• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنی معاویہ نام کیوں نہیں رکھتے ؟

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
http://www.kitabosunnat.com/forum/اہل-تشیع-160/معاویہ-نام-کی-تاریخی-حیثیت-8002/
درج بالا لنک پر ایک مضمون پڑھا جس میں صاحب مضمون بڑی حیرت سے کہا ہے کہ

السلام علیکم!
موجودہ دور میں سنی مسلمانوں میں اہل تشیع کی طرف سے جو چیزیں منتقل ہوئی ہیں ان میں ایک ناموں کا انتخاب بھی ہے۔
شیعہ لوگ اپنے نام حضرت علی،حسین،ابوذر،مقداد رضی اللہ عنہم وغیرہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔جبکہ آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس موجودہ دور میں شیعہ حضرات میں معاویہ نام کا کوئی فرد ہمیں نظر نہیں آتا اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
صاحب مضمون نے بلا دلیل یہ بات کہی کہ " سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے "
اتنا بڑا الزام آئیں دیکھیں اس الزام میں کتنی صداقت ہے یا یہ بہتاں عظیم ہے

سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔" ( صحیح بخاری حدیث نمبر2812)
جیسا کہ ہر سنی صاحب علم جانتا ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ جنگ صفین میں معاویہ کے لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے اس سے یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق معاویہ کی جماعت ہی باغی جماعت اور جہنم کی طرف بلانے والی جماعت ہے ۔اب باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے کو کون پسند کرے گا

ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے ارشاد فرمایا کہ " اے عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے "( صحیح بخاری حدیث نمبر480 ترجمہ داؤد راز )

جنگ صفین میں حضرت عبداللہ بن عمرو معاویہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں دو آدمی تکرار کرتے ہوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو نے ان سے کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عمار کو باغی گروہ ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانےسے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کیا کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں ۔
إني لجالسٌ عندَ معاويةَ إذ دخَل رجلانِ يختصمانِ في رأسِ عمارٍ وكلُّ واحدٍ منهما يقولُ: أنا قتلتُه فقال عبدُ اللهِ بنُ عمرٍو: ليطِبْ أحدُكما به نفسًا لصاحبِه فإني سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ: تقتلُه الفئةُ الباغيةُ قال معاويةُ: ألا تُغني عنا مجنونَكَ يا عمرُو فما له معَنا قال: إني معَكم ولستُ أقاتلُ إنَّ أبي شَكاني إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: أطِعْ أباكَ ما دام حيًّا ولا تَعصِهِ فأنا معَكم ولستُ أقاتلُ

الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/15

خلاصة حكم المحدث: صحيح
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
اللہ اعلم و رسولہ اعلم

