• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
42- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
۴۲-باب: دوصلاۃ کوایک ساتھ پڑھنے کا بیان​


553- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ هُوَ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَيْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى أَنْ يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ عَجَّلَ الْعَصْرَ إِلَى الظُّهْرِ، وَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ سَارَ وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلاَّهَا مَعَ الْمَغْرِبِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالصَّحِيحُ عَنْ أُسَامَةَ. وَرَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ قُتَيْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: م/المسافرین ۶ (۷۰۶)، د/الصلاۃ ۲۷۴ (۱۲۰۶، ۱۲۲۰)، ق/الإقامۃ ۷۴ (۱۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۰)، ط/قصر الصلاۃ ۱ (۲)، حم (۵/۲۲۹، ۲۳۰، ۲۳۳، ۲۳۶، ۲۳۷، ۲۴۱)، دي/الصلاۃ ۱۸۲ (۱۵۵۶) (صحیح)
۵۵۳- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ غزوۂ تبوک میں جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخرکرتے یہاں تک کہ اسے عصر کے ساتھ ملادیتے اوردونوں کوایک ساتھ پڑھتے، اورجب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو عصر کو پہلے کرکے ظہر سے ملا دیتے اور ظہر اور عصرکو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے ۔اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملاکر پڑھتے، اور جب مغرب کے بعد کوچ فرماتے تو عشا کو پہلے کرکے مغرب کے ساتھ ملاکر پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اورصحیح یہ ہے کہ اسامہ سے مروی ہے،۲- نیزیہ حدیث علی بن مدینی نے احمد بن حنبل سے اور احمدبن حنبل نے قتیبہ سے روایت کی ہے ۱؎ ،۳- اس باب میں علی ، ابن عمر، انس ، عبداللہ بن عمرو ، عائشہ، ابن عباس، اسامہ بن زید اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جوآگے آرہی ہے۔


554- حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا اللُّؤْلُؤِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَعْيَنُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ : بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ مُعَاذٍ. وَحَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ قُتَيْبَةُ لاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ اللَّيْثِ غَيْرَهُ. وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ مُعَاذٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ جَمَعَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ. رَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ. وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ. وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَقُولاَنِ: لاَ بَأْسَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي السَّفَرِ فِي وَقْتِ إِحْدَاهُمَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۵۴- اس سند سے بھی قتیبہ سے یہ حدیث یعنی معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- قتیبہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں ہم ان کے علاوہ کسی کونہیں جانتے جس نے اسے لیث سے روایت کیا ہو، ۳- لیث کی حدیث جسے انہوں نے یزیدبن ابی حبیب سے، اوریزیدنے ابوالطفیل سے اورابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے غریب ہے، ۴- اہل علم کے نزدیک معروف معاذ کی (وہ) حدیث ہے جسے ابوالزبیرنے ابوالطفیل سے اورابوالطفیل نے معاذسے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے غزوۂ تبوک میں ظہر اورعصرکوایک ساتھ اور مغرب وعشاء کوایک ساتھ جمع کیا ۱؎ ، ۵- اسے قرہ بن خالد ، سفیان ثوری، مالک اور دیگرکئی لوگوں نے بھی ابوالزبیر مکی سے روایت کیا ہے،۶- اوراسی حدیث کے مطابق شافعی کابھی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ سفرمیں دوصلاۃ کو کسی ایک کے وقت میں ملاکرایک ساتھ پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف اور ابوداود کی ایک روایت ( ۱۲۲۰) کے سوا سب نے اسی طریق سے اور اسی مختصر متن کے ساتھ روایت کی ہے۔


555- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ، فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تقصیر الصلاۃ ۶ (۱۰۹۱)، والعمرۃ ۲۰ (۱۸۰۵)، والجہاد ۱۳۶ (۳۰۰۰)، م/المسافرین ۵ (۷۰۳)، د/الصلاۃ ۲۷۴ (۱۲۰۷)، ن/المواقیت ۴۳ (۵۸۹)، و۴۵ (۵۹۲، ۵۹۶، ۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۵۶)، ط/قصر الصلاۃ ۱ (۳)، حم (۲/۸۰۴) (صحیح)
۵۵۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کی ایک بیوی ۱؎ کے حالت نزع میں ہونے کی خبردی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چنانچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیایہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی ،وہ سواری سے اترکر مغرب اورعشاء دونوں کوایک ساتھ جمع کیا، پھرلوگوں کو بتایا کہ رسول اللہﷺکو جب چلنے کی جلدی ہوتی توآپ ایساہی کرتے تھے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔لیث کی حدیث(رقم۵۵۴) جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : ان کانام صفیہ بنت ابی عبیدہے۔
وضاحت ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اوربہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دوصلاۃ کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جاسکتاہے جب آدمی سفرمیں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگرمسافرکہیں مقیم ہوتو اسے ہرصلاۃاپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہئے، اوراحتیاط بھی اسی میں ہے ، ویسے میدان تبوک میں حالتِ قیام میں آپﷺسے جمع بین الصلاتین ثابت ہے ، لیکن اسے بیانِ جواز پرمحمول کیا جاتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
43-بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ
۴۳-باب: صلاۃِ استسقاء کا بیان​


556- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ. قَالَ : وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ وَآبِي اللَّحْمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. وَعَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ هُوَ عَبْدُاللهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ.
* تخريج: خ/الاستسقاء ۱ (۱۰۰۵)، و۴ (۱۰۱۲)، والدعوات ۲۵ (۶۳۴۳)، م/الاستسقاء ۱ (۸۹۴)، د/الصلاۃ ۲۵۸ (۱۱۶۱-۱۱۶۴)، و۲۵۹ (۱۱۶۶، ۱۱۶۷)، ن/الاستسقاء ۲ (۱۵۰۶)، و۳ (۱۵۰۸)، و۵ (۱۵۱۰)، و۶ (۱۵۱۱)، و۷ (۵۱۲)، و۸ (۱۵۱۳)، و۱۲ (۱۵۲۱)، و۱۴ (۱۵۲۳)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷)، ط/الاستسقاء (۱۷)، حم (۴/۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲)، دي/الصلاۃ ۱۸۸ (۱۵۴۱) (صحیح)
۵۵۶- عباد بن تمیم کے چچاعبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کو ساتھ لے کر باہر نکلے، آپ نے انہیں دورکعت صلاۃ پڑھائی، جس میں آپ نے بلندآوازسے قرأت کی ،اپنی چادر پلٹی، اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور قبلہ رخ ہوکربارش کے لیے دعاکی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس ، ابوہریرہ ، انس اور آبی اللحم رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،اوراسی کے شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں۔


557- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللهِ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ عَنْ آبِي اللَّحْمِ: أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللهِ ﷺ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ يَسْتَسْقِي وَهُوَ مُقْنِعٌ بِكَفَّيْهِ يَدْعُو. قَالَ أَبُو عِيسَى: كَذَا قَالَ قُتَيْبَةُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ آبِي اللَّحْمِ وَلاَ نَعْرِفُ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ. وَعُمَيْرٌ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَحَادِيثَ. وَلَهُ صُحْبَةٌ.
* تخريج: ن/الاستسقاء ۹ (۱۵۱۵)، (وہو عند أبي داود في الصلاۃ ۲۶۰ (۱۱۶۸)، واحمد (۵/۲۲۳) من حدیث عمیر نفسہ/التحفۃ: ۱۰۹۰۰) (تحفۃ الأشراف:۵) (صحیح)
۵۵۷- آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کواحجارزیت ۱؎ کے پاس اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں اٹھائے دعافرمارہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قتیبہ نے اس حدیث کی سند میں اسی طرح '' عن آبی اللحم'' کہا ہے اور ہم اس حدیث کے علاوہ ان کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہو۲- عمیر، آبی اللحم رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ہیں،انہوں نے نبی اکرمﷺ سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اورانہیں خودبھی شرف صحابیت حاصل ہے۔
وضاحت ۱؎ : مدینے میں ایک جگہ کا نام ہے۔


558- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ، وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ اسْتِسْقَاءِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ خَرَجَ مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا، حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى، فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۵۸ (۱۱۶۵)، ن/الاستسقاء ۳ (۱۵۰۷)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۱۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۹)، حم (۱/۲۳۰، ۲۶۹، ۳۵۵) (حسن)
۵۵۸- اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ مجھے ولید بن عقبہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا (ولید مدینے کے امیر تھے) تاکہ میں ان سے رسول اللہﷺ کے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تومیں ان کے پاس آیا (اورمیں نے ان سے پوچھا)تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ پھٹے پُرانے لباس میں عاجزی کرتے ہوئے نکلے، یہاں تک کہ عید گاہ آئے، اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا بلکہ آپ برابر دعاکرنے، گڑگڑا نے اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اورآپ نے دو رکعتیں پڑھیں جیساکہ آپ عید میں پڑھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اسی سے امام شافعی وغیرہ نے دلیل پکڑی ہے کہ استسقاء میں بھی بارہ تکبیرات زوائدسے دورکعتیں پڑھی جائیں گی ، جبکہ جمہورصلاۃجمعہ کی طرح پڑھنے کے قائل ہیں اوراس حدیث میں '' كما يصلي في العيد''سے مرادیہ بیان کیا ہے کہ جیسے : آبادی سے باہرجہری قراء ت سے خطبہ سے پہلے دورکعت عیدکی صلاۃ پڑھی جاتی ہے ، اوردیگراحادیث وآثارسے یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے ، صاحب تحفہ نے اسی کی تائید کی ہے ۔


559- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ . وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ: يُصَلِّي صَلاَةَ الاِسْتِسْقَاءِ نَحْوَ صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ، يُكَبِّرُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى سَبْعًا، وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا، وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَرُوِي عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ: لاَ يُكَبِّرُ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ كَمَا يُكَبِّرُ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ. وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ: لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ، وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ، وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: خَالَفَ السُّنَّةَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۵۵۹- اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ سے روایت ہے،آگے انہوں نے اسی طرح ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے لفظ ''منخشعاً '' کا اضافہ کیاہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوریہی شافعی کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ صلاۃِ استسقاء عیدین کی صلاۃ کی طرح پڑھی جائے گی۔پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ ، اور انہوں نے ابن عباس کی حدیث سے استدلال کیاہے، ۳- مالک بن انس سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ استسقاء میں عیدین کی صلاۃ کی تکبیروں کی طرح تکبیریں نہیں کہے گا،۴- ابوحنیفہ نعمان کہتے ہیں کہ استسقا ء کی کوئی صلاۃ نہیں پڑھی جائے گی اور نہ میں انہیں چادر پلٹنے ہی کا حکم دیتاہوں، بلکہ سارے لوگ ایک ساتھ دعاکریں گے اور لوٹ آئیں گے،۵- ان کایہ قول سنت کے مخالف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
44- بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
۴۴-باب: گرہن کی صلاۃ کا بیان​


560- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفٍ، فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَالأُخْرَى مِثْلُهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ وَسَمُرَةَ، وَأَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَابْنِ عُمَرَ وَقَبِيصَةَ الْهِلاَلِيِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. قَالَ: وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقِرَائَةِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ: فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُسِرَّ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا بِالنَّهَارِ. وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَجْهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا، كَنَحْوِ صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ. وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ يَرَوْنَ الْجَهْرَ فِيهَا. وَ قَالَ الشَّافِعِيُّ لاَ يَجْهَرُ فِيهَا. وَقَدْ صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ كِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ: صَحَّ عَنْهُ : أَنَّهُ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ . وَصَحَّ عَنْهُ أَيْضًا: أَنَّهُ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ. وَهَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ جَائِزٌ عَلَى قَدْرِ الْكُسُوفِ: إِنْ تَطَاوَلَ الْكُسُوفُ فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَأَطَالَ الْقِرَائَةَ فَهُوَ جَائِزٌ. وَيَرَى أَصْحَابُنَا أَنْ تُصَلَّى صَلاَةُ الْكُسُوفِ فِي جَمَاعَةٍ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ.
* تخريج: م/الکسوف ۴ (۹۰۹)، د/الصلاۃ ۲۶۲ (۱۱۸۳)، ن/الکسوف ۸ (۱۴۶۸، ۱۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۹۷)، حم (۱/۲۱۶، ۲۹۸، ۳۴۶، ۳۵۸)، دي/الصلاۃ ۱۸۷ (۱۵۳۴) (شاذ)
(تین طرق سے ابن عباس کی روایت میں ایک رکعت میں دو رکوع اوردوسجدے کا تذکرہ ہے ، اس لیے علماء کے قول کے مطابق اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت نے ثقات کی مخالفت کی ہے ، اور یہ مدلس ہیں، ان کی یہ روایت عنعنہ سے ہے ا س لیے تین رکعت کا ذکر شاذ ہے/ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود رقم: ۲۱۵وصحیح سنن ابی داود ۱۰۷۲)
۵۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے سورج گرہن کی صلاۃ پڑھی تو آپ نے قرأت کی، پھر رکوع کیا، پھرقرأت کی پھر رکوع کیا، پھر قرأت کی پھر رکوع کیا،تین بارقرأت کی اورتین باررکوع کیا، پھر دوسجدے کئے، اور دوسری رکعت بھی اسی طرح تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، نعمان بن بشیر، مغیرہ بن شعبہ ، ابومسعود ، ابوبکرہ ، سمرہ، ابوموسیٰ اشعری، ابن مسعود، اسما ء بنت ابی بکر صدیق، ابن عمر ، قبیصہ ہلالی، جابر بن عبداللہ، عبدالرحمن بن سمرہ، اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرمﷺ سے یوں بھی روایت کی ہے کہ آپ نے سورج گرہن کی صلاۃ میں چار سجدوں میں چاررکوع کیے، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں، ۴- سورج گرہن کی صلاۃ میں اہل علم کا اختلاف ہے: بعض اہل علم کی رائے ہے کہ دن میں قرأت سری کرے گا۔ بعض کی رائے ہے کہ عیدین اور جمعہ کی طرح اس میں بھی جہری قرأت کرے گا۔ یہی مالک ، احمداور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں جہری قرأت کرے۔ اورشافعی کہتے ہیں کہ جہر نہیں کرے گا۔اورنبی اکرمﷺ سے دونوں ہی قسم کی احادیث آئی ثابت ہیں۔آپ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چار سجدوں میں چار رکوع کیے ۔ اوریہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چارسجدوں میں چھ رکوع کیے۔اوریہ اہل علم کے نزدیک گرہن کی مقدارکے مطابق ہے اگر گرہن لمبا ہوجائے توچار سجدوں میں چھ رکو ع کرے ، یہ بھی جائز ہے، اور اگر چار سجدوں میں چار ہی رکوع کرے اور قرأت لمبی کردے تو بھی جائز ہے، ہمارے اصحاب الحدیث کا خیال ہے کہ گرہن کی صلاۃ جماعت کے ساتھ پڑھے خواہ گرہن سورج کاہویاچاندکا۔


561- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ ﷺ بِالنَّاسِ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ، هِيَ دُونَ الأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهُوَ دُونَ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ: يَرَوْنَ صَلاَةَ الْكُسُوفِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ. قَالَ الشَّافِعِيُّ: يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ سِرًّا إِنْ كَانَ بِالنَّهَارِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَكْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا كَمَا هُوَ، وَقَرَأَ أَيْضًا بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ،ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ تَامَّتَيْنِ، وَيُقِيمُ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ نَحْوًا مِمَّا أَقَامَ فِي رُكُوعِهِ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَكْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا، ثُمَّ قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ وَسَلَّمَ.
* تخريج: خ/الکسوف ۴ (۱۰۴۶)، و۵ (۱۰۴۷)، و۱۳ (۱۰۵۸)، والعمل فی الصلاۃ ۱۱ (۱۲۱۲)، وبدء الخلق ۴ (۳۲۰۳)، م/الکسوف ۱ (۹۰۱)، د/الصلاۃ ۲۶۲ (۱۱۸۰)، ن/الکسوف ۱۱ (۱۴۷۳)، ق/الإقامۃ ۱۵۲ (۱۲۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۹)، حم (۶/۷۶، ۷۸، ۱۶۴)، دي/الصلاۃ ۱۹۷ (۱۵۳۵) (صحیح)
۵۶۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں سورج گرہن لگا توآپﷺ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، اور لمبی قرأت فرمائی، پھرآپ نے رکوع کیا تو رکوع بھی لمبا کیا، پھر اپنا سر اٹھا یا اور لمبی قرأت فرمائی، یہ پہلی قرأت سے کم تھی، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے ہلکا تھا، پھر اپنا سر اٹھا یا اور سجدہ کیا پھر اسی طرح دوسری رکعت میں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی حدیث کی بناء پر کہتے ہیں کہ گرہن کی صلاۃ میں چارسجدوں میں چار رکوع ہے۔شافعی کہتے ہیں: پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھے اورسورہ بقرہ کے بقدر، اگردن ہوتوسرّی قرأت کرے،پھر قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے ۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھائے۔ اور کھڑارہے جیسے پہلے کھڑا تھا اور سورہ ٔ فاتحہ پڑھے اور آل عمران کے بقدرقرأت کرے پھراپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے ، پھر سراٹھائے ۔ پھر '' سمع الله لمن حمده'' کہے۔ پھر اچھی طرح دوسجدے کرے۔ اور ہرسجدے میں اسی قدرٹھہرے جتنا رکوع میں ٹھہرا تھا۔ پھر کھڑا ہواورسورہ فاتحہ پڑھے اورسورہ ٔ نساء کے بقدرقرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے پھر اللہ اکبر کہہ کر اپنا سر اٹھا ئے اور سیدھا کھڑا ہو، پھر سورۂ مائدہ کے برابرقرأت کرے۔ پھراپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے، پھر سرا ٹھائے اور '' سمع الله لمن حمده'' کہے،پھر دوسجدے کرے پھر تشہد پڑھے اورسلام پھیر دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
45- بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْقِرَائَةِ فِي الْكُسُوفِ
۴۵-باب: گرہن کی صلاۃ میں قرأت کا طریقہ​


562- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عِبَادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ ﷺ فِي كُسُوفٍ لاَ نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۶۲ (۱۱۸۴)، (فی سیاق طویل)، ن/الکسوف ۱۵ (۱۴۸۵)، و۱۹ (۱۴۹۶)، ق/الإقامۃ ۱۵۲ (۱۲۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷۳) (ضعیف)
(سندمیں ''ثعلبہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۶۲- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ہمیں گرہن کی صلاۃ پڑھائی توہم آپ کی آوازنہیں سن پارہے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سمرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔ اور یہی شافعی کا بھی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک تویہ حدیث ضعیف ہے ، دوسرے''آواز نہیں سننا''اس لیے بھی ہوسکتاہے کہ سمرہ رضی اللہ عنہ آپﷺ سے دور کھڑے ہوں۔


563- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى صَلاَةَ الْكُسُوفِ، وَجَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَرَوَاهُ أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ: نَحْوَهُ. وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۲۸)، وأخرجہ البخاري ( في الکسوف ۱۹، تعلیقا)، ود/الصلاۃ ۲۶۳ (۱۱۸۸) نحوہ من طریق الأوزاعي عن الزھري (صحیح)
(متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی سفیان بن حسین امام زہری سے روایت میں ضعیف ہیں۔ دیکھیے صحیح أبی داود : ۱۰۷۴)
۵۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے گرہن کی صلاۃ پڑھی اور اس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابواسحاق فزاری نے بھی اسے سفیان بن حسین سے اسی طرح روایت کیا ہے، ۳ - اوراسی حدیث کے مطابق مالک بن انس ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
46- بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ
۴۶-باب: صلاۃِ خوف کا بیان​


564- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى صَلاَةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً، وَالطَّائِفَةُ الأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِكَ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَامَ هَؤُلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ وَقَامَ هَؤُلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ . وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ هَذَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، وَأَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، وَاسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ إِلَى حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ. وقَالَ أَحْمَدُ: قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ صَلاَةُ الْخَوْفِ عَلَى أَوْجُهٍ، وَمَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَابِ إِلاَّ حَدِيثًا صَحِيحًا، وَأَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ. وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ثَبَتَتِ الرِّوَايَاتُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ. وَرَأَى أَنَّ كُلَّ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ فَهُوَ جَائِزٌ. وَهَذَا عَلَى قَدْرِ الْخَوْفِ. قَالَ إِسْحَاقُ: وَلَسْنَا نَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَلَى غَيْرِهِ مِنَ الرِّوَايَاتِ.
* تخريج: خ/الخوف ۱ (۹۴۲)، والمغازي ۳۱ (۴۱۳۳)، م/المسافرین ۵۷ (۸۳۹)، د/الصلاۃ ۲۸۵ (۱۲۴۳)، ن/الخوف (۱۵۳۹)، ق/الإقامۃ ۱۵۱ (۱۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۱)، حم (۲/۱۴۷) (صحیح)
۵۶۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دوگروہوں میں سے ایک گروہ کوصلاۃِ خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا، پھر یہ لوگ پلٹے ، اور ان لوگوں کی جگہ پرجودشمن کے مقابل میں تھے جاکرکھڑے ہوگئے اورجولوگ دشمن کے مقابل میں تھے وہ آئے تو آپﷺنے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھرآپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اورانہوں نے اپنی ایک رکعت پوری کی۔ اور (جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) وہ کھڑے ہوئے اورانہوں نے بھی اپنی ایک رکعت پوری کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اور موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- اس باب میں جابر، حذیفہ ، زید بن ثابت ، ابن عباس، ابوہریرہ ، ابن مسعود، سہل بن ابی حثمہ، ابوعیاش زرقی ( ان کانام زید بن صامت ہے) اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- مالک بن انس صلاۃِ خوف کے بارے میں سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کی طرف گئے ہیں ۱؎ اور یہی شافعی کابھی قول ہے،۵- احمد کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے صلاۃِ خوف کئی طریقوں سے مروی ہے، اور میں اس باب میں صرف ایک ہی صحیح حدیث جانتاہوں، مجھے سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پسند ہے،۶- اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہاہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صلاۃِخوف کے بارے میں نبی اکرمﷺ سے روایات ثابت ہیں، ان کا خیال ہے کہ صلاۃِ خوف کے بارے میں جو کچھ بھی نبی اکرمﷺ سے مروی ہے ، وہ سب جائز ہے، اور یہ ساری صورتیں خوف کی مقدار پر مبنی ہیں۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ ہم سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کو دوسری حدیثوں پر فوقیت نہیں دیتے۔
وضاحت ۱؎ : جوآگے آرہی ہے۔


565- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ قَالَ: فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ قَالَ: يَقُومُ الإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَتَقُومُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ، وَوُجُوهُهُمْ إِلَى الْعَدُوِّ، فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً وَيَرْكَعُونَ لأَنْفُسِهِمْ، وَيَسْجُدُونَ لأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ، ثُمَّ يَذْهَبُونَ إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ، وَيَجِيئُ أُولَئِكَ، فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً وَيَسْجُدُ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، فَهِيَ لَهُ ثِنْتَانِ وَلَهُمْ وَاحِدَةٌ، ثُمَّ يَرْكَعُونَ رَكْعَةً وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ.
* تخريج: خ/المغازی ۳۲ (۴۱۳۱)، م/المسافرین ۵۷ (۸۴۱)، د/الصلاۃ ۲۸۲ (۱۲۳۷)، ن/صلاۃالخوف ۱ (۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۵)، حم (۳/۴۴۸)، دي/الصلاۃ ۱۸۵ (۱۵۶۳) (صحیح)
۵۶۵- سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے صلاۃ خوف کے بارے میں کہا کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہوگا، اور لوگوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہے گی اور اس کا رخ دشمن کی طرف ہوگا، امام انہیں ایک رکعت پڑھائے گا، اور دوسری ایک رکعت وہ خوداپنی جگہ پرپڑھیں گے اور خودہی سجدے کریں گے، پھر یہ اُن لوگوں کی جگہ پرچلے جائیں گے اور وہ اِن کی جگہ آجائیں گے، اب امام ایک رکعت انہیں پڑھائے گااور ان کے ساتھ دوسجدے کرے گا، اس طرح امام کی دورکعتیں ہوجائیں گی اور ان کی ایک ہی رکعت ہوگی، پھر یہ ایک رکعت اور پڑھیں گے اور دوسجدے کریں گے۔


566- قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ و قَالَ لِي يَحْيَى: اكْتُبْهُ إِلَى جَنْبِهِ، وَلَسْتُ أَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَلَكِنَّهُ مِثْلُ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. لَمْ يَرْفَعْهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ مَوْقُوفًا، وَرَفَعَهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۶۶- سہل بن ابی حثمہ نبی اکرمﷺ سے یحییٰ بن سعید انصاری کی روایت کی طرح روایت کرتے ہیں، اور مجھ سے یحییٰ (القطان)نے کہا: اس حدیث کواس کے بازو میں لکھ دو مجھے یہ حدیث یاد نہیں، لیکن یہ یحییٰ بن سعید انصاری کی حدیث کی طرح تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے یحییٰ بن سعید انصاری نے قاسم بن محمدکے واسطے سے مرفوع نہیں کیاہے، قاسم بن محمدکے واسطے سے یحییٰ بن سعید انصاری کے تلامذہ نے اِسے اسی طرح موقوفاً روایت کیا ہے، البتہ شعبہ نے اسے عبدالرحمن بن قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع کیاہے۔


567- وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ مَنْ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ ﷺ صَلاَةَ الْخَوْفِ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. وَرُوِي عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً رَكْعَةً، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ رَكْعَتَانِ وَلَهُمْ رَكْعَةٌ رَكْعَةٌ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: أَبُو عَيَّاشٍ الزُّرَقِيُّ اسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۶۷- صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ صلاۃ خوف ادا کی ، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک ، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ۳-نیزکئی لوگوں سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺنے دونوں جماعتوں کو ایک ایک رکعت پڑھائی، تو آپﷺ کی دورکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی (امام کے ساتھ) ایک ایک رکعت۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
47-بَاب مَا جَاءَ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
۴۷-باب: قرآن کے سجدوں کا بیان​


568- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ ابْنِ أَبِي هِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَجَدْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً مِنْهَا الَّتِي فِي النَّجْمِ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۷۱ (۱۰۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۹۳)، حم (۵/۱۹۴) (ضعیف)
( سندمیں عمربن حیان دمشقی مجہول راوی ہے)
۵۶۸- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ گیارہ سجدے کئے۔ ان میں سے ایک وہ تھا جو سورۂ نجم میں ہے۔


569- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ، وَهُوَ ابْنُ حَيَّانَ الدِّمَشْقِيُّ، قَال: سَمِعْتُ مُخْبِرًا يُخْبِرُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَهُ بِلَفْظِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ وَهْبٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
(سندمیں عمر مجہول اورعمر کے شیخ مبہم راوی ہے)
۵۶۹- اس سند سے بھی ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی اکرمﷺ سے اسی طرح انہیں الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ سفیان بن وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے انہوں نے عبداللہ بن وہب سے روایت کی ہے ۱؎ ، ۲- اس باب میں علی، ابن عباس، ابوہریرہ ، ابن مسعود ، زید بن ثابت اور عمر و بن عاص رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ابوالدرداء کی حدیث غریب ہے، ہم اِسے صرف سعید بن ابی ہلال کی روایت سے جانتے ہیں، اورسعیدنے عمر دمشقی سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی عبداللہ بن عبدالرحمن کی حدیث سفیان بن وکیع کی حدیث کے مقابلے میں زیادہ راجح ہے کیو نکہ اس کا ضعف سفیان کی حدیث کے ضعف سے ہلکاہے سفیان بن وکیع متکلم فیہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
48- بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ
۴۸-باب: عورتوں کے مسجد جانے کا بیان​


570- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ. فَقَالَ ابْنُهُ: وَاللهِ لاَ نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلاً! فَقَالَ: فَعَلَ اللهُ بِكَ وَفَعَلَ! أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَتَقُولُ لاَ نَأْذَنُ لَهُنَّ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۶ (۸۶۵)، (متابعۃً) م/الصلاۃ ۳۰ (۴۴۲)، د/الصلاۃ ۵۳ (۵۶۸)، ن/المساجد ۱۵ (۷۰۷)، ق/المقدمۃ ۲ (۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۸۵)، حم (۲/۷، ۹، ۱۶، ۳۶، ۳۹، ۴۳، ۹۰، ۱۲۷، ۱۴۰، ۱۴۳، ۱۵۱) (صحیح)
۵۷۰- مجاہد کہتے ہیں: ہم لوگ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھے انہو ں نے کہاکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: ''عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دو''، ان کے بیٹے بلال نے کہا: اللہ کی قسم ! ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے۔ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنالیں گی،توابن عمرنے کہا: اللہ تجھے ایساایساکرے، میں کہتاہوں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، اور توکہتاہے کہ ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ا بوہریرہ ،عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب اور زید بن خالد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : احمدکی روایت میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہاکہ میں تجھ سے بات نہیں کروں گا۔اللہ اکبر!صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک یہ قدرتھی نبی اکرمﷺکے احکام اور آپ کی سنت کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
۴۹-باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان​


571- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِذَا كُنْتَ فِي الصَّلاَةِ فَلاَ تَبْزُقْ عَنْ يَمِينِكَ، وَلَكِنْ خَلْفَكَ، أَوْ تِلْقَائَ شِمَالِكَ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ الْيُسْرَى.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ طَارِقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ: و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ : لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الإِسْلاَمِ كَذْبَةً. قَالَ: و قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۲ (۴۷۸)، ن/المساجد ۳۳ (۷۲۷)، ق/الإقامۃ ۶۱ (۱۰۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸۷)، حم (۶/۳۹۶) (صحیح)
۵۷۱- طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جب تم صلاۃ میں ہوتو اپنے دائیں طرف نہ تھوکو، اپنے پیچھے یا اپنے بائیں طرف یا پھر بائیں پاؤں کے نیچے(تھوکو)''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- طارق رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعید ، ابن عمر، انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پرہے۔


572- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۷ (۴۱۵)، م/المساجد ۱۳ (۵۵۲)، د/الصلاۃ ۲۲ (۴۷۴)، ن/المساجد ۳۰ (۷۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸)، حم (۳/۱۷۳،۲۳۲،۲۷۴،۲۷۷) دی/الصلاۃ۱۱۶(۱۴۳۵) (صحیح)
۵۷۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا '' ۱ ؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی مٹی وغیرہ ڈال کر چھپادینا) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
50- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ }وَ{إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ}
۵۰-باب: سورہ اقرأ اور سورہ انشقاق کے سجدے کا بیان​


573- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ} وَ{إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ}.
* تخريج: م/المساجد ۲۰ (۵۷۶)، د/الصلاۃ ۳۳۱ (۱۴۰۷)، ن/الافتتاح ۵۲ (۹۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۰۶)، حم (۲/۲۴۹، ۴۶۱)، وانظر أیضا: خ/الأذان ۱۰۰ (۷۶۶)، و۱۰۱ (۷۶۸)، وسجود القرآن ۷ (۱۰۷۴)، و۱۰ (۱۰۷۸)، ن/الافتتاح ۵۱ (۹۶۲-۹۶۵)، و۵۲ (۹۶۷)، وق/الإقامۃ (۸۷۱، ۱۰۵، ۱۵۹)، وط/القرآن ۵ (۱۲)، وحم (۲۴۷، ۲۸۱، ۴۱۳، ۴۴۹-۴۵۱، ۴۵۴، ۴۶۶، ۴۸۷، ۵۲۹)، ودي/الصلاۃ ۱۶۲ (صحیح)
۵۷۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ وَ{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ اور ي{ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ} میں سجدہ کیا۔


574- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: مِثْلَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي {إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ} وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ}. وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ أَرْبَعَةٌ مِنْ التَّابِعِينَ، بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۵) (صحیح)
۵۷۴- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کی سند میں چار تابعین ۱؎ ہیں، جو ایک دوسرے سے روایت کررہے ہیں،۲- اکثر اہل علم کااسی پرعمل ہے،یہ لوگ { إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ}اور {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ } میں سجدہ کرنے کے قائل ہیں۔
وضاحت ۱؎ : وہ یہ ہیں:ابوبکربن محمدبن حزم، عمربن عبدالعزیز، ابوبکربن عبدالرحمن اورہشام۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي النَّجْمِ
۵۱-باب: سورہ نجم کے سجدے کا بیان​


575- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَجَدَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِيهَا، يَعْنِي النَّجْمَ، وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ: لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ. وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ. وَالْقَوْلُ الأَوَّلُ أَصَحُّ. وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَقُ.
* تخريج: خ/سجود القرآن ۵ (۱۰۷۱)، وتفسیر النجم ۴ (۴۸۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۶) (صحیح)
۵۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس میں یعنی سورہ نجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں ، مشرکوں ، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے، ان کی رائے میں سورہ نجم میں سجدہ ہے،۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مُفَصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔اوریہی مالک بن انس کابھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرمﷺکے مکی دور میں پیش آنے والا'' غرانیق ''سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکورہواہے ، جس کی تردیدائمہ کرام اورعلماء عظام نے نہایت مدلل اندازمیں کی ہے ۔(تفصیل کے لیے دیکھئے: تحفۃ الأحوذی ، فتح الباری ، مقدمۃ الحدیث، جلداوّل )۔
 
Top