل ۳۹ (۱۷۰۹)، و۴۵ (۱۷۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۵)، حم (۶/۳۲۲)
(صحیح الإسناد)
۴۵۷- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرمﷺ وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہوگئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔ ۳- نبی اکرمﷺ سے وتر تیرہ ، گیارہ،نو،سات، پانچ ،تین اور ایک سب مروی ہیں،۴- اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) کہتے ہیں: یہ جو روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ وترتیرہ رکعت پڑھتے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تہجد(قیام اللیل) وتر کے ساتھ تیرہ رکعت پڑھتے تھے ،تو اس میں قیام اللیل (تہجد)کو بھی وتر کانام دے دیاگیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک حدیث بھی روایت کی ہے اور نبی اکرمﷺ کے قول '' اے اہل قرآن!وتر پڑھا کرو'' سے بھی دلیل لی ہے۔ ابن راہویہ کہتے ہیں کہ آپﷺنے اس سے قیام اللیل مرادلی ہے، اور قیام اللیل صرف قرآن کے ماننے والوں پر ہے (نہ کہ دوسرے مذاہب والوں پر)۔
وضاحت ۱؎ : ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیاہے ، احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (۴۵۸)نمبر نہیں ہے، اس لیے ہم نے بھی اس کاتذکرہ نہیں کیا ہے ، لیکن اوپر (۴۵۵) مکرر آیاہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے )۔