والسلام

وارننگ از انتظامیہ: صحابہ کرام کے خلاف زبان درازی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا نام بھی احترام سے لیں اور ان کے بارے میں بات بھی احترام سے کریں۔ یاد رہے اگلی بار وارننگ نہیں دی جائے گی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%AA%D8%B4%DB%8C%D8%B9-160/%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%88%DB%8C%DB%81-%D9%86%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%DB%8C-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA-8002/
درج بالا لنک پر ایک مضمون پڑھا جس میں صاحب مضمون بڑی حیرت سے کہا ہے کہ
صاحب مضمون نے بلا دلیل یہ بات کہی کہ " سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے "
اتنا بڑا الزام آئیں دیکھیں اس الزام میں کتنی صداقت ہے یا یہ بہتاں عظیم ہے
سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔" ( صحیح بخاری حدیث نمبر2812)
جیسا کہ ہر سنی صاحب علم جانتا ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ جنگ صفین میں معاویہ کے لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے اس سے یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق معاویہ کی جماعت ہی باغی جماعت اور جہنم کی طرف بلانے والی جماعت ہے ۔اب باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے کو کون پسند کرے گا
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے ارشاد(١) فرمایا کہ " اے عبداللہ اس وقت تیرا کیا حال ھو گا جب تو چند خراب کوڑا کچرا لوگوں میں رہ جائے گا "( صحیح بخاری حدیث نمبر480 ترجمہ علامہ وحید الزمان )
جنگ صفین میں حضرت عبداللہ بن عمرو معاویہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں دو آدمی تکرار کرتے ہوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو نے ان سے کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عمار کو باغی گروہ (٣)ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانےسے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کیا کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں ۔
اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ بقول علامہ وحید الزماں ایسے (نامناسب الفاظ حذف) لوگوں کے نام (٢)سے گریز کرنا کیسے سبائیت اور مجوسیت ہے ہوسکتا ہے بلکہ اس نام کو پسند کرنا خلاف اولیٰ ہے ۔
اللہ اعلم و رسولہ اعلم
والسلام
لعنت ہے اس شخص پر جو اصحاب رسول کو گالیاں دیتا ہے اور ان کی توہین کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔
(١)(٢) اس حدیث میں کس جگہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہوا ہے ۔۔۔۔ بلکہ یہاں تو ان کی جماعت تک کا ذکر نہیں ہے ۔ حدیث میں کسی کی تعیین نہیں ہے ۔۔۔۔ کہیں کی اینٹ اورکہیں کا روڑا لے کر بھان متی کی طرح کنبہ جوڑنا یہ اعداء صحابہ کرام کا ہی نصیب ہے ۔ آج کل تو مزید آگ پر چلنے کی وجہ سے دماغ ابالے کھا رہا ہوگا ۔۔۔ ایک طرف آگ کی حرارت اور دوسری طرف بغض صحابہ ۔۔۔۔۔۔۔ دونوں کا مل کر یہ اثر کرنا کوئی حیرانگی والی بات نہیں ہے ۔
ایک اور بات جن صحابہ کرام کی روایات کو توڑ مروڑ کر آپ اپنے حقد دفین کی ٹھنڈک کا سامان کرنے کے لیے مجبور ہوجاتے ہیں کیا وہ آپ کے نزدیک اس قابل ہیں کہ ان کی بات پر اعتماد کرتے ہوئے کوئی نتیجہ اخذ کیا جائے ؟
(٣) سب سے بڑے باغی تو وہ تھے جنہوں نے خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان کو نا حق قتل کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد سب کے سب حضرت علی کے جھنڈے تلے جمع ہوگئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا اس طرح نعوذ باللہ حضرت علی کی توہین کا جواز نکالا جا سکتا ہے ؟
حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان اختلاف شروع ہونے کا بنیادی سبب ہی یہ تھا کہ قاتلین عثمان نے حضرت علی کی جھوٹی بیعت کرکے ان کے ہاں پنا ہ لی ہوئی تھی اور حضر ت معاویہ ان کو کیفرکر دار تک پہنچانا چاہتے تھے ۔۔۔
آپ کی منطق کے مطابق حضرت معاویہ کا باغیوں ( قاتلین عثمان ) سے انتقام لینے کے لیے حضرت علی سے اختلاف کرنا جائز ہے ؟ کیا قاتلین عثمان باغی نہیں تھے ؟ کیا وہ حضرت علی کے لشکر میں شامل نہیں تھے ؟
حضرت حسن رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہو گئے تھے ۔۔ حضرت حسن نے ایک باغی جماعت کے امیر کے حق میں خلافت سے تنازل کرنا جرح کیوں نہیں ہے ؟
اسی واقعہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ نے ان الفاظ میں پیشین گوئی فرمائی تھی :
( إنَّ ابنِي هذا سيدٌ ، ولعَلَ اللهَ أنْ يُصْلِحَ بهِ بينَ فِئَتَينِ عَظِيمَتَينِ من المسلمينَ )
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو عظیم مسلمان جماعتیں قرار دیا ہے ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لعنت ہے اس شخص پر جو اصحاب رسول کو گالیاں دیتا ہے اور ان کی توہین کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مختصر صحیح مسلم
ایمان کے متعلق
باب : علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والا مومن اور بغض رکھنے والا منافق ہے۔
حدیث نمبر36
سیدنا زر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا ( پھر اس سے گھاس اگائی ) اور جان بنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور کوئی شخص دشمنی نہیں رکھے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختصر صحیح مسلم
دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
باب : سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
1641
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں مروان کی اولاد میں سے ایک شخص حاکم ہوا تو اس نے سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے کا حکم دیا۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو وہ شخص بولا کہ اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ کہ ابوتراب پر اللہ کی لعنت ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(حذف !!)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حضرت حسن رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہو گئے تھے ۔۔ حضرت حسن نے ایک باغی جماعت کے امیر کے حق میں خلافت سے تنازل کرنا جرح کیوں نہیں ہے ؟
اسی واقعہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ نے ان الفاظ میں پیشین گوئی فرمائی تھی :
( إنَّ ابنِي هذا سيدٌ ، ولعَلَ اللهَ أنْ يُصْلِحَ بهِ بينَ فِئَتَينِ عَظِيمَتَينِ من المسلمينَ )
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو عظیم مسلمان جماعتیں قرار دیا ہے ۔
فمر به النبي صلى الله عليه وسلم ومسح عن رأسه الغبار وقال ‏"‏ ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار ‏"‏‏.‏
نوٹ یاد رھیں یہ میرے الفاظ نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمار کو قتل کرنے والوں کو الفئة الباغية اورويدعونه إلى النار ‏فرمایا ہے یہ بھی قابل غور بات ہے
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
فمر به النبي صلى الله عليه وسلم ومسح عن رأسه الغبار وقال ‏"‏ ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار ‏"‏‏.‏
نوٹ یاد رھیں یہ میرے الفاظ نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمار کو قتل کرنے والوں کو الفئة الباغية اورويدعونه إلى النار ‏فرمایا ہے یہ بھی قابل غور بات ہے
کم از کم میرے نزدیک یہ بات "قابل غور" اس لیے نہیں ہے کہ میں نے یہی بات مولانا مودودی علیہ الرحمہ کی متنازعہ ترین کتاب "خلافت و ملوکیت" میں کئی بار پڑھ رکھی ہے۔
اور اس "اعتراض" کا معقول اور مدلل جواب بھی برسوں قبل دیا جا چکا ہے۔
یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کیجیے اور غور سے مندرجہ ذیل ابواب کا مطالعہ فرمائیں ۔۔۔۔
خلافت و ملوکیت۔۔تاریخی و شرعی حیثیت (مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف)
  • قتل عمار حق وباطل کے لیے نص صریح (ص:376)
  • باغی گروہ کامصداق! (ص:379)

