• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سود كی حرمت

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
664
ری ایکشن اسکور
742
پوائنٹ
301
سود كی حرمت


الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
سودی بینکوں میں سرمایہ کاری کے اعلانات کثرت کے ساتھ اخبارات کی زینت بن رہے ہیں ،اور لوگوں کو سودی فوائد سے مستفیدہونے پر ابھارا جارہا ہے۔جس کے ساتھ ساتھ بعض لوگوں کے فتاوی کوبھی نشر کیا جارہا ہے جو بینکوں کے ساتھ محدود منافع کے بدلے سودی کاروبار کرنے کاجوازفراہم کرتے ہیں۔یہ ایک خطرناک رجحان ہے کیونکہ اس میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی صریح نافرمانی اور مخالفت ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہٖ أَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ أَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ))[النور:۶۳]
’’سنو جو لوگ حکم رسول ﷺکی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئیے کہ کہیں ان پر کوئی زبر دست آفت نہ آپڑے یا انہیں درد ناک عذاب (نہ) پہنچے۔‘‘
شرعی طور پر یہ بات واضح ہے کہ اپنے سرمایہ پر ْمتعین منافع حاصل کرنا سود ہے ،اور بینک بھی یہی طریقہ کار اپنائے ہوئے ہیں۔یہی وہ سود ہے جس کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہے۔یہ کبیرہ گناہ ہے،جس سے برکت ختم کر دی جاتی ہے ،جس پر اللہ تعالیٰ غصہ ہوتے ہیں اور عمل کی عدم مقبولیت کا سبب بنتا ہے۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے :
((ان اللّٰہ طیب لا یقبل الا طیبا وان اللّٰہ أمر المؤمنین بما أمر بہ المرسلین :فقال تعالیٰ::(یٰأَ یُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَا تِ وَاعْمَلُوْا صَالِحاً اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ)،وقال تعالیٰ:(یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَاشْکُرُوْا لِلّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ)،ثم ذکر الرجل یطیل السفر أشعث أغبر یمد یدیہ الی السماء : فقال یا رب یارب!ومطعمہ حرام،ومشربہ حرام، وملبسہ حرام،وغذی بالحرام ،فأنی یستجاب لذالک))[مسلم]
’’کہ اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہیں اور پاکیزگی کو ہی پسند کرتے ہیں،اور مومنوں کو بھی وہی حکم دیا ہے جو حکم انبیاء کرام کو دیا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:اے پیغمبرو! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کروتم جو کچھ کر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں۔ [مومنون:۵۱]دوسری جگہ فرمایا:اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ،پیو اور اللہ کا شکر کرو،اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو۔[البقرۃ:۱۷۲]پھر نبی کریم ﷺ نے آدمی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان طویل سفر کر کے پراگندہ جسم اور بالوں کے ساتھ اللہ کو پکارتا ہے :اے میرے ا للہ! اے میرے اللہ!جبکہ اس کا کھانا حرام ،اس کا پیناحرام ،اس کا لباس حرام ،اور اس کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہے، پس کیسے اس کی دعا قبول ہو۔‘‘
ہر مسلمان کو یہ ذہن نشین ہونا چاہئیے کہ اس سے مال کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اس نے کہاں سے کمایا اور کہاں پر خرچ کیا؟نبی کریم ﷺکا ارشاد گرامی ہے:
((لا تزول قدما عبد یوم القیامۃ حتی یسأل عن أربع:عن شبابہ فیما أبلاہ،وعن عمرہ فیما أفناہ،وعن مالہ من أین جمعہ وفیم أنفقہ ،وعن علمہ ماذا عمل فیہ))[ترمذی]
’’آدمی کے قدم اس وقت تک آگے نہیں چل سکیں گے جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے گا:جوانی کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اس کو کہاں بوسیدہ کردیا،عمر کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ کہاں فنا کر دی،مال کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں کہاں خرچ کیا،اور علم کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اس پر کہاں تک عمل کیا۔‘‘
اے اللہ کے بندو!بے شک سود کھانا کبیرہ گناہ ہے جس کی تمام انواع و اشکال کی حرمت کتاب وسنت سے واضح ہو چکی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْالاَ تَأْکُلُوْا الرِّبَا أَضْعَافاً مُّضَاعَفَۃً وَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن َ٭ وَاتَّقُوْا النَّارَ الَّتِیْ أُعِدَّتْ لِلْکَافِرِیْنَ٭وَأَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ))[آل عمران : ۱۳۰، ۱۳۲]
’’اے ایمان والو!بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے۔اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((وَمَااٰتَیْتُمْ مِنْ رِّباً لِّیَرْبُوَا فِیْ أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ یَرْبُوْ عِنْدَ اللّٰہِ))[الروم:۳۹]
’’تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا۔‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((الَّذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ الرِّبَا لاَ یَقُوْمُوْنَ اِلاَّ کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ قَالُوْا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَآئَ ہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَھٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ وَأَمْرُہٗ اِلیٰ اللّٰہِ وَمَنْ عَادَ فَأُوْلٓئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خَالِدُوْنَ٭یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبَا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ وَاللّٰہُ لاَ یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیْمٍ))[البقرۃ:۲۷۵،۲۷۶]
’’سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے،یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے ،حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام ،جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے،اور جس نے پھر بھی کیا،وہ جہنمی ہے،ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گناہگار کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘
چوتھی جگہ فرمایا:
((یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْااتَّقُوْا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ٭فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُؤُوْسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُوْنَ وَلاَ تُظْلَمُوْنَ)) [البقرۃ: ۲۷۸ ، ۲۷۹]
’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو،اگر تم سچ مچ ایماندار ہو۔اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ،ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے ،نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘
اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ کرنے سے بڑھ کر کونسا کبیرہ گناہ ہو سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ فرمائے اور مطیع وفرمانبردار بننے کی توفیق دے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:((اجتنبوا السبع الموبقات ،قالوا:وما ھن یا رسول اللّٰہ؟قال:الشرک باللّٰہ،والسحر،وقتل النفس التی حرم اللّٰہ الا بالحق ،وأکل الربا،وأکل مال الیتیم،والتولی یوم الزحف،وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات))[متفق علیہ]
’’سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو!صحابہ نے پوچھا ،وہ کونسی ہیں یا رسول اللہ؟تو فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو،کسی مسلمان کاناحق قتل،سو دکھانا ، یتیم کا مال کھانا،میدان جنگ سے بھاگ جانا،اور پاکدامن مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔‘‘
صحیح مسلم میں حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے :
((لعن رسول اللّٰہ ﷺ آکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاھدیہ وقال:ھم سوائ))
’’سود کھانے والے ،سودکھلانے والے،سود لکھنے والے اور سود پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی،اور فرمایا:کہ گناہ میں سب برابر ہیں۔‘‘
یہ کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺسے چند دلائل ہیں جن سے سود کی حرمت ،اور فرد ومعاشرے پر اس کے خطرناک نتائج واضح ہو جاتے ہیں۔کہ سود کھانے والا گویا کہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے والا ہے۔
میری ہر، اللہ اور آخرت کو چاہنے والے مسلمان کو نصیحت ہے کہ وہ اپنی جان اوراپنے مال کے سلسلے میں اللہ سے ڈرتا رہے اور حلال ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے رزق کمائے ،اور حرام ذرائع سے بچے۔اور اسی پر ایک دوسرے سے تعاون کیا جائے۔کیونکہ خیر پر تعاون کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَتَعَاوَنُوْا عَلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلٰی اْلاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ))[المائدۃ:۲]
’’نیکی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہواور گناہ اور ظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
 
Top