سنی جو معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔" ( صحیح بخاری حدیث نمبر٢٨٢١)
آدھی بات ہمیشہ تصویر کے ایک رُخ کو پیش کرتی ہے۔۔۔ یعنی آدھا سچ۔۔۔ اور آدھے سچ کو دنیا کی کوئی عدالت بھی یہ کہہ کر تسلیم نہیں کرے گی کے یہ سچ ہے بھلے آدھا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ اسی طرح یہ جو حدیث پیش کی گئی ہے اس حوالے سے بھی تصویر کے ایک رُخ کو پیش کیا جارہا ہے۔۔۔ لیکن کیوں؟؟؟۔۔۔ صرف اس لئے کے صفین کی جنگ میں دوسرا گروہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا تھا۔۔۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کے ہم لوگ تعصب میں اتنے اندھے کیوں ہوجاتے ہیں کے قبر کے تاریک اندھیرے کو بھول بیٹھتے ہیں۔۔۔ حضرت معاویہ کاتب وحی رضی اللہ عنہ سے اتنی شدید نفرت کا اظہار ماسوائے روافض کے اور کوئی نہیں کرسکتا۔۔۔ چلیں اگر تعصب رکھنے والا رافضی نہ ہو تو کم سے کم منافق تو کہنا جائز ہوگا۔۔۔
انصاف کیجئے۔۔۔
عن أبي بکرة قال صعد رسول الله صلی الله عليه وسلم المنبر فقال إن ابني هذا سيد يصلح الله علی يديه فتين عظيمتين قال هذا حديث حسن صحيح قال يعني الحسن بن علي
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ منبر پر چڑھے اور فرمایا کہ میرا یہ بیٹا سید (سردار) ہے۔ یہ دو جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس سے مراد حسن بن علی رضی اللہ عنہما ہیں۔(جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر ١٧٤٣)۔۔۔
چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کرانے کی پیشنگوئی فرماتے ہوئے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تعریف بیان کی۔۔۔ جبکہ اُن کے والد محترم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تعریف بیان نہیں کی کیونکہ انہوں نے جنگ کی تھی۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔ اصل مسئلہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا نہیں ہے حقیقت ام عائشہ رضی اللہ عنہ کا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہونا ہے۔۔ ۔ جن کے کردار کی گواہی اللہ نے قرآن میں بیان فرمائی ہے۔۔۔
اس مسئلے کو لیکر اعتدال کے ساتھ اگر ہم سمجھیں تو اس اختلافی معاملے میں حق کہاں ہے؟؟؟۔۔۔ یعنی معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا باغی گروہ ہونا سرے سے غلط ہے کیونکہ بشارت دینے والی ذات نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جنہوں نے عمار رضی اللہ عنہ کے قتل کی بشارت دی تھی۔۔۔
فیصلہ پڑھنے والے پر۔۔۔
واللہ اعلم۔
والسلام علیکم۔۔۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّصرف ایک حدیث کو لے کر کسی معاملے کا فیصلہ نہ کریں ۔
دیگر احادیث کو بھی مد نظر رکھیں ۔
یہاں دو حدیثیں ہیں آپ ایک کو لے لیتے ہیں دوسری کو چھوڑ دیتے ہیں
یہ صفت قرآن میں کن لوگوں کی بیان ہوئی ہے ۔ ؟
أفتؤ منون ببعض الکتب و تکفرون ببعض
صحیح مسلم کتاب الزکاۃ باب ذکر الخوارج وصفاتہم ح ۱۰۶۵
ترجمہ از وحید الزماں
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک فرقہ جو جدا ہوجائے گا جب مسلمانوں میں پھوٹ ہوگی اور اس کو قتل کرے گا وہ گروہ جو قریب ہوگا ان دونوں گرہوں میں حق سے
ارشاد شیخ رفیق طاہر
اور یہ بات مسلمہ ہے کہ خوارج سے قتال سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہی کیا تھا
خوب سمجھ لیں
یہ ہے ادھوری بات پوری بات اس طرح ہے کہ بشارت دینے والی ذات نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جنہوں نے عمار رضی اللہ عنہ کے قتل کی بشارت دی تھی کہ ان کو باغی گروہ قتل کرے گابشارت دینے والی ذات نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جنہوں نے عمار رضی اللہ عنہ کے قتل کی بشارت دی تھی۔۔۔
پھر ادھوری بات بے شک ام المومنین کی پاک دامنی کی گواہی قرآن مجید ہے اس کے علاوہ قرآن میں اللہ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے امہات المومنین کو کہاصل مسئلہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا نہیں ہے حقیقت ام عائشہ رضی اللہ عنہ کا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہونا ہے۔۔ ۔ جن کے کردار کی گواہی اللہ نے قرآن میں بیان فرمائی ہے۔۔۔
وقرن فی بیوتکن(الاحزاب:۳۳
(اے نبی کی عورتوں ) اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔
مولا علی کاتب وحی علیہ السلام سے اس طرح کا بغض کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پاک نظر نہیں آرہے مولا علی علیہ السلام کے حق پر ہونے کے اس طرح کا بغض سوائے نواصب کے کوئی نہیں کرسکتا چلیں اگر مولا علی علیہ السلام سے بغض رکھنے والا ناصبی نہیں تو کم از کم منافق تو ضرور ہوگا کیونکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ علی علیہ السلام سے سوائے منافق کے کوئی بغض نہیں رکھتا ۔حضرت معاویہ کاتب وحی رضی اللہ عنہ سے اتنی شدید نفرت کا اظہار ماسوائے روافض کے اور کوئی نہیں کرسکتا۔۔۔ چلیں اگر تعصب رکھنے والا رافضی نہ ہو تو کم سے کم منافق تو کہنا جائز ہوگا۔
واللہ اعلم ورسولہ اعلم
والسلام