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے لکھا ہے کہ:
‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب کے باغی ہونے پر نص نہیں !! (فتاویٰ ابن تیمیہ ، ج:4 ، ص:236)

حافظ صلاح الدین یوسف اسی باب میں لکھتے ہیں :
لا تقوم الساعة حتى تقتتل فئتان عظيمتان يكون بينهما مقتلة عظيمة ، دعوتهما واحدة -- قیامت سے پہلے پہلے دو عظیم گروہ آپس میں لڑیں گے ، دونوں کا دعویٰ بھی ایک ہوگا۔ ( صحیح بخاری )
بالا حدیث میں جن 2 گروہوں کی لڑائی کا ذکر ہے اس سے بالاتفاق حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ مراد ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ فئة عظيمة اور فئة باغية دو الگ الگ گروہ ہیں۔
ایک مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی جماعت کے مقابلے میں "فئة باغية" کا ذکر کیا [ ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار -- عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا ، عمار ان کو جنت کی طرف بلا رہے ہوں گے اور وہ عمار کو جہنم کی طرف] جس کی صفت آپ نے یہ بتلائی کہ وہ جہنم کی طرف بلائیں گے اور مسلمان جنت اور اللہ کی طرف بلائیں گے۔
دوسری حدیث میں آپ نے دونوں جماعتوں کو "عظیم گروہ" سے تعبیر کیا اور دونوں کی دعوت اور دعویٰ کو ایک ہی بتلایا۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ دونوں کے گروہ آ گئے۔ ان دو عظیم گروہوں کے علاوہ ایک تیسرا گروہ باغی ہے جو یقیناً ان دونوں سے قطعاً مختلف اور الگ ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏

اب دیکھنا یہ ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو کس نے شہید کیا یہ آپ بتادیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صرف ایک حدیث کو لے کر کسی معاملے کا فیصلہ نہ کریں ۔
دیگر احادیث کو بھی مد نظر رکھیں ۔
یہاں دو حدیثیں ہیں آپ ایک کو لے لیتے ہیں دوسری کو چھوڑ دیتے ہیں
یہ صفت قرآن میں کن لوگوں کی بیان ہوئی ہے ۔ ؟
أفتؤ منون ببعض الکتب و تکفرون ببعض

جب دونوں حدیثوں کو ملائیں گے یعنی حدیث کا مفہوم حدیث کی روشنی میں متعین کریں گے تو پھر صحیح بات سمجھ آئےگی ۔ ( جیسا کہ اوپر وضاحت کردی گئی ہے )
اور اگر حدیث کا مفہوم اپنی عقل سے متعین کرنے کی کوشش کریں گے تو ظاہر ہے وہی ہوگا جو اب آپ کر رہے ہیں



ایک اور بات بھی ذہن میں رکھیں کہ شرعی نصوص میں دو طرح کے لوگ غور و فکر کرتے ہیں
جو واقعتا اسلام پر عمل کرنا چاہتے ہیں اور اگر فی الوقت کوئی بات اشکال کا باعث بنے تو اس کو دیگر نصوص کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اگر خود سمجھ نہ آئے تو اہل علم سے پوچھتے ہیں
اور
جو اس میں کیڑے نکالنا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگ اسی تلاش میں رہتے ہیں کہ کوئی محتمل نص ملے اور کوئی تماشا کھڑا کیا جائے ۔

فأما الذین فی قلوبہم زیغ فیتبعون ما تشابہ من ابتغاء الفتنۃ وابتغاء تأویلہ ۔۔۔۔۔ والرسخون فی العلم یقولون آمنا بہ کل من عند ربنا


اگر اب بھی آپ کا سوال باقی ہے تو پہلے ایک سوال کا جواب دیں پھر کوشش کروں گا کہ آپ کو بات سمجھ میں آ جائے
سوال : کیا حدیث رسول میں تعارض ہو سکتا ہے ؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سوال : کیا حدیث رسول میں تعارض ہو سکتا ہے ؟
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تعارض ممکن نہیں اگر حقیقی معنوں میں وہ حدیث رسول ہو بنوامیہ کے حکمرانوں کی گھڑی ہوئی حدیث نہ ہو جیسا کہ بعض محدثیں کے نزدیک شیعہ ثقہ اور عادل راوی اگر مناقب اہل بیت بیان کرتی ہوئی حدیث بیان کرے تو ایسے قبول نہیں کیا جائے گا لیکن اگربنوامیہ کے حکمرانوں کے درباری وظیفہ خور راوی بنو امیہ کے مناقب بیان کرتی ہوئی ھدیث بیان کریں تو اس کو سر آنکھوں پر رکھا جائے گا
مثلا یہ حدیث
حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي،‏‏‏‏ حدثنا يحيى بن حمزة،‏‏‏‏ قال حدثني ثور بن يزيد،‏‏‏‏ عن خالد بن معدان،‏‏‏‏ أن عمير بن الأسود العنسي،‏‏‏‏ حدثه أنه،‏‏‏‏ أتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحل حمص،‏‏‏‏ وهو في بناء له ومعه أم حرام،‏‏‏‏ قال عمير فحدثتنا أم حرام أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أول جيش من أمتي يغزون البحر قد أوجبوا ‏"‏‏.‏ قالت أم حرام قلت يا رسول الله أنا فيهم‏.‏ قال ‏"‏ أنت فيهم ‏"‏‏.‏ ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم ‏"‏‏.‏ فقلت أنا فيهم يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ لا ‏"‏‏.
اگر حدیث میں تعارض ہو بھی تو آپ کو کیا غم ہے آپ نے تو تعارض کو دور کرنے کے اصول بھی واضع کر لئے ہیں
احادیث میں تعارض رفع کرنے کے اصول۔مقالہ ایم فل - حدیث اور علوم الحدیث - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز

اور پھر اس دھاگہ میں یہ موضوع زیربحث ہی نہیں

زیر بحث نام نہ رکھنا یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔

اگر اس کے حق میں کوئی دلیل ہو تو بیان کریں میں تو صحیح احادیث سے دلائل عرض کرچکا کہ سنی جو اس نام سے پرہیز کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تعارض ممکن نہیں اگر حقیقی معنوں میں وہ حدیث رسول ہو بنوامیہ کے حکمرانوں کی گھڑی ہوئی حدیث نہ ہو جیسا کہ بعض محدثیں کے نزدیک شیعہ ثقہ اور عادل راوی اگر مناقب اہل بیت بیان کرتی ہوئی حدیث بیان کرے تو ایسے قبول نہیں کیا جائے گا لیکن اگربنوامیہ کے حکمرانوں کے درباری وظیفہ خور راوی بنو امیہ کے مناقب بیان کرتی ہوئی ھدیث بیان کریں تو اس کو سر آنکھوں پر رکھا جائے گا
اور پھر اس دھاگہ میں یہ موضوع زیربحث ہی نہیں
جب آپ احادیث رسول سے اپنی غرض نکالنے کے لیے حوالے پیش کریں گے تو ظاہر ہے آپ کو سمجھایا جائے گا کہ حدیث سے استدلال کرنے کے کیا اصول و ضوابط ہیں ۔
اگر آپ احادیث سے استدلال کرنا چاہتے ہیں تو اہل حدیث ( محدثین ) کے بنائے ہوئے اصولوں سے مدد لینا ضروری ہے ۔
اگر آپ محدثین کے بنائے ہوئے اصولوں کو صحیح نہیں سمجھتے تو ان کی نقل کی ہوئی احادیث کو اپنے فہم سقیم کی تائید کے لیے استعمال کا بھی کوئی حق نہیں رکھتے ۔
اوپر آپ نے جو بعض محدثین پر اعتراض کیا ہے اسی طرح کا اعتراض ایک مستشرق جولد زیہر نے بھی کیا ہے پتہ نہیں اب اس طرح کے مستشرقین آپ جیسوں کے شاگرد ہیں یا اساتذہ ہیں ؟
بہر صورت جو کچھ بھی ہے اگر آپ محدثین کے بنائے ہوئے اصول و ضوابط سے مطمئن نہیں ہیں تو اپنے ذوق کی تسکین کے لیے علیحدہ موضوع شروع کر سکتے ہیں ۔

اگر اس کے حق میں کوئی دلیل ہو تو بیان کریں میں تو صحیح احادیث سے دلائل عرض کرچکا کہ سنی جو اس نام سے پرہیز کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ۔
معاویہ نام رکھنے کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ یہ صحابی رسول کاتب وحی کا نام ہے ۔ اگر اس نام میں کوئی قباحت ہوتی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی اس کو برقرار نہ رکھتے ۔ احادیث سے ثابت ہے کہ آپ نے کئی صحابہ کرام کے نام تبدیل کیے تھے لیکن حضر ت معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام تبدیل نہ کرنا کیا اس بات کی طرف قوی اشارہ نہیں ہے کہ آپ نے اس نام میں کوئی قابل اعتراض چیز نہیں دیکھی ؟
افسوس ناک بات ہے کہ آپ ایک ایسے نام پر اعتراض کر رہے ہیں جس پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتراض نہیں کیا اور پھر دلیل بھی مانگ رہے ہیں یا لَلعجب !
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
زیر بحث نام نہ رکھنا یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
اس قول کے حق میں دلیل دیں کہ یہ نام نہ رکھنا سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے
 
Top