• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
52-بَاب مَا جَاءَ مَنْ لَمْ يَسْجُدْ فِيهِ
۵۲-باب: جولوگ سورہ نجم میں سجدے کے قائل نہیں​


576- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَتَأَوَّلَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ: إِنَّمَا تَرَكَ النَّبِيُّ ﷺ السُّجُودَ لأَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حِينَ قَرَأَ فَلَمْ يَسْجُدْ لَمْ يَسْجُدْ النَّبِيُّ ﷺ. وَقَالُوا: السَّجْدَةُ وَاجِبَةٌ عَلَى مَنْ سَمِعَهَا فَلَمْ يُرَخِّصُوا فِي تَرْكِهَا. وَقَالُوا: إِنْ سَمِعَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءِ فَإِذَا تَوَضَّأَ سَجَدَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ. وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَاقُ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنْ أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَالْتَمَسَ فَضْلَهَا وَرَخَّصُوا فِي تَرْكِهَا ، إِنْ أَرَادَ ذَلِكَ. وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ، حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَيْثُ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا. فَقَالُوا: لَوْ كَانَتِ السَّجْدَةُ وَاجِبَةً لَمْ يَتْرُكْ النَّبِيُّ ﷺ زَيْدًا حَتَّى كَانَ يَسْجُدَ وَيَسْجُدَ النَّبِيُّ ﷺ. وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ قَرَأَ سَجْدَةً عَلَى الْمِنْبَرِ، فَنَزَلَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَرَأَهَا فِي الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةَ، فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ، فَقَالَ: إِنَّهَا لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْنَا إِلاَّ أَنْ نَشَائَ، فَلَمْ يَسْجُدْ وَلَمْ يَسْجُدُوا. فَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ.
* تخريج: خ/سجود القرآن ۶ (۱۰۷۲)، م/المساجد ۲۰ (۵۷۷)، د/الصلاۃ ۳۲۹ (۱۴۰۴)، ن/الافتتاح ۵۰ (۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۳۳)، حم (۵/۱۸۳)، دي/الصلاۃ ۱۶۴ (۱۵۱۳) (صحیح)
۵۷۶- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے سامنے سورہ نجم پڑھی مگرآپ نے سجدہ نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تاویل کی ہے، انہوں نے کہاہے کہ نبی اکرمﷺ نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے جس وقت یہ سورہ پڑھی تو خود انہوں نے بھی سجدہ نہیں کیا،اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی سجدہ نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں: یہ سجدہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو اسے سنے، ان لوگوں نے اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں دی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آدمی اگر اسے سنے اور وہ بلاوضو ہوتو جب وضو کرلے سجدہ کرے۔اوریہی سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا قول ہے ، اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔اوربعض اہل علم کہتے ہیں: یہ سجدہ صرف اس پر ہے جو سجدہ کرنے کا ارادہ کرے، اور اس کی خیر وبرکت کا طلب گار ہو، انہوں نے اسے ترک کرنے کی اجازت دی ہے، اگر وہ ترک کرنا چاہے ، ۳- اورانہوں نے حدیث مرفوع یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے جس میں ہے میں نے نبی اکرمﷺ کے سامنے سورہ نجم پڑھی، لیکن آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔استدلال کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگریہ سجدہ واجب ہوتا تو نبی اکرمﷺ زید کو سجدہ کرائے بغیرنہ چھوڑ تے اورخود نبی اکرمﷺ بھی سجدہ کرتے۔اوران لوگوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی استدلال ہے کہ انہوں نے منبر پر سجدہ کی آیت پڑھی اورپھر اُترکر سجدہ کیا ،اسے دوسرے جمعہ میں پھر پڑھا، لوگ سجدے کے لیے تیارہوے تو انہوں نے کہا: یہ ہم پر فرض نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم چاہیں توچنانچہ نہ تو انہوں نے سجدہ کیا اور نہ لوگوں نے کیا،بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں اور یہی شافعی اور احمد کا بھی قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
53- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي {ص}
۵۳-باب: سورہ'' ص'' کے سجدے کا بیان​


577- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَسْجُدُ فِي {ص}. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَيْسَتْ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ: فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّهَا تَوْبَةُ نَبِيٍّ وَلَمْ يَرَوْا السُّجُودَ فِيهَا.
* تخريج: خ/سجود القرآن ۳ (۱۰۶۹)، د/الصلاۃ ۳۳۲ (۱۴۰۹)، ن/الافتتاح ۴۸ (۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۸)، دي/الصلاۃ ۱۶۱ (۱۵۰۸) (صحیح)
۵۷۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو سورۂ ص میں سجدہ کرتے دیکھا۔ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: یہ واجب سجدوں میں سے نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اس میں اختلاف ہے، صحابہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے ہے کہ اس میں سجدہ کرے، سفیان ثوری ، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے۔اوربعض کہتے ہیں کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے، اس میں سجدہ ضروری نہیں ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ نبی داودعلیہ السلام تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
54- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي الْحَجِّ
۵۴-باب: سورہ حج کے سجدے کا بیان​


578- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ! فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلاَيَقْرَأْهُمَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَوِيِّ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا: فَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنِ عُمَرَ أَنَّهُمَا قَالاَ: فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ. وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. وَرَأَى بَعْضُهُمْ فِيهَا سَجْدَةً. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكٍ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۲۸ (۱۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۶۵) (حسن)
(''مشرح بن ہاعان'' میں قدرے کلام ہے ،مگر خالد بن حمدان کی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے /دیکھئے ابی داود رقم: ۱۲۶۵/م)
۵۷۸- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! سور ہ حج کویہ شرف بخشاگیا ہے کہ ا س میں دوسجدے ہیں۔ آپ نے فرمایا:'' ہاں، جویہ دونوں سجدے نہ کرے وہ اسے نہ پڑھے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند کوئی خاص قوی نہیں ہے، ۲- اس سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، عمر بن خطاب اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورۂ حج کویہ شرف بخشاگیاہے کہ اس میں دوسجدے ہیں۔ ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں،۳- اوربعض کی رائے ہے کہ اس میں ایک سجدہ ہے۔یہ سفیان ثوری ، مالک اور اہل کوفہ کا قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
55- بَاب مَا يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
۵۵-باب: قرآن کے سجدوں میں کون سی دعا پڑھے؟​


579- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ: يَا حَسَنُ! أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ، فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي، فَسَمِعْتُهَا وَهِيَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. قَالَ الْحَسَنُ: قَالَ لِيَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قَالَ لِي جَدُّكَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَرَأَ النَّبِيُّ ﷺ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ. قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۷۰ (۱۰۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶۷) (حسن)
۵۷۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آج رات اپنے کو دیکھا اور میں سورہاتھا(یعنی خواب میں دیکھا) کہ میں ایک درخت کے پیچھے صلاۃ پڑھ رہاہوں، میں نے سجدہ کیا تو میرے سجدے کے ساتھ اس درخت نے بھی سجدہ کیا، پھرمیں نے اسے سنا، وہ کہہ رہاتھا : ''اللّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ '' (اے اللہ! اس کے بدلے تو میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس کے بدلے میرا بوجھ مجھ سے ہٹادے، اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنالے،اور اسے مجھ سے تو اسی طرح قبول فرماجیسے تونے اپنے بندے داود سے قبول کیاتھا)۔
حسن بن محمدبن عبیداللہ بن أبی یزید کہتے ہیں: مجھ سے ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے تمہارے دادا نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاکہ نبی اکرمﷺ نے آیت سجدے کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، ابن عباس کہتے ہیں: تو میں نے آپ کو ویسے ہی کہتے سنا جیسے اس شخص نے اس درخت کے الفاظ بیان کئے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ۔


580- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ:"سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۳۴ (۱۴۱۴)، ن/التطبیق۷۰ (۱۱۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۸۳)، حم (۶/۳۰، ۲۱۷) (صحیح)
۵۸۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺرات کے وقت قرآن کے سجدوں کہتے: ''سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ''( میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا ہے جس نے اسے بنایا، اور اپنی طاقت وقوت سے ا س کے کان اوراس کی آنکھیں پھاڑیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
56- بَاب مَا ذُكِرَ فِيمَنْ فَاتَهُ حِزْبُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَقَضَاهُ بِالنَّهَارِ
۵۶-باب: جس آدمی سے رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، وہ دن میں قضا کرلے​


581- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ: أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ وَعُبَيْدَاللهِ بْنَ عَبْدِاللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْئٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ مَا بَيْنَ صَلاَةِ الْفَجْرِ وَصَلاَةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَأَبُو صَفْوَانَ اسْمُهُ عَبْدُاللهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَكِّيُّ وَرَوَى عَنْهُ الْحُمَيْدِيُّ وَكِبَارُ النَّاسِ.
* تخريج: م/المسافرین ۱۸ (۷۴۷)، د/الصلاۃ ۳۰۹ (۱۳۱۳)، ن/قیام اللیل ۶۵ (۱۷۹۱)، ق/الإقامۃ ۱۷۷ (۱۳۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۲)، حم (۱/۳۲)، دي/الصلاۃ ۱۶۷ (۱۵۱۸) (صحیح)
۵۸۱- عبدالرحمن بن عبد قاریّ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کوکہتے سناکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو شخص اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سوجائے، پھر وہ اُسے صلاۃ فجر سے لے کر ظہر کے درمیان تک کسی وقت پڑھ لے تو یہ اس کے لیے ایسے ہی لکھاجائے گا، گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
57- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ
۵۷-باب: اپناسر امام سے پہلے سجدے سے اٹھانے پر وارد وعید کا بیان​


582- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ أَبُو الْحَارِثِ الْبَصْرِيُّ ثِقَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ ﷺ: أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ. قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ وَإِنَّمَا قَالَ: أَمَا يَخْشَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ، وَيُكْنَى أَبَاالْحَارِثِ.
* تخريج: خ/الأذان ۵۳ (۶۹۱)، م/الصلاۃ ۲۵ (۴۲۷)، ن/الإمامۃ ۳۸ (۸۲۹)، ق/الإقامۃ ۴۱ (۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۶۲)، (وکذا : ۱۴۳۸)، حم (۲/۲۶۰، ۲۷۱، ۴۲۵، ۴۵۶، ۴۶۹، ۴۷۲، ۵۰۴)، دي/الصلاۃ ۷۲ (۱۳۵۵) (صحیح)
۵۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمدرسول اللہﷺ نے فرمایا:'' کیا جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتاہے اس بات سے نہیں ڈر تا کہ اللہ اس کے سرکو گدھے کا سر بنادے؟''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
58- بَاب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُصَلِّي الْفَرِيضَةَ ثُمَّ يَؤُمُّ النَّاسَ بَعْدَمَا صَلَّى
۵۸-باب: فرض صلاۃ پڑھنے کے بعد لوگوں کی امامت کرنے کا بیان​


583- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ: أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ، فَيَؤُمُّهُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ. قَالُوا: إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فِي الْمَكْتُوبَةِ وَقَدْ كَانَ صَلاَّهَا قَبْلَ ذَلِكَ-: أَنَّ صَلاَةَ مَنْ ائْتَمَّ بِهِ جَائِزَةٌ. وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ مُعَاذٍ. وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ. وَرُوِي عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهَا صَلاَةُ الظُّهْرِ فَائْتَمَّ بِهِمْ؟ قَالَ: صَلاَتُهُ جَائِزَةٌ. وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: إِذَا ائْتَمَّ قَوْمٌ بِإِمَامٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَهُمْ يَحْسِبُونَ أَنَّهَا الظُّهْرُ فَصَلَّى بِهِمْ وَاقْتَدَوْا بِهِ -: فَإِنَّ صَلاَةَ الْمُقْتَدِي فَاسِدَةٌ، إِذْ اخْتَلَفَ نِيَّةُ الإِمَامِ وَنِيَّةُ الْمَأْمُومِ.
* تخريج: خ/الأذان ۶۶ (۷۱۱)، م/الصلاۃ ۳۶ (۴۶۵)، د/الصلاۃ ۶۸ (۵۹۹، ۶۰۰)، و۱۲۷ (۷۹۰)، ن/الإمامۃ ۳۹ (۳۲)، و۴۱ (۸۳۴)، والافتتاح ۶۳ (۹۸۵)، و۷۰ (۹۹۸)، ق/الإقامۃ ۴۸ (۹۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۷)، حم (۳/۲۹۹، ۳۰۸، ۳۶۹)، دي/الصلاۃ ۶۵ (۱۳۳۳) (صحیح)
۵۸۳- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رسول اللہﷺ کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر اپنی قوم کے لوگوں میں لوٹ کر آتے اوران کی امامت کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہمارے اصحاب یعنی شافعی احمداوراسحاق کااسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی فرض صلاۃ میں اپنی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے پہلے یہ صلاۃ پڑھ چکاہو توجن لوگوں نے اس کی اقتداء کی ہے ان کی صلاۃ درست ہے۔ان لوگوں نے معاذ رضی اللہ عنہ کے قصے سے جوجابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے اُس سے دلیل پکڑی ہے، ۳- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں د اخل ہوااور لوگ صلاۃِعصر میں مشغول تھے اور وہ سمجھ رہاتھا کہ ظہر ہے تو اس نے ان کی اقتداء کرلی،تو ابوالدرداء نے کہا: اس کی صلاۃ جائز ہے،۴- اہل کوفہ کی ایک جماعت کاکہناہے کہ جب کچھ لوگ کسی امام کی اقتداء کریں اور وہ عصر پڑھ رہاہو اور لوگ سمجھ رہے ہوں کہ وہ ظہرپڑھ رہا ہے اور وہ انہیں صلاۃ پڑھا دے اورلوگ اس کی اقتداء میں صلاۃ پڑھ لیں تو مقتدی کی صلاۃ فاسد ہے کیونکہ کہ امام کی نیت اور مقتدی کی نیت مختلف ہوگئی ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : لیکن ان کی رائے صحیح نہیں ہے ، اقتداء صرف ظاہری اعمال میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
59- بَاب مَا ذُكِرَ مِنْ الرُّخْصَةِ فِي السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ فِي الْحَرِّ وَالْبَرْدِ
۵۹-باب: گرمی اورٹھنڈک میں کپڑے پر سجدہ کرنے کی رخصت​


584- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ ﷺ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَائَ الْحَرِّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ. وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۳ (۳۸۵)، والمواقیت ۱۱ (۵۴۲)، والعمل فی الصلاۃ ۹ (۱۲۰۸)، م/المساجد ۳۳ (۳۲۰)، د/الصلاۃ ۹۳ (۶۶۰)، ن/التطبیق ۵۹ (۱۱۱۷)، ق/الإقامۃ ۶۴ (۱۰۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۰)، دي/الصلاۃ ۸۲ (۱۳۶) (صحیح)
۵۸۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب دوپہر میں نبی اکرمﷺ کے پیچھے صلاۃ پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60- بَاب ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
۶۰-باب: صلاۃِ فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے​


585- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلاَّهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المساجد ۵۲ (۲۸۶)، والفضائل ۱۷ (۲۳۲۲)، د/الصلاۃ ۳۰۱ (۱۲۹۴)، ن/السہو ۹۹ (۱۳۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۸)، حم (۵/۹۱، ۹۷، ۱۰۰) (صحیح)
۵۸۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


586- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ظِلاَلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ -: كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ" قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي ظِلاَلٍ؟ فَقَالَ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَاسْمُهُ هِلاَلٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴) (حسن)
۵۸۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس نے صلاۃِ فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتارہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا ، پھراس نے دورکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اورایک عمرے کاثواب ملے گا''۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''پورا، پورا، پورا، یعنی حج وعمرے کا پورا ثواب '' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سندمیں موجودراوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں ، محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : آج امت محمدیہ ''على صاحبها الصلاة والسلام''کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجرعظیم اور اوّل النہارکی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں ، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔إلاما شاء الله اللهم اجعلنا منهم.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
61- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ
۶۱-باب: صلاۃ میں اِدھر اُدھر دیکھنے کا بیان​


587- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا : حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلاَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً وَلاَ يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ.
* تخريج: ن/السہو ۱۰ (۱۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۱۴)، حم (۱/۲۷۵، ۳۰۴) (صحیح)
۵۸۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ صلاۃ میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ مخالفت آگے آرہی ہے ، اورمخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سندمیں ''عن بعض أصحاب عكرمة''کہا ہے، یعنی سند میں دوراوی ساقط ہیں۔


588- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ عِكْرِمَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلاَةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۰۱۴) (صحیح)
۵۸۸- عکرمہ کے ایک شاگرد سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ صلاۃ میں ترچھی نظرسے دیکھتے تھے۔ آگے انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکرکی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


589- حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللهِ الأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: يَا بُنَيَّ! إِيَّاكَ وَالاِلْتِفَاتَ فِي الصَّلاَةِ فَإِنَّ الاِلْتِفَاتَ فِي الصَّلاَةِ، هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لاَ فِي الْفَرِيضَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵) (ضعیف)
(سندمیں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)
۵۸۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اے میرے بیٹے! صلاۃ میں اِدھر اُدھر (گردن موڑکر) دیکھنے سے بچو، صلاۃ میں گردن موڑ کر اِدھر اُدھر دیکھنا ہلاکت ہے، اگردیکھناضروری ہی ٹھہرے تو نفل صلاۃ میں دیکھو، نہ کہ فرض میں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


590- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِاللهِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنْ الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ؟ قَالَ:"هُوَ اخْتِلاَسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاَةِ الرَّجُلِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۹۳ (۷۵۱)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۱)، د/الصلاۃ ۱۶۵ (۹۱۰)، ن/السہو۱۰ (۱۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۱)، حم (۶/۰۷، ۱۰۶) (صحیح)
۵۹۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے صلاۃ میں اِدھر اُدھر (گردن موڑکر) دیکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے کہا:'' یہ تو اچک لینا ہے، شیطان آدمی کی صلاۃ اچک لیتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 
Top