محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
جزاک اللہ خیرا رفیق بھائی
معروف اصولی قاعدہ ہے: العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب لہٰذا میری رائے میں اس آیت کریمہ کو صرف مشرکین مکہ کے ساتھ خاص کرنا مناسب نہیں۔رہی بات آیت
واذا قرئ القرآن فاستمعوا لہ وانصتوالعلکم ترحمون۔
کی تو وہ کفار کی سازش
لا تسمعوا لہذا القرآن والغوا فیہ لعلکم تغلبون
کے جواب میں ہے ۔
فاستمعوا له وأنصتوا سے صرف قراءت ممنوع ہونے کی کیا دلیل ہے؟ اس طرح تو گویا آپ کے نزدیک امام صاحب قراءت کر رہے ہوں تو دعائے استفتاح، سورۃ الفاتحہ ودیگر سورتیں بھی پڑھنی چاہئیں۔ امام صاحب تراویح میں پہلا پارہ پڑھ رہے ہوں، ساتھ ساتھ مقتدی حضرات بھی پہلے پارے کی تلاوت کر رہے ہوں تو کیا یہ صحیح ہوگا؟؟؟عزیزم دعائے استفتاح پڑھنا تو منع ہی نہیں ہے !!!! ،
ممنوع ہے تو صرف قراءت کرنا اور قراءت کرنا تلاوت قرآن پر بولا جاتا ہے ، اسی لیے جن احادیث مبارکہ میں قراءت کی ممانعت ہے ان میں سورۃ الفاتحہ کو مستثنى قرار دیا گیا ہے ۔
۱۔ اس عمومی قاعدہ سے ہم نے انکارنہیں کیا ہے ۔ہاں البتہ اتنا ضرور کہا ہے کہ۱۔معروف اصولی قاعدہ ہے: العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب لہٰذا میری رائے میں اس آیت کریمہ کو صرف مشرکین مکہ کے ساتھ خاص کرنا مناسب نہیں۔
۲۔ فاستمعوا له وأنصتوا سے صرف قراءت ممنوع ہونے کی کیا دلیل ہے؟ اس طرح تو گویا آپ کے نزدیک امام صاحب قراءت کر رہے ہوں تو دعائے استفتاح، سورۃ الفاتحہ ودیگر سورتیں بھی پڑھنی چاہئیں۔ امام صاحب تراویح میں پہلا پارہ پڑھ رہے ہوں، ساتھ ساتھ مقتدی حضرات بھی پہلے پارے کی تلاوت کر رہے ہوں تو کیا یہ صحیح ہوگا؟؟؟
جس کا سادہ سا مفہوم یہ تھا کہ آپ کے نزدیک یہ آیتِ کریمہ صرف مشرکین کے ساتھ خاص ہے، میں نے قاعدہ لکھ کر وضاحت کر دی کہ اس آیت کو مشرکین کے ساتھ خاص کرنا صحیح نہیں، آپ نے میری تائید کی لیکن ساتھ ہی آپ نے یہ سمجھا کہ شائد میرے نزدیک یہ آیت کریمہ اب عام ہے، حالانکہ میں نے تو یہ دعویٰ کیا ہی نہیں کہ اب یہ آیت کریمہ عام ہے، اس کی تخصیص نہیں ہو سکتی؟رہی بات آیت
واذا قرئ القرآن فاستمعوا لہ وانصتوالعلکم ترحمون۔
کی تو وہ کفار کی سازش
لا تسمعوا لہٰذا القرآن والغوا فیہ لعلکم تغلبون
کے جواب میں ہے۔
۱۔ میرے اقوال کا سادہ مفہوم یہ نہیں !!رفیق بھائی!
1۔ آپ نے کہا تھا کہ
جس کا سادہ سا مفہوم یہ تھا کہ آپ کے نزدیک یہ آیتِ کریمہ صرف مشرکین کے ساتھ خاص ہے، میں نے قاعدہ لکھ کر وضاحت کر دی کہ اس آیت کو مشرکین کے ساتھ خاص کرنا صحیح نہیں، آپ نے میری تائید کی لیکن ساتھ ہی آپ نے یہ سمجھا کہ شائد میرے نزدیک یہ آیت کریمہ اب عام ہے، حالانکہ میں نے تو یہ دعویٰ کیا ہی نہیں کہ اب یہ آیت کریمہ عام ہے، اس کی تخصیص نہیں ہو سکتی؟
۲۔ رہی دیگر سورتوں والی بات تو عزیز بھائی! آپ صحیح کہہ رہے ہیں، واقعی ہی یہ مجھ سے سہو ہوا ہے۔ اللہ معاف کرے۔
البتہ آپ براہ مہربانی اپنے دروس میں سے قراءت منع ہونے کی سب سے قوی دلیل مہیا کر دیں۔ جزاکم اللہ خیرا