http://www.kitabosunnat.com/forum/اہل-تشیع-160/معاویہ-نام-کی-تاریخی-حیثیت-8002/
درج بالا لنک پر ایک مضمون پڑھا جس میں صاحب مضمون بڑی حیرت سے کہا ہے کہ
اتنا بڑا الزام آئیں دیکھیں اس الزام میں کتنی صداقت ہے یا یہ بہتاں عظیم ہے
سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔" ( صحیح بخاری حدیث نمبر2812)
جیسا کہ ہر سنی صاحب علم جانتا ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ جنگ صفین میں معاویہ کے لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے اس سے یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق معاویہ کی جماعت ہی باغی جماعت اور جہنم کی طرف بلانے والی جماعت ہے ۔اب باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے کو کون پسند کرے گا
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے ارشاد فرمایا کہ " اے عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے "( صحیح بخاری حدیث نمبر480 ترجمہ داؤد راز )
جنگ صفین میں حضرت عبداللہ بن عمرو معاویہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں دو آدمی تکرار کرتے ہوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو نے ان سے کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عمار کو باغی گروہ ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانےسے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کیا کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں ۔
والسلام
وارننگ از انتظامیہ: صحابہ کرام کے خلاف زبان درازی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا نام بھی احترام سے لیں اور ان کے بارے میں بات بھی احترام سے کریں۔ یاد رہے اگلی بار وارننگ نہیں دی جائے گی۔
درج بالا لنک پر ایک مضمون پڑھا جس میں صاحب مضمون بڑی حیرت سے کہا ہے کہ
صاحب مضمون نے بلا دلیل یہ بات کہی کہ " سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے "السلام علیکم!
موجودہ دور میں سنی مسلمانوں میں اہل تشیع کی طرف سے جو چیزیں منتقل ہوئی ہیں ان میں ایک ناموں کا انتخاب بھی ہے۔
شیعہ لوگ اپنے نام حضرت علی،حسین،ابوذر،مقداد رضی اللہ عنہم وغیرہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔جبکہ آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس موجودہ دور میں شیعہ حضرات میں معاویہ نام کا کوئی فرد ہمیں نظر نہیں آتا اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
اتنا بڑا الزام آئیں دیکھیں اس الزام میں کتنی صداقت ہے یا یہ بہتاں عظیم ہے
سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔" ( صحیح بخاری حدیث نمبر2812)
جیسا کہ ہر سنی صاحب علم جانتا ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ جنگ صفین میں معاویہ کے لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے اس سے یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق معاویہ کی جماعت ہی باغی جماعت اور جہنم کی طرف بلانے والی جماعت ہے ۔اب باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے کو کون پسند کرے گا
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے ارشاد فرمایا کہ " اے عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے "( صحیح بخاری حدیث نمبر480 ترجمہ داؤد راز )
جنگ صفین میں حضرت عبداللہ بن عمرو معاویہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں دو آدمی تکرار کرتے ہوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو نے ان سے کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عمار کو باغی گروہ ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانےسے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کیا کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں ۔
اللہ اعلم و رسولہ اعلمإني لجالسٌ عندَ معاويةَ إذ دخَل رجلانِ يختصمانِ في رأسِ عمارٍ وكلُّ واحدٍ منهما يقولُ: أنا قتلتُه فقال عبدُ اللهِ بنُ عمرٍو: ليطِبْ أحدُكما به نفسًا لصاحبِه فإني سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ: تقتلُه الفئةُ الباغيةُ قال معاويةُ: ألا تُغني عنا مجنونَكَ يا عمرُو فما له معَنا قال: إني معَكم ولستُ أقاتلُ إنَّ أبي شَكاني إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: أطِعْ أباكَ ما دام حيًّا ولا تَعصِهِ فأنا معَكم ولستُ أقاتلُ
الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/15
خلاصة حكم المحدث: صحيح
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
والسلام
وارننگ از انتظامیہ: صحابہ کرام کے خلاف زبان درازی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا نام بھی احترام سے لیں اور ان کے بارے میں بات بھی احترام سے کریں۔ یاد رہے اگلی بار وارننگ نہیں دی جائے گی۔