- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
42- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
۴۲-باب: دوصلاۃ کوایک ساتھ پڑھنے کا بیان
553- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ هُوَ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَيْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى أَنْ يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ عَجَّلَ الْعَصْرَ إِلَى الظُّهْرِ، وَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ سَارَ وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلاَّهَا مَعَ الْمَغْرِبِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالصَّحِيحُ عَنْ أُسَامَةَ. وَرَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ قُتَيْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: م/المسافرین ۶ (۷۰۶)، د/الصلاۃ ۲۷۴ (۱۲۰۶، ۱۲۲۰)، ق/الإقامۃ ۷۴ (۱۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۰)، ط/قصر الصلاۃ ۱ (۲)، حم (۵/۲۲۹، ۲۳۰، ۲۳۳، ۲۳۶، ۲۳۷، ۲۴۱)، دي/الصلاۃ ۱۸۲ (۱۵۵۶) (صحیح)
۵۵۳- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ غزوۂ تبوک میں جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخرکرتے یہاں تک کہ اسے عصر کے ساتھ ملادیتے اوردونوں کوایک ساتھ پڑھتے، اورجب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو عصر کو پہلے کرکے ظہر سے ملا دیتے اور ظہر اور عصرکو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے ۔اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملاکر پڑھتے، اور جب مغرب کے بعد کوچ فرماتے تو عشا کو پہلے کرکے مغرب کے ساتھ ملاکر پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اورصحیح یہ ہے کہ اسامہ سے مروی ہے،۲- نیزیہ حدیث علی بن مدینی نے احمد بن حنبل سے اور احمدبن حنبل نے قتیبہ سے روایت کی ہے ۱؎ ،۳- اس باب میں علی ، ابن عمر، انس ، عبداللہ بن عمرو ، عائشہ، ابن عباس، اسامہ بن زید اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جوآگے آرہی ہے۔
554- حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا اللُّؤْلُؤِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَعْيَنُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ : بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ مُعَاذٍ. وَحَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ قُتَيْبَةُ لاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ اللَّيْثِ غَيْرَهُ. وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ مُعَاذٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ جَمَعَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ. رَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ. وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ. وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَقُولاَنِ: لاَ بَأْسَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي السَّفَرِ فِي وَقْتِ إِحْدَاهُمَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۵۴- اس سند سے بھی قتیبہ سے یہ حدیث یعنی معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- قتیبہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں ہم ان کے علاوہ کسی کونہیں جانتے جس نے اسے لیث سے روایت کیا ہو، ۳- لیث کی حدیث جسے انہوں نے یزیدبن ابی حبیب سے، اوریزیدنے ابوالطفیل سے اورابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے غریب ہے، ۴- اہل علم کے نزدیک معروف معاذ کی (وہ) حدیث ہے جسے ابوالزبیرنے ابوالطفیل سے اورابوالطفیل نے معاذسے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے غزوۂ تبوک میں ظہر اورعصرکوایک ساتھ اور مغرب وعشاء کوایک ساتھ جمع کیا ۱؎ ، ۵- اسے قرہ بن خالد ، سفیان ثوری، مالک اور دیگرکئی لوگوں نے بھی ابوالزبیر مکی سے روایت کیا ہے،۶- اوراسی حدیث کے مطابق شافعی کابھی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ سفرمیں دوصلاۃ کو کسی ایک کے وقت میں ملاکرایک ساتھ پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف اور ابوداود کی ایک روایت ( ۱۲۲۰) کے سوا سب نے اسی طریق سے اور اسی مختصر متن کے ساتھ روایت کی ہے۔
555- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ، فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تقصیر الصلاۃ ۶ (۱۰۹۱)، والعمرۃ ۲۰ (۱۸۰۵)، والجہاد ۱۳۶ (۳۰۰۰)، م/المسافرین ۵ (۷۰۳)، د/الصلاۃ ۲۷۴ (۱۲۰۷)، ن/المواقیت ۴۳ (۵۸۹)، و۴۵ (۵۹۲، ۵۹۶، ۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۵۶)، ط/قصر الصلاۃ ۱ (۳)، حم (۲/۸۰۴) (صحیح)
۵۵۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کی ایک بیوی ۱؎ کے حالت نزع میں ہونے کی خبردی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چنانچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیایہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی ،وہ سواری سے اترکر مغرب اورعشاء دونوں کوایک ساتھ جمع کیا، پھرلوگوں کو بتایا کہ رسول اللہﷺکو جب چلنے کی جلدی ہوتی توآپ ایساہی کرتے تھے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔لیث کی حدیث(رقم۵۵۴) جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : ان کانام صفیہ بنت ابی عبیدہے۔
وضاحت ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اوربہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دوصلاۃ کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جاسکتاہے جب آدمی سفرمیں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگرمسافرکہیں مقیم ہوتو اسے ہرصلاۃاپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہئے، اوراحتیاط بھی اسی میں ہے ، ویسے میدان تبوک میں حالتِ قیام میں آپﷺسے جمع بین الصلاتین ثابت ہے ، لیکن اسے بیانِ جواز پرمحمول کیا جاتاہے۔