15- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۱۵-باب: خطبہ کے دوران آدمی آئے توپہلے دورکعت صلاۃ پڑھے
510- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"أَصَلَّيْتَ؟"، قَالَ: لاَ، قَالَ:"قُمْ فَارْكَعْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ.
* تخريج: خ/التہجد ۲۵ (۱۱۲۶)، والجمعۃ ۳۲ (۹۳۰)، و۳۳ (۹۳۱)، م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، ن/الجمعۃ ۲۱ (۱۴۰۱)، ق/الإقامۃ ۸۷ (۱۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۱)، حم (۳/۲۹۷، ۳۰۸، ۳۶۹)، دي/الصلاۃ ۱۹۶ (۱۴۰۶) (صحیح)
۵۱۰- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا تو آپ نے اُسے پوچھا: کیا تم نے صلاۃ پڑھ لی؟ اس نے کہا : نہیں، آپ نے فرمایا:'' اٹھو اور( دورکعت) صلاۃ پڑھ لو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اوراس باب میں سب سے زیادہ صحیح ہے ۔
511- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَمَرْوَانُ يَخْطُبُ، فَقَامَ يُصَلِّي فَجَاءَ الْحَرَسُ لِيُجْلِسُوهُ، فَأَبَى حَتَّى صَلَّى، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَيْنَاهُ، فَقُلْنَا: رَحِمَكَ اللهُ، إِنْ كَادُوا لَيَقَعُوا بِكَ! فَقَالَ: مَا كُنْتُ لأَتْرُكَهُمَا بَعْدَ شَيْئٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلاً جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ، وَالنَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَأَمَرَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَالنَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ. قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: كَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ إِذَا جَاءَ، وَالإِمَامُ يَخْطُبُ، وَكَانَ يَأْمُرُ بِهِ، وَكَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِءُ يَرَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا دَخَلَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ، فَإِنَّهُ يَجْلِسُ وَلاَ يُصَلِّي. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ. وَالْقَوْلُ الأَوَّلُ أَصَحُّ.
* تخريج: د/الزکاۃ ۳۹ (۱۶۷۵)، (مختصرا)، ن/الجمعۃ ۲۶ (۱۴۰۹)، والزکاۃ ۵۵ (۲۵۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۲)، حم (۳/۲۵)، (کلہم بدون ذکر قصۃ مروان) (حسن صحیح)
511/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ، قَالَ: رَأَيْتُ الْحَسَنَ الْبَصْرِيَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ. إِنَّمَا فَعَلَ الْحَسَنُ اتِّبَاعًا لِلْحَدِيثِ. وَهُوَ رَوَى عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۱۱- عیاض بن عبد اللہ بن ابی سرح سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن (مسجدمیں)داخل ہوئے،مروان بن حکم خطبہ دے رہے تھے ،وہ کھڑے ہوکر صلاۃ پڑھنے لگے ، پہریدار آئے تاکہ انہیں بٹھادیں لیکن وہ نہیں ما نے اورصلاۃ پڑھ ہی لی ، جب وہ صلاۃسے فارغ ہوئے تو ہم نے ان کے پاس آکر کہا: اللہ آپ پررحم فرمائے قریب تھاکہ یہ لوگ آپ سے ہاتھاپائی کربیٹھتے، تو انہوں نے کہا : میں تو یہ دونوں رکعتیں ہرگزچھوڑنے والاتھا نہیں، بعداس کے کہ میں نے رسول اللہﷺکو ایساکرتے دیکھاہے ، پھر انہوں نے بیان کیاکہ ایک شخص جمعہ کے دن پراگندہ حالت میں آیا ،نبی اکرمﷺ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے اسے دورکعت پڑھنے کا حکم دیا ،اس نے دورکعتیں پڑھیں اورنبی اکرمﷺ خطبہ دے رہے تھے ۔
ابن ابی عمر کہتے ہیں: سفیان بن عیینہ جب مسجد میں آتے اورامام خطبہ دے رہاہوتاتو دورکعتیں پڑھتے تھے ، وہ اس کا حکم بھی دیتے تھے ، اور ابوعبد الرحمن المقری بھی اسے درست سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- میں نے ابن ابی عمر کوکہتے سناکہ سفیان بن عیینہ کہتے تھے کہ محمد بن عجلان ثقہ ہیں اور حدیث میں مامون ہیں، ۳- اس باب میں جابر، ابوہریرہ اورسہل بن سعد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، شافعی، احمداوراسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں اوربعض کہتے ہیں کہ جب کوئی مسجد میں داخل ہواور امام خطبہ دے رہاہوتووہ بیٹھ جائے صلاۃنہ پڑھے ، یہی سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا قول ہے، ۵- پہلاقول زیادہ صحیح ہے۔
۵۱۱/م- علاء بن خالدقرشی کہتے ہیں: میں نے حسن بصری کودیکھا کہ وہ جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوئے اورامام خطبہ دے رہاتھا ،تو انہوں نے دورکعت صلاۃ پڑھی، پھر بیٹھے،حسن بصری نے ایسا حدیث کی اتباع میں کیا، یہ حدیث انہوں نے جابرسے اورجابرنے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے مسجدمیں داخل ہوتے وقت دورکعت ''تحیۃ المسجد''کی تاکیدثابت ہوتی ہے ،اس باب میں اوربہت سی احادیث ہیں حتی کہ تحیۃ المسجدکے لیے مکروہ اوقات کی بھی رکاوٹ نہیں ہے کیونکہ یہ سببی صلاۃ ہے ، ہاں اگرکوئی ایسے وقت مسجدمیں داخل ہوکہ جب کسی فرض وسنت صلاۃ کا وقت تھاتو فرض وسنت صلاۃ سے تحیۃ المسجدکی بھی ادائیگی ہوجائیگی۔