محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بہت حساس موضوع ہے جسے سمجھنا شاید ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔ اس لئے گذارش ہے کہ آپ سب کی رائے میرے سرآنکھوں پرلیکن اسے اپنے تک ہی محدود رکھیں۔ یہاں لکھ کر مجھے یا اپنے آپ کو جوکھوں میں نہ ڈالیں۔ آپ کا بہت بہت شکریہ
بات کچھ اس طرح سے ہے کہ
پاکستان کے موجودہ حکمران (سنی العقیدہ جانے جاتے ہیں انہیں) یہ بھی خبر نہیں کہ فورس پر فورس بنائے جانے سے وہ کچھ حاصل نہیں ہو سکتا جو انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم کرنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔
ایک طرف کردار یہ ہے کہ سنی العقیدہ (موجودہ )حکمران تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر متمکن ہوا۔ اپنے تینوں ادوار میں بہت سی پولیس فورسز قائم کیں۔ جس کے نتیجے میں اس حکمران کو بہت سا مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
دوسری طرف
موجودہ (سنی العقیدہ) حکمران سے پہلے دونوں حکمران شیعہ تھے۔ انہوں نے جتنا گند ‘‘پاک سر زمین’’ پر پھیلایا، جس جس طرح سے لوگوں کے دین و دنیا کو لوٹا، اس کی مثال ہماری 45 سالہ آنکھ نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
لیکن
ان دونوں (شیعہ العقیدہ) حکمرانوں نے کوئی نئی (پولیس) فورس قائم نہیں کی۔
البتہ
شیعہ ہونے کی وجہ سے انٹیلی جنس کی بھرپور مدد حاصل رہی (کیونکہ عقیدے کے لحاظ سے ایک ہی ہیں) الا ماشاء اللہ۔
پیغام یہ ہے کہ جب بھی (سنی العقیدہ) حکمران آئے اسے چاہیئے کہ وہ (پولیس) فورسز کے قیام کی بجائے اپنا انٹیلی جنس ورک قائم کرے۔ تاکہ وہ بروقت خطرات سے آگاہ ہو سکے ۔ اور اپنے بچاؤ کے طریقے اختیار کر سکے۔
بہت حساس موضوع ہے جسے سمجھنا شاید ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔ اس لئے گذارش ہے کہ آپ سب کی رائے میرے سرآنکھوں پرلیکن اسے اپنے تک ہی محدود رکھیں۔ یہاں لکھ کر مجھے یا اپنے آپ کو جوکھوں میں نہ ڈالیں۔ آپ کا بہت بہت شکریہ
بات کچھ اس طرح سے ہے کہ
پاکستان کے موجودہ حکمران (سنی العقیدہ جانے جاتے ہیں انہیں) یہ بھی خبر نہیں کہ فورس پر فورس بنائے جانے سے وہ کچھ حاصل نہیں ہو سکتا جو انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم کرنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔
ایک طرف کردار یہ ہے کہ سنی العقیدہ (موجودہ )حکمران تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر متمکن ہوا۔ اپنے تینوں ادوار میں بہت سی پولیس فورسز قائم کیں۔ جس کے نتیجے میں اس حکمران کو بہت سا مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
دوسری طرف
موجودہ (سنی العقیدہ) حکمران سے پہلے دونوں حکمران شیعہ تھے۔ انہوں نے جتنا گند ‘‘پاک سر زمین’’ پر پھیلایا، جس جس طرح سے لوگوں کے دین و دنیا کو لوٹا، اس کی مثال ہماری 45 سالہ آنکھ نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
لیکن
ان دونوں (شیعہ العقیدہ) حکمرانوں نے کوئی نئی (پولیس) فورس قائم نہیں کی۔
البتہ
شیعہ ہونے کی وجہ سے انٹیلی جنس کی بھرپور مدد حاصل رہی (کیونکہ عقیدے کے لحاظ سے ایک ہی ہیں) الا ماشاء اللہ۔
پیغام یہ ہے کہ جب بھی (سنی العقیدہ) حکمران آئے اسے چاہیئے کہ وہ (پولیس) فورسز کے قیام کی بجائے اپنا انٹیلی جنس ورک قائم کرے۔ تاکہ وہ بروقت خطرات سے آگاہ ہو سکے ۔ اور اپنے بچاؤ کے طریقے اختیار کر سکے۔