- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
۲-باب: جمعہ کے دن کی وہ گھڑی جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے
489- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ الْبَصْرِيُّ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:"الْتَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَى فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى غَيْبُوبَةِ الشَّمْسِ"۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ. وَيُقَالُ لَهُ: حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، وَيُقَالُ هُوَ: أَبُو إِبْرَاهِيمَ الأَنْصَارِيُّ، وَهُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ۔ وَ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَى فِيهَا بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ۔ وَقَالَ أَحْمَدُ: أَكْثَرُ الأَحَادِيثِ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِيهَا إِجَابَةُ الدَّعْوَةِ أَنَّهَا بَعْدَ صَلاَةِ الْعَصْرِ، وَتُرْجَى بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۹) (حسن)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی محمد بن ابی حمید ضعیف ہیں جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا)
۴۸۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' جمعہ کے روز اس گھڑی کوجس میں دعاکی قبولیت کی امید کی جاتی ہے عصرسے لے کر سورج ڈوبنے تک کے درمیان تلاش کرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے بھی کئی سندوں سے مروی ہے، ۳- محمد بن ابی حمید ضعیف گردانے جاتے ہیں، بعض اہل علم نے ان کے حفظ کے تعلق سے ان کی تضعیف کی ہے، انہیں حمادبن ابی حمیدبھی کہا جاتاہے ، نیزکہاجاتاہے کہ یہی ابوابراہیم انصاری ہیں اوریہ منکرالحدیث ہیں، ۴-صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ گھڑی جس میں قبولیت دعاکی امید کی جاتی ہے عصرکے بعدسے سورج ڈوبنے کے درمیان ہے،یہی احمداوراسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔احمد کہتے ہیں: اس گھڑی کے سلسلے میں جس میں دعاکی قبولیت کی امیدکی جاتی ہے زیادہ ترحدیثیں یہی آئی ہیں کہ یہ عصرکے بعدسے سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، نیز سورج ڈھلنے کے بعدبھی اس کے ہونے کی امیدکی جاتی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس بابت متعدد روایات ہیں، دیکھئے اگلی حدیثیں۔
490- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لاَ يَسْأَلُ اللهَ الْعَبْدُ فِيهَا شَيْئًا إِلاَّ آتَاهُ اللهُ إِيَّاهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! أَيَّةُ سَاعَةٍ هِيَ؟ قَالَ:"حِينَ تُقَامُ الصَّلاَةُ إِلَى الاِنْصِرَافِ مِنْهَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَى، وَأَبِي ذَرٍّ، وَسَلْمَانَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ سَلاَمٍ، وَأَبِي لُبَابَةَ، وَسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۹۹ (۱۱۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۷۳) (ضعیف جداً)
(یہ سند معروف ترین ضعیف سندوں میں سے ہے، کثیر ضعیف راوی ہیں، اور ان کے والد عبداللہ عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی مقبول یعنی متابعت کے وقت ورنہ ضعیف راوی ہیں)
۴۹۰- عمروبن عوف مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ جوکچھ بھی اس میں مانگتاہے اللہ اسے عطاکرتاہے''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!یہ کون سی گھڑی ہے؟ آپ نے فرمایا : ''صلاۃ(جمعہ) کھڑی ہونے کے وقت سے لے کر اسسے پلٹنے یعنی صلاۃ ختم ہونے تک ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمروبن عوف کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوموسیٰ ، ابوذر، سلمان ، عبداللہ بن سلام ، ابولبابہ ، سعدبن عبادہ اورابوامامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : قبولیت دعاء کی اس گھڑی کے وقت کے بارے میں یہی ٹکڑااس حدیث میں ضعیف ہے ، نہ کہ مطلق حدیث ضعیف ہے۔
491- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْهَا، وَفِيهِ سَاعَةٌ لاَ يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي فَيَسْأَلُ اللهَ فِيهَا شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقِيتُ عَبْدَاللهِ بْنَ سَلاَمٍ فَذَكَرْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِتِلْكَ السَّاعَةِ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِهَا، وَلاَتَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ؟ قَالَ: هِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقُلْتُ: كَيْفَ تَكُونُ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"لاَ يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي"، وَتِلْكَ السَّاعَةُ لاَ يُصَلَّى فِيهَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَمٍ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ فَهُوَ فِي صَلاَةٍ؟" قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهُوَ ذَاكَ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ <أَخْبِرْنِي بِهَا وَلاَ تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ> لاَ تَبْخَلْ بِهَا عَلَيَّ، <وَالضَّنُّ> الْبُخْلُ. وَ <الظَّنِينُ > الْمُتَّهَمُ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۰۷ (۱۰۴۶)، ن/الجمعۃ ۴۵ (۱۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۰۰)، ط/الجمعۃ ۷ (۱۶) (صحیح) وقد رواہ بدون ذکر القصۃ مقتصرا علی الحدیث المرفوع کل من : خ/الجمعۃ ۳۷ (۹۳۵)، والطلاق ۲۴ (۵۲۹۴)، والدعوات ۶۱ (۶۴۰۰)، و م/الجمعۃ ۴ (۸۵۲)، و ن/الجمعۃ ۴۵ (۱۴۳۲، ۱۴۳۳)، و ق/الإقامۃ ۹۹ (۱۱۳۷)، وط/الجمعۃ ۷ (۱۵) وحم (۲/۲۳۰، ۲۵۵، ۲۷۲، ۲۰۸، ۲۸۴، ۴۰۳، ۴۵۷، ۴۶۹، ۴۸۱، ۴۸۹)، ودي/الصلاۃ ۲۰۴ (۱۶۱۰)
۴۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''سب سے بہتردن جس میں سورج نکلا جمعہ کادن ہے، اسی دن آدم پیداکیے گئے ، اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے ، اسی دن وہ جنت سے ( زمین پر اتارے گئے،) اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جسے مسلم بندہ صلاۃ کی حالت میں پائے اوراللہ سے اس میں کچھ طلب کرے تو اللہ اسے ضرور عطا فرمائے گا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں عبداللہ بن سلام سے ملا اور ان سے اس حدیث کاذکر کیا توانہوں نے کہا: میں یہ گھڑی اچھی طرح جانتاہوں، میں نے کہا:مجھے بھی اس کے بارے میں بتائیے اوراس سلسلہ میں مجھ سے بخل نہ کیجئے، انہوں نے کہا:یہ عصرکے بعدسے لے کر سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، اس پرمیں نے کہا : یہ عصرکے بعدکیسے ہوسکتی ہے جب کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: ''اسے مسلمان بندہ حالتِ صلاۃ میں پائے اور یہ وقت ایساہے جس میں صلاۃ نہیں پڑھی جاتی؟ توعبد اللہ بن سلام نے کہا: کیا رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ جوشخص صلاۃ کے انتظار میں کسی جگہ بیٹھارہے تووہ بھی صلاۃہی میں ہوتا ہے؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرورفرمایا ہے توانہوں نے کہا: تویہی مرادہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- اورآپ کے اس قول ' ' أخبرني بها ولا تضنن بها علي'' کے معنی ہیں اسے مجھے بتانے میں بخل نہ کیجئے ، ضنّ کے معنی بخل کے ہیں اور ظنين کے معنی ، متہم کے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : صحیح مسلم میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' یہ گھڑی امام کے منبرپربیٹھنے سے لیکرخطبہ سے فراغت کے درمیان ہے'' یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اس لیے بقول امام احمداورابن عبدالبردونوں وقتوں میں دعاء میں کوشش کرنی چاہئے۔