• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ترمذی میں حسن صحیح

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
سنن ترمذی میں حسن صحیح

امام ترمذی کے ہاں حدیث حسن کی تین شرائط ہیں.
1. اس کی سند میں کوئی متھم بالکذب راوی نہ ہو.
2. حدیث شاذ نہ ہو
3. اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی مروی ہو

ان شرائط پر غور کریں تو معلوم ہوگا امام ترمذی کی حسن معروف حسن لغیرہ سے بھی عام ہے. اس کا راوی ثقہ بھی ہوسکتا صدوق بھی اور ایسا ضعیف بھی جس کا ضعف شدید نہ ہو (مثلا کمزور حافظہ کا ہو یا غلطی اور خطا سے موصوف ہو. مختلط راوی نے اختلاط کے بعد بیان کیا ہو, مدلس ہو اور عنعن سے روایت کرے, یا اسناد میں خفیف انقطاع ہو)

اب جب وہ حسن کے ساتھ صحیح لگا کر حسن صحیح کہتے ہیں تو مراد ہوتی ہے کہ اس حدیث صحیح جس کے روات ثقات ہیں میں ان کے نزدیک حسن کی شرائط بھی پوری ہوتی ہیں.

یہ شیخ طارق بن عوض اللہ کی توجیہ ہے جو انہوں نے شرح نخبۃ الفکر میں بیان کی ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سنن ترمذی میں حسن صحیح

امام ترمذی کے ہاں حدیث حسن کی تین شرائط ہیں.
1. اس کی سند میں کوئی متھم بالکذب راوی نہ ہو.
2. حدیث شاذ نہ ہو
3. اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی مروی ہو

ان شرائط پر غور کریں تو معلوم ہوگا امام ترمذی کی حسن معروف حسن لغیرہ سے بھی عام ہے. اس کا راوی ثقہ بھی ہوسکتا صدوق بھی اور ایسا ضعیف بھی جس کا ضعف شدید نہ ہو (مثلا کمزور حافظہ کا ہو یا غلطی اور خطا سے موصوف ہو. مختلط راوی نے اختلاط کے بعد بیان کیا ہو, مدلس ہو اور عنعن سے روایت کرے, یا اسناد میں خفیف انقطاع ہو)

اب جب وہ حسن کے ساتھ صحیح لگا کر حسن صحیح کہتے ہیں تو مراد ہوتی ہے کہ اس حدیث صحیح جس کے روات ثقات ہیں میں ان کے نزدیک حسن کی شرائط بھی پوری ہوتی ہیں.
یہ شیخ طارق بن عوض اللہ کی توجیہ ہے جو انہوں نے شرح نخبۃ الفکر میں بیان کی ہے
کچھ عرصہ قبل دار العلوم دیوبند کے ایک شعبہ تخصصِ حدیث کے طلبہ کی ایک کاوش نظر نواز ہوئی، جس میں اس مسئلہ پر تفصیلی گفتگو تھی، وہ بھی قریب قریب اسی نتیجے پر پہنچے ہیں۔
 
Top