جہاں تک میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ سورۃ الکہف قرآن مجید کی ان سورتوں میں شامل ہے جس میں بندہ مومن کو وہ منھج دیا گیا ہے جو اسے کسی بھی قسم کی آزمائش میں اختیار کرنا ہے اور آزمائشوں کی تمام کیفیات اس میں بیان کر دی گئی ہیں
مثال کے طور پر
ابتدائی آیات بطور تمہید ہیں اور
آیت نمبر 9 سے 26 تک دین کی آزمائش بیان کی گئی ہے اور اس میں معاشرے کے سب سے اہم ترین گروہ یعنی نوجوانوں کی مثال بیان کی گئی ہے
اور اس آزمائش سے کس طرح کامیابی سے گزرا جا سکتا ہے یہ حل آیت نمبر 26 اور 27 میں بیان کیا گیا ہے دین میں آزمائش کا سامنا ہو تو صالحین کی صحبت یک نسخہ کیمیا ہے
پھر آیت نمبر 32 سے 45 تک مال کی آزمائش کا بیان ہے جس میں دو زمینداروں کا بیان ہے اور اس آزمائش سے نجات اور کامیابی کے لیے آیت نمبر 46 کا مطالعہ ازحد مفید ہے
پھر آیت نمبر 60 سے 82 تک علم کی آزمائش ہے اور جس کا حل انہی آیات میں صبر کے طور پر بیان کیا گیا ہے
پھر آیت نمبر 83 سے 99 تک اقتدار کی آزمائش اور اس میں کس طرح کامیاب ہوا جا سکتا ہے اس میں ذوالقرنین کا موقف اور اس کی باتیں بہت اہم ہیں جس کسی بھی حاکم کے لیے مشعل راہ بن سکتی ہیں
اس طرح غور کریں کہ کیا ان کے علاوہ بھی کسی شخص کو کوئی اور آزمائش آ سکتی ہے میرے خیال میں ہر آزمائش کا کسی نہ کسی طرح انہی سے تعلق ہو گا
اور ترتیب پر غور کریں پہلے سب سے اہم ترین آزمائش اور جامع ترین کیفیت دین پھر اس سے اخف لیکن خوفناک آزمائش جو مومن کو دین سے ہٹا سکتی ہے پھر علماء کی آزمائش اور انہیں کہا گیا کہ طلب علم میں صبر ان کا زاد راہ ہے اور طلب علم کے بعد بھی مشکلات پر صبر ان کا بہترین ساتھی ہو گا
اور سب سے آخر میں صاحب اقتدار کے لیے نصائح قیمہ کا بیان ہے
اور پھر سورت کا اختتام تو نور علی نور پر ہوا ہے کہ تمام آزمائشوں میں کامیابی کے لیے آیت نمبر 110 ہر مسلمان اور مومن کے لیے دنیاوی و اخروی کامیابی کے لیے ضمانت ہے
اگر میرے استفادات میں کوئی کمی یا غلطی ہو تو مطلع کیا جائے