ربا کا لغوی معنیٰ بڑھوتری، اضافہ اور زیادتی ہے اس اعتبار سے أربى الربا کا ترجمہ ’سب سے بڑی زیادتی‘ بالکل مناسب ہے۔
دین اسلام میں ربا (سود) کی شدید ممانعت سب کے علم میں ہے کہ یہ اللہ ورسول کے ساتھ جنگ کے مترادف ہے۔ ربا کی شدت کو واضح کرتے ہوئے احادیث مبارکہ میں اس کے بہت سے شعبے بیان کیے گئے ہیں جن میں ادنیٰ ترین شعبہ اپنی ماں کے ساتھ زنا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ سود اللہ کے نزدیک اس قبیح ترین عمل سے بھی کئی گنا زیادہ قبیح ہے۔ اسی طرح دوسروں کی عزت اچھالنے کی حرمت کی شدت کو واضح کرنے کیلئے بھی اسے ربا کا ایک شعبہ بلکہ بہت بڑا شعبہ قرار دیا گیا ہے۔
لہٰذا میری رائے میں دونوں ترجمے ٹھیک ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم!